کسی غیرملکی شہری کو قانون سازی کاحق نہیں دیاجاسکتا چیف جسٹس

آئین کا آرٹیکل 62 کسی دہری شہریت کے حامل شخص کوالیکشن میں حصہ لینے سےنہیں روکتا، اٹارنی جنرل


ویب ڈیسک September 18, 2012
آئین کا آرٹیکل 62 کسی دہری شہریت کے حامل شخص کوالیکشن میں حصہ لینے سےنہیں روکتا، اٹارنی جنرل فوٹو فائل

PESHAWAR:

چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے کہا ہے کہ کسی غیرملکی شہری کوپاکستان کی سلامتی سے متعلق قانون سازی کاحق نہیں دیاجاسکتا۔


سپریم کورٹ میں چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے دہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پراٹارنی جنرل نے اپنے حتمی دلائل میں کہا کہ جتنے بھی ارکان اسمبلی کے خلاف درخواستیں آئیں ان میں سے کوئی بھی الیکشن کے وقت دہری شہریت کاحامل نہیں تھا اوراس کا ثبوت ان کے کاغذات نامزدگی کامنظورہونا ہے۔


اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ ہم میں بہت سے لوگ جھوٹ بولتے ہیں اورقانون کی پاسداری نہیں کرتے اس لئےعدالت قانونی پیچیدگیوں میں نہ جائے۔ جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم آئینِ کی خلاف ورزی کی بات کررہے ہیں اور دہری شہریت کے حامل کسی رکن پارلیمنٹ کوپاکستان کی سلامتی سے متعلق قانون سازی کااختیارنہیں دیا جاسکتا۔


اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل میں کہا کہ آئین کا آرٹیکل 62 کسی دہری شہریت کے حامل شخص کوالیکشن میں حصہ لینے سےنہیں روکتا جس پرجسٹس خلجی عارف حسین نے پوچھا کہ یہ دلیل سعید اجمل کا دوسرا یا تیسرا تونہیں جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ جب بھی ہم کوئی بات پوچھتے ہیں آپ ہمیشہ گگلی مارتے ہیں۔


جسٹس خلجی عارف نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ آپ آئین بدل دیں اورلکھ دیں کہ جس بھی ملک کا شہری چاہے یہاں الیکشن لڑلے، کیس ختم ہوجائے گا۔


چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے واضح کیا کہ کیس کوطول دینے کی وجہ پارلیمنٹ میں آئین میں ترمیم کے لئے جاری بحث تھی، اب کیس کی سماعت مکمل ہو گئی ہے اور فیصلہ ایک دوروزمیں سنا دیا جائےگا۔


تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں