پی آئی اے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کمرشل بینکوں سے مذاکرات شروع

وزارت خزانہ، پی آئی اے اور6 بینکوں کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی پیکیج تیار کرنے کیلیے کوشاں

پی آئی اے کو 15 ارب روپے فوری درکار، صرف ضروری پروازیں آپریٹ کی جائینگی، حکام  فوٹو : فائل

حکومت نے پی آئی اے کے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کیلیے کمرشل بینکوں سے مذاکرات شروع کر دیے ہیں۔

وزارت نجکاری کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت چاہتی ہے کہ پی آئی اے کو بیچنے سے قبل اس کے قرضے ادا کر دیے جائیں۔ اس مقصد کے حصول کیلیے حکومت اور کمرشل بینکوں کے نمائندوں پر مشتمل 12 رکنی کمیٹی نے گفت و شنید شروع کر دی ہے، کمیٹی کو دو ہفتوں کے اندر قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کا پلان تیار کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔

سیکریٹری پرائیویٹائزیشن کمیشن عثمان باجوہ کو کمیٹی کا کنوینیئر بنایا گیا ہے جس میں وزارت خزانہ، پی آئی اے اور چھ کمرشل بینکوں، حبیب بینک، نیشنل بینک، بینک آف پنجاب، میزان بینک، عسکری بینک اور فیصل بینک کے نمائندوں کو کمیٹی کا ممبر بنایا گیا ہے۔

یہ بینک پی آئی اے کو اگست کے اختتام تک 230 ارب روپے کا قرض فراہم کرچکے ہیں، جن میں 193 ارب روپے کا ڈومیسٹک قرض بھی شامل ہے، سب سے زیادہ 56 ارب روپے کا قرضہ بینک آف پنجاب، اس کے بعد عسکری بینک نے 43 ارب، جے ایس بینک نے 34 ارب، نیشنل بینک نے 33 ارب، فیصل بینک نے 32 ارب، حبیب بینک نے 29 ارب اور بینک اسلامی نے 22 ارب روپے کا قرضہ فراہم کیا ہے جبکہ سب سے کم قرضے البرکہ بینک نے 9 ارب اور سونیری بینک نے 5 ارب روپے فراہم کیے ہیں۔

وزارت نجکاری کے حکام کا کہنا ہے کہ کمیٹی کو پی آئی اے کی فوری ضروریات کو پورا کرنے کیلیے درکار 15 ارب روپے کا قرض حاصل کرنے کا پلان تیار کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے، کمیٹی اکتوبر 2023 سے مارچ 2024 تک کے دورانیے کیلیے پی آئی اے کی مالی ضروریات کا جائزہ لے گی۔


حکام کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کے تمام آپریشنز کو جاری رکھنے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں ہے بلکہ صرف ضروری روٹس پر ہی پروازیں چلائی جائیں گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کو اپنے آپریشن جاری رکھنے کیلیے فوری طور پر 15 ارب روپے کی ضرورت ہے، لیکن بینک ری اسٹرکچرنگ پر جاری مذاکرات کے دوران قرض دینے سے گریزاں ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے نے حکومت سے 7.5 ارب روپے کی بجٹ سپورٹ گرانٹ بھی مانگی ہے، تاہم وزارت خزانہ کسی قابل عمل منصوبے کی عدم موجودگی میں یہ گرانٹ دینے سے گریزاں ہے۔

یاد رہے کہ ہفتے کے اختتام تک پی آئی اے نے ایندھن کی عدم دستیابی پر 80 ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل پروازیں منسوخ کی ہیں۔ پی آئی اے کا مجموعی خسارہ بڑھ کر 713 ارب روپے ہوچکا ہے جبکہ حکومت نے 285 ارب روپے کے قرضوں کی ضمانت فراہم کی ہے۔

پی آئی اے حکام کے مطابق 2030 تک پی آئی اے کا قرض 2 ٹریلین روپے تک پہنچ جائے گا جبکہ اس کا سالانہ خسارہ 259 ارب روپے سالانہ ہوگا۔

واضح رہے کہ قومی ایئرلائن کو چلانے کیلیے ایئرفورس سے افسران کو تعینات کیا جاتا رہا ہے، جو کمرشل بنیادوں پر ایئرلائن چلانے کا کوئی تجربہ نہیں رکھتے تھے، جس نے قومی ایئرلائن کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔
Load Next Story