سوئس حکام کو لکھا گیا خط واپس لینے کی ہدایت کردیوزیراعظم

اس معاملہ کو اس انداز میں حل کرنا چاہتا ہوں کہ عدالت، صدر اور پارلیمنٹ کا وقار برقرار رہے۔وزیراعظم


ویب ڈیسک September 18, 2012
اس معاملہ کو اس انداز میں حل کرنا چاہتا ہوں کہ عدالت، صدر اور پارلیمنٹ کا وقار برقرار رہے۔وزیراعظم ۔ فوٹو اے ایف پی

PESHAWAR: وزیراعظم راجہ پرویزاشرف نے سپریم کورٹ کے روبروپیش ہوکرکہا کہ سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کی جانب سے سوئس حکام کولکھے گئے خط کوواپس لینے کی ہدایت جاری کردی۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے این آر او عملدرآمد کیس میں سوئس حکام کو خط نہ لکھنے پر وزیر اعظم کودیئے گئے شوکاز نوٹس کی سماعت کی۔وزیر اعظم نے عدالت کے روبروپیش ہو کرکہا کہ میں نے پچھلی سماعت پر کہا تھاکہ اس معاملے کو حل کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کروں گا۔عدالت نے جو وقت دیا تھااس دوران انہوں نے معاملہ پر کافی سوچ بچار کیا۔اس مسئلے کی وجہ سے نہ صرف حکومت بلکہ عوام میں بھی بے چینی پائی جاتی ہے۔ مسئلہ کی وجہ سے غیریقینی صورتحال کا سامنا بھی ہے دورہ چین میں بھی میڈیا نے اس حوالے سے سوال اٹھائے جس سے کافی دباؤ محسوس کیا۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کا عدالت کا دورہ بھی کامیاب رہے گا جس پر وزیر اعظم نے جواب دیا کہ آپ نے درست اندازہ لگایا ہے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ آپ نے آخری سماعت پر خط لکھنے کا وعدہ کیا تھا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس مسئلے کی تمام پیچیدگیوں کو دیکھا ہے اور وہ عدالت سے بھی امید کرتے ہیں کہ عدالت صدر کے عہدے کا خیال بھی رکھے گی۔انہوں نے کہا کہ عدالت حالات کا بھی جائزہ لے۔ انہوں نے وزیر قانون کو سابق اٹارنی جنرل کی طرف سے سوئس حکام کو لکھے گئے خط کو واپس لینے کی ہدایت جاری کردی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس معاملہ کو اس انداز میں حل کرنا چاہتا ہوں کہ عدالت، صدر اور پارلیمنٹ کا وقار برقرار رہے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے وزیر اعظم سے استفسار کیا کہ آپ نے جو اختیار دیا ہے وہ زبانی ہے یا تحریری۔ جب اختیار دیا جائے گا تو اگلا مرحلہ خط لکھنے کا آئے گا۔وزیر اعظم نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے وزیر قانون کو اختیاردے دیا ہے، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ عدالت چاہتی ہے کہ اقدامات کرکے یہ باب جلداز جلد بند کردیا جائے۔خط کو جینوا کے اٹارنی جنرل کو پہنچا کر عدالت کوبھی بتانا ہو گا۔

وزیر اعظم نے جواب دیا کہ مشاورت کے لئے وقت چاہئے جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ مشاورت بہت ہو چکی اب آپ عمل کریں۔انہوں نے کہا کہ وزیر قانون نے ان سے کہا ہے کہ خط کا مسودہ تیار کرنے میں ایک ماہ چاہیے کیوں کہ جلد بازی میں کہیں پھر کچھ غلط نہ ہو جائے۔۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ سمری تو بائیں ہاتھ کا کھیل ہے، پرسوں خط کا مسودہ لے آئیں پھر آپ کو تکلیف نہیں دیں گے، عدالت نے خط کا مسودہ لکھنے کے لئے مہلت دیتے ہوئے اپنے مختصر آرڈر میں کہا کہ حکومت خط لکھ کر عدالت کو دکھائے اور پھر سوئس اٹارنی جنرل کو ذاتی طور پر پہنچائے اور اس حوالے سے عدالت کو باخبررکھا جائے۔۔
سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کوحاضری سے مستثنیٰ قراردیتے ہوئے 25ستمبرتک کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں