سندھ ہائیکورٹ کا ریپ کیسز میں اضافے پر اظہار تشویش
سندھ میں چند ماہ میں خواتین اور بچوں سے زیادتی کے 2 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے
سندھ ہائی کورٹ نے صوبے میں زیادتی کے بڑھتے ہوئے کیسز پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سندھ ہائیکورٹ کے قائم مقام جسٹس عرفان سعادت خان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو سندھ میں گینگ ریپ اور بچیوں سے جنسی زیادتی کے واقعات سے متعلق اینٹی ریپ ٹرائل اینڈ انوسٹی گیشن ایکٹ 2021 پر عمل درآمد کے لیے درخواست کی سماعت ہوئی۔
سندھ ہائیکورٹ نے صوبے میں گینگ ریپ اور بچیوں سے جنسی زیادتی کے واقعات سے متعلق اینٹی ریپ ٹرائل اینڈ انوسٹی گیشن ایکٹ 2021 پر عمل درآمد کے لیے درخواست پر وفاقی وزارت قانون و انصاف، پرنسپل سیکریٹری وزیر اعظم اور محکمہ داخلہ سندھ اور دیگر سے تحریری جواب طلب کرلیا۔
صوبے میں ریپ کیسز کی بڑھتے ہوئے واقعات پر عدالت نے اظہار تشویش کیا۔ درخواستگزار طارق منصور ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ سندھ میں چند ماہ میں خواتین اور بچوں سے زیادتی کے 2 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔ جنوری 2023 سے اپریل تک 142 بچوں سمیت 771 ریپ کے کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔ متاثرین کی بحالی اور گواہوں کے تحفظ کے لیے تاحال کمیٹیز تشکیل نہیں دی گئی ہیں۔ 200 سو زائد متاثر خواتین کی فہرست جمع کرائی جاچکی ہے۔
درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ ناقص تفتیشی عمل کے باعث زیادتی کے مقدمات میں سزا کی شرح 10/12 فیصد ہے۔ پولیس اصلاحات کا بھی قانون بنایا گیا مگر اس پر بھی عمل نہیں ہوا۔ 20 ماہ سے حکومت جواب جمع نہیں کرائی جا رہی۔ پولیس کے اسپیشل انوسٹی گیشن یونٹس بنائے جانے تھے۔ خاتون پولیس تفتیشی افسر تک تعینات نہیں کی جاتی۔ قانون پر عمل داری نہ ہونے پر روزانہ واقعات ہو رہے ہیں۔
عدالت نے اہم ترین کیس میں تحریری جواب جمع نہ کرانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزارت قانون و انصاف ،پرنسپل سیکریٹری وزیر اعظم اور محکمہ داخلہ سندھ اور دیگر سے تحریری جواب طلب کرلیا اور کہا کہ پرنسپل سیکرٹری وزیراعظم، سیکرٹری لااینڈ جسٹس اور محمکہ داخلہ نے جواب جمع نہ کرایا تو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔ عدالت نے فریقین سے 30 نومبر کو جواب طلب کرلیا۔
سندھ ہائیکورٹ کے قائم مقام جسٹس عرفان سعادت خان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو سندھ میں گینگ ریپ اور بچیوں سے جنسی زیادتی کے واقعات سے متعلق اینٹی ریپ ٹرائل اینڈ انوسٹی گیشن ایکٹ 2021 پر عمل درآمد کے لیے درخواست کی سماعت ہوئی۔
سندھ ہائیکورٹ نے صوبے میں گینگ ریپ اور بچیوں سے جنسی زیادتی کے واقعات سے متعلق اینٹی ریپ ٹرائل اینڈ انوسٹی گیشن ایکٹ 2021 پر عمل درآمد کے لیے درخواست پر وفاقی وزارت قانون و انصاف، پرنسپل سیکریٹری وزیر اعظم اور محکمہ داخلہ سندھ اور دیگر سے تحریری جواب طلب کرلیا۔
صوبے میں ریپ کیسز کی بڑھتے ہوئے واقعات پر عدالت نے اظہار تشویش کیا۔ درخواستگزار طارق منصور ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ سندھ میں چند ماہ میں خواتین اور بچوں سے زیادتی کے 2 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔ جنوری 2023 سے اپریل تک 142 بچوں سمیت 771 ریپ کے کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔ متاثرین کی بحالی اور گواہوں کے تحفظ کے لیے تاحال کمیٹیز تشکیل نہیں دی گئی ہیں۔ 200 سو زائد متاثر خواتین کی فہرست جمع کرائی جاچکی ہے۔
درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ ناقص تفتیشی عمل کے باعث زیادتی کے مقدمات میں سزا کی شرح 10/12 فیصد ہے۔ پولیس اصلاحات کا بھی قانون بنایا گیا مگر اس پر بھی عمل نہیں ہوا۔ 20 ماہ سے حکومت جواب جمع نہیں کرائی جا رہی۔ پولیس کے اسپیشل انوسٹی گیشن یونٹس بنائے جانے تھے۔ خاتون پولیس تفتیشی افسر تک تعینات نہیں کی جاتی۔ قانون پر عمل داری نہ ہونے پر روزانہ واقعات ہو رہے ہیں۔
عدالت نے اہم ترین کیس میں تحریری جواب جمع نہ کرانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزارت قانون و انصاف ،پرنسپل سیکریٹری وزیر اعظم اور محکمہ داخلہ سندھ اور دیگر سے تحریری جواب طلب کرلیا اور کہا کہ پرنسپل سیکرٹری وزیراعظم، سیکرٹری لااینڈ جسٹس اور محمکہ داخلہ نے جواب جمع نہ کرایا تو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔ عدالت نے فریقین سے 30 نومبر کو جواب طلب کرلیا۔