ہم نصابی سرگرمیوں میں نظم خوانی کے مقابلوں کا کردار

ہم نصابی سرگرمیاں طلبا کی ہمہ گیر ترقی کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں

نظم خوانی اظہار خیال کا ایک طاقت ور ذریعہ ہے۔ (فوٹو: فائل)

ہم نصابی سرگرمیاں طلبا کے تعلیمی سفر کا ایک ناگزیر حصہ ہیں، جو انھیں معاشرے کے اچھے، کارآمد اور فعال افراد بننے سمیت ان کی ہمہ گیر شخصیت کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کرتی ہیں۔ یہ سرگرمیاں نصابی کتب اور کمرۂ جماعت کے درس و تدریس سے آگے بڑھ کر طلبا کو اپنی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کو نکھارنے کے مواقع فراہم کرتی ہیں۔


یہ بلاگ بھی پڑھیے: ہم نصابی سرگرمیاں


نظم خوانی کے مقابلوں کا بھی طلبا کو بہت فائدہ پہنچتا ہے۔ آیئے ان فوائد پر بات کرتے ہیں جو نظم خوانی کے مقابلوں میں طلبا کو حاصل ہوتے ہیں۔


مواصلات کی مہارتیں


تحت اللفظ نظم خوانی اور تقریری مقابلے مواصلات کی مہارت کو بڑھانے کےلیے بہترین پلیٹ فارم ہیں۔ ان مواقع سے طلبا درست لب و لہجہ، آواز میں زیر و بم اور اپنے تاثرات کے بہتر اظہار کا فن سیکھتے ہیں، جو نہ صرف علمی بلکہ حقیقی زندگی کے مختلف حالات میں بھی اہم ہیں۔ ایسے مواقع سے طلبا کو اپنے خیالات کو واضح طور پر بیان کرنے اور سامنے والے کو قائل کرنے کی صلاحیت میں بہتری آتی ہے۔ یہ عملی زندگی میں ملازمت کےلیے انٹرویو سے لے کر عوامی خطابات تک مختلف مراحل کے اہداف سے نبرد آزما ہونے کےلیے ایک ایسی مہارت ہے جو زندگی کے مختلف پہلوؤں میں ان کے کام آسکتی ہے۔


اعتماد میں اضافہ


عوامی تقریبات میں سامنے جاکر بات کرنا خوف زدہ ہونے والا تجربہ ہوسکتا ہے، لیکن تقریری یا نظم خوانی کے مقابلے ایک منظم ماحول فراہم کرتے ہیں جہاں طلبا بتدریج مجمع کے سامنے بات کرنے یا نظم سنانے کے حوالے سے اپنے خوف پر قابو پاسکتے ہیں اور خود اعتمادی پیدا کرسکتے ہیں۔ سامعین کے سامنے اشعار سنانے کا عمل ان کی خوداعتمادی کو تقویت پہنچاتا ہے۔ نظم خوانی سے طلبا کا خود پر یقین بڑھ سکتا ہے اور شائستگی کے ساتھ لوگوں اور ان کے خوف کا سامنا کرنا آسان ہوسکتا ہے۔


تخلیقی اور جذباتی اظہار


نظم خوانی اظہار خیال کا ایک طاقت ور ذریعہ ہے۔ شاعری کرنے اور سنانے سے طلبا اپنے جذبات سے جڑنا سیکھتے ہیں اور اپنے جذبات اور احساسات کو تخلیقی، دلچسپ اور فن کارانہ انداز میں پہنچانا سیکھتے ہیں۔ اس سے نہ صرف ان کی جذباتی ذہانت بلکہ ان کی تخلیقی سوچ اور اظہارِ بیان میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔



ادب اور ثقافت کی قدر


یہ مقابلے اکثر ادبا اور شعرا کے ادبی کاموں اور کلاسیکی نظموں کے گرد گھومتے ہیں۔ ادب کے ان حصوں کے ساتھ مشغول ہونا نہ صرف طلبا کی ذہنی صلاحیت کو وسیع کرتا ہے بلکہ یہ ان کو ثقافت اور تاریخ کے بھی قریب لاتا ہے۔ اس سے انھیں ثقافتی طور پر زیادہ آگاہ اور ہم درد افراد بننے میں مدد ملتی ہے۔


دوسرے اسکولوں، اساتذہ اور طلبا سے مربوط رابطے


ایسے پروگراموں میں کئی دوسرے اسکول، ان کے اساتذہ اور ان کے طلبا کی شرکت سے بہت سارے طلبا ایک دوسرے سے رابطے میں آجاتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں وہ ایک دوسرے کی صلاحیتوں، مہارتوں اور علم سے ضرور کچھ نہ کچھ سیکھتے رہتے ہیں اور ایک مستقل روابط کا حصہ بن جاتے ہیں۔


ہمہ گیر شخصیت کی تشکیل


ادب سے لگاؤ اور گہرا مطالعہ، علمی محافل سے خطاب، اپنے جذبات کا اظہار اور حرکات و سکنات کے استعمال کا ہنر طلبا کی ہمہ گیر شخصیت کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اسکولوں کی ذمے داری طلبا کو فقط درسی کتب تک محدود کردینا نہیں ہوتی بلکہ طلبا کو مختلف سرگرمیوں کے مواقع فراہم کرکے ان میں پوشیدہ صلاحیتوں کو نکھارا جائے تاکہ ان کی شخصیت نکھر کر سامنے آجائے۔


ہم نصابی سرگرمیاں طلبا کی ہمہ گیر ترقی کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔ یہ سرگرمیاں طلبا میں مواصلات کی مہارتوں کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ ان کی خوداعتمادی میں اضافہ کرتی ہیں، طلبا کی تخلیقی صلاحیتوں کو پروان چڑھاتی اور ثقافت اور ادب کی گہری سمجھ کو فروغ دیتی ہیں۔ نیز اس طرح کی سرگرمیوں میں فعال طور پر حصہ لے کر اور اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کےلیے تندہی سے کام کرنے سے، طلبا اپنی پوری صلاحیتوں کو جاننے کے بعد نکھار سکتے ہیں اور کمرۂ جماعت سے باہر بھی موجود اِک وسیع دنیا کے اہداف کےلیے تیار ہونے والے اچھے افراد میں ترقی کرسکتے ہیں۔


نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔



اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔
Load Next Story