نواز شریف اب اسٹیبلمشنٹ کے حوالے سے نیوٹرل پالیسی رکھیں گے
نواز شریف غیر فعال پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کی قیادت کے حوالے سے ٹکرائو یا ذاتیات کی سیاست سے گریز کریں گے۔
مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف وطن واپسی کے بعد ملکی سیاست میں فعال کردار ادا کرنے کے لیے کئی آپشنز پرمشتمل اپنی حکمت عملی کو طے کرلیا ہے.
مسلم لیگ ن کے اہم ذرائع نے ایکسپریس ٹریبون کو بتایا کہ اس حکمت عملی کے کارڈز وہ سیاسی حالات دیکھ پر شو کریں گے۔نواز شریف اب اسٹیبلمشنٹ کے حوالے سے " نیوٹرل پالیسی " رکھیں گے۔
اب ن لیگ اسٹیبلمشنٹ کے حوالے کوئی سخت یا تنائو یامخالفت والی پالیسی نہیں رکھے گی بلکہ وہ اسٹیبلمشنٹ کے ساتھ اپنے امور کو متوازن رکھے گی۔
سیاسی انتخابی معاملات پر عوامی رابطہ مہم میں اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے ماضی ۔حال اورمستقبل کے معاملات پر تبصروں یا بیان بازی سے گریز کیا جائے گا.
نواز شریف غیر فعال پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کی قیادت کے حوالے سے ٹکرائو یا ذاتیات کی سیاست سے گریز کریں گے۔
نواز شریف مولانا فضل الرحمن ۔آصف زرداری سے اہم رہنمائوں کے ساتھ رابطوں کا سیاسی آپشن بحال رکھیں گے.ن لیگ کا انتخابی ایجنڈا امن و امان ۔معاشی بہتری ۔عوامی مسائل کے حل پرمشتمل ہوگا۔
ن لیگ مقتتدر حلقوں سے ٹھنڈے اور دوستانہ آپشن کے تحت ملکی امور کے حوالے سے ضرورت کے مطابق رابطہ کرسکتی ہے.اب ن لیگ کے اپنی سیاست میں اسٹیبلمشنٹ کے حوالے سے معاملات پر تنقید یا بحث کرنے کے بجائے صرف ملکی وعوامی مساِئل کے حل کو شامل کرے گی۔
ن لیگ کی آئندہ انتخابی مہم کے لیے اہم نکتہ ووٹ کو عزت دو نہیں بلکہ جمہوریت و پارلیمان کو مضبوط کرو ہوسکتا ہے۔
پی ڈی ایم طرز پر فی الحال اس کا انتخابی اتحادی بنانے یا کسی اور شامل ہونے کا ارادہ نہیں ہے.انتخابی اتحاد بنانے کا فیصلہ پی ٹی آئی کی آئندہ کی سیاسی حکمت عملی کو دیکھ کر کیا جائے گا۔
مسلم لیگ ن کے اہم ذرائع نے ایکسپریس ٹریبون کو بتایا کہ اس حکمت عملی کے کارڈز وہ سیاسی حالات دیکھ پر شو کریں گے۔نواز شریف اب اسٹیبلمشنٹ کے حوالے سے " نیوٹرل پالیسی " رکھیں گے۔
اب ن لیگ اسٹیبلمشنٹ کے حوالے کوئی سخت یا تنائو یامخالفت والی پالیسی نہیں رکھے گی بلکہ وہ اسٹیبلمشنٹ کے ساتھ اپنے امور کو متوازن رکھے گی۔
سیاسی انتخابی معاملات پر عوامی رابطہ مہم میں اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے ماضی ۔حال اورمستقبل کے معاملات پر تبصروں یا بیان بازی سے گریز کیا جائے گا.
نواز شریف غیر فعال پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کی قیادت کے حوالے سے ٹکرائو یا ذاتیات کی سیاست سے گریز کریں گے۔
نواز شریف مولانا فضل الرحمن ۔آصف زرداری سے اہم رہنمائوں کے ساتھ رابطوں کا سیاسی آپشن بحال رکھیں گے.ن لیگ کا انتخابی ایجنڈا امن و امان ۔معاشی بہتری ۔عوامی مسائل کے حل پرمشتمل ہوگا۔
ن لیگ مقتتدر حلقوں سے ٹھنڈے اور دوستانہ آپشن کے تحت ملکی امور کے حوالے سے ضرورت کے مطابق رابطہ کرسکتی ہے.اب ن لیگ کے اپنی سیاست میں اسٹیبلمشنٹ کے حوالے سے معاملات پر تنقید یا بحث کرنے کے بجائے صرف ملکی وعوامی مساِئل کے حل کو شامل کرے گی۔
ن لیگ کی آئندہ انتخابی مہم کے لیے اہم نکتہ ووٹ کو عزت دو نہیں بلکہ جمہوریت و پارلیمان کو مضبوط کرو ہوسکتا ہے۔
پی ڈی ایم طرز پر فی الحال اس کا انتخابی اتحادی بنانے یا کسی اور شامل ہونے کا ارادہ نہیں ہے.انتخابی اتحاد بنانے کا فیصلہ پی ٹی آئی کی آئندہ کی سیاسی حکمت عملی کو دیکھ کر کیا جائے گا۔