آج فلسطین ہے کل ہم بھی ہوسکتے ہیں زارا نور عباس

زارا نور عباس نے کہا جس طرح دنیا کو فلسطین کی پروا نہیں، بالکل اسی طرح پاکستان کی پرواہ بھی نہیں


ویب ڈیسک October 20, 2023
زارا نور عباس نے بھی فلسطین کے حق میں بول دیا: فوٹو ویب ڈیسک

معروف اداکارہ زارا نور عباس نے مظلوم فلسطینیوں کے حق میں آواز اُٹھانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ آج فلسطین کے ساتھ جو ظلم ہورہا ہے، وہ کل کو ہمارے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔

سوشل میڈیا پر زارا نور عباس کی ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں وہ فلسطین کی حمایت کرتے ہوئے نظر آئیں، اداکارہ نے کہا کہ 'ہمارے آباؤ اجداد نے پاکستان کے لیے اس لیے قربانیاں دی تھیں تاکہ مستقبل میں جب بھی کسی مسلمان پر ظلم ہو تو ہم اُن کے حق میں بول سکیں'۔




زارا نور عباس نے اسرائیل فلسطین کشیدگی پر خاموشی اختیار کیے ہوئے فنکاروں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ 'برائے مہربانی! اس وقت یہ بھول جائیں گے کہ بین الاقوامی سطح پر آپ کا کوئی آڈیشن ہونے والا ہے یا آپ ٹام کروز کے ساتھ کوئی بڑی فلم کرنے والے ہیں، یہ وقت چپ رہنے کا نہیں بلکہ حق کے لیے آواز بُلند کرنے کا وقت ہے'۔

اداکارہ نے کہا کہ 'جس طرح دنیا کو فلسطین کی پرواہ نہیں، بالکل اسی طرح کسی کو پاکستان کی پروا بھی نہیں لہٰذا آج ہی ظلم کے خلاف بولیں، اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہم حق پر کھڑے ہیں'۔

مزید پڑھیں: ماہرہ خان کو فلسطین کی حمایت کرنا مہنگا پڑگیا

اُنہوں نے کہا کہ 'اسرائیل کے ساتھ ملکر بہت بڑا پروگینڈہ کیا جارہا ہے کیونکہ اُنہیں اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ مسئلہ ہے، اس مشکل میں تمام مسلمان ایک ہوکر رہیں'۔

زارا نور عباس نے کہا کہ 'آج جو ظلم معصوم فلسطینیوں کے ساتھ ہورہا ہے، وہ کل کو ہمارے ساتھ بھی ہوسکتا ہے، اگر آج ہم خاموش رہے تو کل کو ہمارے لیے بھی کوئی نہیں بولے گا'۔

آخر میں اُنہوں نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ 'آپ سب سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز کے ذریعے حق کا ساتھ دیں، کل کو ہم پر بھی تباہی آسکتی ہے'۔

مزید پڑھیں: ثنا خان تنقید کے بعد بالآخر فلسطین کے حق میں بول پڑیں

واضح رہے کہ غزہ کے الاحلی اسپتال پر اسرائیلی فضائی حملے میں معصوم فلسطینیوں کی شہادت کے بعد دنیا بھر میں شدید غم و غصہ ہے اور صیہونی فوج کے بھیانک و انسانیت سوز جنگی جرم کی شدید مذمت کی جارہی ہے۔

غزہ میں اسرائیلی فورسز کی بدترین اور وحشیانہ کارروائیوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 3700 تک پہنچ گئی ہے، جن میں ایک ہزار سے زائد بچے بھی شامل ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں