غزہ پر اسرائیلی بمباری میں شہادتیں7 ہزار 300 سے متجاوز 17 ہزار زخمی
غزہ میں ایندھن اور بجلی کی فراہمی مسلسل بند ہونے سے نظام صحت مفلوج ہوگیا، سیکڑوں بچوں کی جانوں کو خطرہ
اسرائیل کی غزہ پر مسلسل 3 روز سے جاری بمباری میں آج ایک گھر کو نشانہ بناگیا جس میں 30 افراد لقمہ اجل بن گئے۔ اس طرح غزہ اور مغربی کنارے میں 7 اکتوبر سے اب تک شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 7 ہزار 300 سے تجاوز کر گئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے ٹینکوں نے خان یونس میں ایک گھر کو نشانہ بنایا۔ وحشیانہ بمباری میں گھر مکمل طور پر مسمار ہوگیا اور درجنوں افراد ملبے تلے دب گئے۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ یہ عمارت حماس کے زیر استعمال تھی۔ عمارت کے ملبے تلے سے اب تک 30 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
عمارت کے ملبے میں اب بھی درجن سے زائد افراد دبے ہوئے ہیں۔
اسرائیل نے 7 اکتوبر سے غزہ کے ساتھ ساتھ مغربی کنارے پر بھی بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جہاں شہادتوں کی تعداد 100 ہوچکی ہے۔ غزہ اور مغربی کنارے میں شہادتوں کی مجموعی تعداد 7 ہزار 300 سے تجاوز کرگئی جب کہ 17 ہزار کے قریب زخمی ہیں۔
حماس کے حملوں میں مارے گئے اسرائیلیوں کی تعداد 1400 ہے۔
محکمہ صحت کے مطابق غزہ کے مسلسل محاصرے اور بجلی و دیگر چیزوں کی ترسیل بند ہونے کی وجہ سے صحت کا نظام بالکل بیٹھ گیا ہے اور گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید غزہ کے 15 اسپتالوں کو مجبورا بند کرنا پڑا ہے۔
وزیر صحت نے بتایا کہ اسپتالوں میں بچے انکیبیوٹر پر موجود ہیں مگر اب وہ ایندھن نہ ہونے کے باعث چل نہیں رہے جبکہ ہزاروں آپریشن بھی ملتوی کردیے گئے ہیں۔
محکمہ صحت کی جانب سے جاری اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ 7اکتوبر سے جاری اسرائیلی بربریت میں 2700 سے زائد بچے شہید ہوچکے ہیں جبکہ سیکڑوں زخمی اسپتالوں میں ہیں جن میں سے درجنوں کی حالت تشویشناک ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث غزہ میں فیول کی قلت کا سامنا ہے اور اب صرف اسپتال میں ایمرجنسی کے استعمال کے لیے بچا ہے۔
اقوام متحدہ نے ناکہ بندی کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا اگر ایسا نہ کیا گیا تو اسپتال بند ہوجائیں گے اور ہزاروں زخمی طبی امداد کی فراہمی سے محروم ہوجائیں گے۔
اقوام متحدہ کے مطابق ایندھن کی عدم موجودگی کی سے غزہ میں ایک تہائی ہسپتال بند ہوچکے ہیں، غزہ کے اسپتالوں میں بیسیوں نومولود بچے انکیوبیٹر پر ہیں، محاصرے کے باعث غزہ میں شہری پانی اور کھانے پینے کی اشیاء سے بھی محروم ہیں۔
اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری نے اسرائیلی بمباری کی مذمت بھی کی جس پر اسرائیل نے الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق انتونیو گوتریس سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : غزہ میں مظالم کا پردہ چاک کرنے پر اسرائیل کا انتونیو گوتریس سے استعفے کا مطالبہ
اسرائیلی فورسز نے الجبالیہ کے پناہ گزین کیمپ کو بھی نشانہ بنایا۔ اس علاقے میں ایک اسپتال اور ایک تاریخی مسجد بھی بمباری میں مسمار ہوچکی ہے۔
الجبالیہ میں اسرائیلی بمباری کو بلا تعطل 24 گھنٹے ہوگئے جس کے دوران شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 706 ہوگئی جب کہ 100 سے زائد زخمی ہیں۔ القدس اور الشفا اسپتال بھی تباہ ہوگئے۔
7 اکتوبر سے اسرائیل کی غزہ پر بمباری میں شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد 5 ہزار 791 ہوگئی ہے جب کہ زخمیوں کی تعداد 16 ہزار سے زائد ہوچکی ہے۔
یہ خبر پڑھیں : اسرائیل کا پھر سے فلسطینیوں کو غزہ چھوڑنے کا الٹی میٹم
یاد رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل نے ایک بار پھر غزہ کے شمالی علاقوں سے انخلا کے لیے الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ جو شہری جنوبی غزہ منتقل نہیں ہوئے انھیں حماس کا حامی کا سمجھا جائے گا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کل اسرائیل پہنچیں گے
اسرائیلی فوج نے دھمکی دی تھی کہ شمالی غزہ میں الٹی میٹم کے بعد بھی رہ جانے والے فلسطینی شہریوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔ شہری حماس کے لیے انسانی ڈھال نہ بنیں۔