فلمی دنیا کے قریشی برادران

رفعت قریشی دن رات بحیثیت ساؤنڈ ریکارڈسٹ فلموں کے گیتوں کی ریکارڈنگ بھی کرتے تھے

hamdam.younus@gmail.com

اکثر و بیشتر فلمی دنیا سے تعلق رکھنے والے کئی برادران کا تذکرہ ہوتا رہا ہے اور وہ برادران بڑے مشہور بھی رہے اپنے کام اپنی صلاحیتوں اور اپنے رشتوں کی وجہ سے جیسے بحیثیت فلم ساز و ہدایت کار فضلی برادران تھے۔

جنھوں نے غیر منقسم ہندوستان سے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا تھا سبطین فضلی، حسنین فضلی کلکتہ کی فلم انڈسٹری سے بمبئی کی فلم انڈسٹری تک ان کی فلم سازی کا بڑا چرچہ رہا اور فلم انڈسٹری میں ان کی بنائی ہوئی مسلم سوشل فلموں نے اپنے دور میں بڑی دھوم مچائی تھی پھر اداکاری کے میدان میں دلیپ کمار اور ناصر خان برادران آئے ناصر خان چند فلموں کے بعد ناکام ہوگئے اور دلیپ کمار نے ایک طویل عرصے تک فلم انڈسٹری میں اپنا سکہ جمائے رکھا پھر پاکستان کی فلم انڈسٹری میں بھٹی برادران سے کون واقف نہیں۔

بے شمار فلموں کے خالق رہے ہیں پھر اداکاری کے میدان میں سنتوش کمار اور درپن، ان برادران کا بھی بڑا چرچا رہا ہے۔میرے کالم کی شخصیت جو دو برادران ہیں یہ قریشی برادران تھے جو کراچی کی فلم انڈسٹری سے وابستہ رہے ان میں ایک ساؤنڈ ریکارڈسٹ رفعت قریشی اور دوسرے اداکار عابد قریشی تھے۔

آج میں ان کی زندگی کے کچھ اوراق پلٹ رہا ہوں یہ دونوں میرے اچھے دوست بھی رہے تھے یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں نے بحیثیت فلمی صحافی مشہور فلمی ہفت روزہ نگار سے اپنے لکھنے کا آغاز کیا تھا اور کراچی ایسٹرن فلم اسٹوڈیو میں میرا پابندی سے ہر ہفتے آنا جانا لگا رہتا تھا میں ان دنوں شناسا کے قلمی نام سے نگار ویکلی میں ہر ہفتے پابندی سے کراچی کی فلمی ڈائری بھی لکھتا تھا اس دور میں رفعت قریشی اور عابد قریشی بھی کراچی کی فلمی دنیا سے وابستہ تھے اور کراچی ایسٹرن فلم اسٹوڈیو ان کا گھر گہوارا جیسا تھا۔


رفعت قریشی دن رات بحیثیت ساؤنڈ ریکارڈسٹ فلموں کے گیتوں کی ریکارڈنگ بھی کرتے تھے اور فلموں کی شوٹنگ کے دوران بھی ان کا کام جاری رہتا تھا ان دنوں اداکار وحید مراد کی فلموں کا آغاز ہو چکا تھا۔ وہ پہلی فلم ہیرا اور پتھر بنا چکے تھے وہ فلم بینوں میں بڑی پسند کی گئی تھی، پھر انھوں نے زیبا کے ساتھ ہی اپنی دوسری فلم ارمان پروڈیوس کی تھی جو ایک کامیاب ترین اور ایک بے مثال فلم تھی۔

وحید مراد کی فلموں میں اداکارہ روزینہ سائیڈ ہیروئن کے طور پر کاسٹ ہوتی تھی وہ بہت ہی شوخ چنچل اور دلکش خد و خال کی مالک اداکارہ تھی، اس کے چہرے پر ہر وقت دل آویز مسکراہٹ رہا کرتی تھی اور پھر فلمی صحافیوں سے بھی وہ بڑے بے تکلفی کے ساتھ گفتگو کیا کرتی تھی ۔

کراچی ایسٹرن فلم اسٹوڈیو میں جب بحیثیت فلمی نغمہ نگار میرا پہلا گیت مہدی حسن صاحب کی آواز میں ریکارڈ ہوا تھا جو فلم آ جائیں دور چلیں کے لیے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ اس وقت بھی رفعت قریشی بطور ریکارڈ موجود تھے اور انھوں نے بھی میرے گیت کو سن کر کہا تھا کہ'' تم لاہور جاؤ گے تو کامیابی تمہارا ضرور مقدر بنے گی۔''

اسی دوران وحید مراد کی فلموں کی شوٹنگ کے دوران رفعت قریشی اور روزینہ کی ملاقاتوں نے محبت کا رنگ اختیار کر لیا تھا ایک بار وحید مراد نے رفعت قریشی کو چھیڑتے ہوئے کہا تھا ''یار تم مسلمان ہو ،روزینہ کرسچن ہے تمہاری وہاں دال نہیں گلے گی۔''

رفعت قریشی نے ہنس کر وہ بات ڈال دی تھی جب روزینہ اور رفعت قریشی کی ملاقاتوں اور ان کی محبت کی بھنک کا روزینہ کی ممی کو احساس ہوا تو انھوں نے روزینہ اور رفعت قریشی کے ملنے جلنے پر زبردست پابندی لگا دی تھی لیکن ان کی محبت کا طوفان اب کسی کے رو کے نہ رک سکتا تھا پھر محبت کے ہاتھوں مجبور ہو کر روزینہ نے اپنی ممی کی لگائی ہوئی پابندیوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کا یہ راستہ نکالا کہ اس نے اپنا مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کر لیا تھا اور پھر دونوں نے شادی کرلی تھی۔ (جاری ہے)
Load Next Story