لاپتا افراد کا سراغ نہ لگایا جانا پولیس اور سسٹم کی ناکامی ہے ہائیکورٹ
جے آئی ٹیز اور ٹاسک فورس سربراہ کو ہر زاویے سے لاپتا افراد کے کیسز کا جائزہ لینا چاہیے، جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو
سندھ ہائیکورٹ نے 2 سگے بھائیوں کی بازیابی کے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ لاپتا افراد کا سراغ نہ لگایا جانا پولیس اور سسٹم کی ناکامی ہے۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو 2 سگے بھائیوں سمیت دیگر لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ لاپتا شہریوں کی والدہ نے بتایا کہ سگے بھائی معاذ اور طلحہ کو لانڈھی اور ائیرپورٹ کے علاقوں سے لاپتا ہوگئے۔
سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ تفتیشی افسر تبدیل ہوچکے ہیں، نئے تفتیشی افسر کو مہلت دی جائے۔ معاذ اور طلحہ کا سراغ لگانے کے لیے 35 جے آئی ٹیز، 12 صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس ہوچکے ہیں۔
سرکاری وکیل نے مزید کہا کہ لاپتا شہری محمد جاوید کا تعلق ایم کیو ایم الطاف گروپ سے تھا۔جاوید کی جبری گمشدگی ثابت نہیں ہوئی، شواہد سے پتا چلتا ہے کہ شہری ذاتی دشمنی کی بنا پر لاپتا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ درجنوں جے آئی ٹیز اور صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس کے باوجود لاپتا افراد کا سراغ نہیں لگایا جاسکا۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیے کہ لاپتہ افراد کا سراغ نہ لگایا جانا پولیس اور سسٹم کی ناکامی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹیز اور ٹاسک فورس سربراہ کو ہر زاویے سے لاپتا افراد کے کیسز کا جائزہ لینا چاہیے۔ عدالت نے وفاقی سیکریٹری داخلہ، فارن آفس اور دیگر اداروں سے رپورٹ طلب کرلی۔
عدالت نے محمد فرحان، محمد وقاص اور دیگر کی بازیابی سے متعلق بھی رپورٹ طلب کرلی اور لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کا حکم دیدیا۔