ڈاکٹروں کی لکھائی اتنی پیچیدہ کیوں ہوتی ہے
طبی مشق ڈاکٹروں کو وسیع پیمانے پر لکھنے پر مجبور کرتی ہے اور یہ طویل تحریر ہاتھ پر اثرا انداز ہوتی ہے
ڈاکٹروں کی بےہنگم لکھائی ہم میں سے سب سے زیادہ پڑھے لکھے اشخاص کو بھی سر کھجانے پر مجبور کردیتی ہے کہ آخر لکھا کیا ہے اور بعض اوقات مریضوں کو بھی الجھن کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب دکانداروں کو خود ڈاکٹروں کی لکھی گئی ہدایات سمجھ نہیں آتیں۔
ڈاکٹروں کی ناقابل فہم تحریر کے پیچھے ایک اہم عنصر مسلسل لکھنے کی ضرورت ہے۔ طب کے میدان میں درست تشخیص اور علاج کے لیے نوٹس لیتے رہنا بہت ضروری ہے۔
امریکا میں مرسی میڈیکل سینٹر کی ڈاکٹر روتھ برٹو کے مطابق طبی مشق کی متقاضی نوعیت ڈاکٹروں کو وسیع پیمانے پر لکھنے پر مجبور کرتی ہے اور یہ طویل تحریر ہاتھ پر اثرا انداز ہوتی ہے۔
ڈاکٹر برٹو بتاتی ہیں کہ دن میں 10 سے 12 گھنٹے تک لکھنا جسمانی طور پر تھکا دینے والا کام ہے اور جیسے جیسے دن آگے بڑھتا ہے ڈاکٹروں کی لکھائی ان کے ہاتھوں کے پٹھوں میں تھکاوٹ کی وجہ سے خراب ہوتی جاتی ہے۔
مزید برآں آج کے وقت میں حفظانِ صحت کی تیز رفتاری بھی ڈاکٹروں کی ناقص لکھائی میں کردار ادا کرتی ہے۔ ڈاکٹر اکثر اپنے آپ کو وقت کے دباؤ میں پاتے ہیں کیونکہ اوسطاً مریض کو دیکھنے کا وقت 15 منٹ کا ہوتا اور مریضوں کا تانتا بندھا رہتا ہے۔