عسکری فور کراچی میں کثیر منزلہ عمارت کی تعمیر روکنے کے خلاف درخواست مسترد

قانونی وجود نہ رکھنے والے درخواست گزار آرمی ہاؤسنگ ڈائریکٹوریٹ کا کیس نہیں سن سکتے،سپریم کورٹ

عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کی عدم پیشی پر خصوصی نمائندگی کی درخواست خارج کردی:فوٹو:فائل

سپریم کورٹ نے عسکری فور کراچی میں کثیر منزلہ عمارت کی تعمیر روکنے کے خلاف درخواست مسترد کردی۔

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی اور عسکری فور کراچی میں کثیر منزلہ عمارت کی تعمیر روکنے کے خلاف درخواست ناقابل سماعت ہونے پر مسترد کر دی۔ آرمی ہاوسنگ ڈائریکٹوریٹ نے سندھ ہائیکورٹ کے عسکری فور کے پارکنگ ایریا میں کثیر منزلہ عمارت کی تعمیر روکنے کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

عدالت نے آرمی ہاؤسنگ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے درخواست دائر کرنے پرسوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ آرمی ہاوسنگ ڈائریکٹوریٹ کا قانونی وجود کیا ہے؟آرمی ہاوسنگ ڈائریکٹوریٹ کے قانونی وجود کے بارے آئین، رول آف بزنس 1983 یا کسی قانون میں ذکر ہے؟کیا وفاقی حکومت کے ادارے اپنے کیسز میں پرائیویٹ وکیل ہائر کر سکتے ہیں؟

سپریم کورٹ نے کہا کہ قانونی وجود نہ رکھنے والے کی درخواست دائر کرنے کی اجازت دینے پر ایڈووکیٹ آن ریکارڈ پر تعجب ہوا۔ قانونی وجود نہ رکھنے پر آرمی ہاوسنگ ڈائریکٹوریٹ درخواست دائر نہیں کر سکتی۔ اگر آرمی ہاوسنگ ڈائریکٹوریٹ متاثرہ فریق ہو تو وفاقی حکومت کے ذریعے درخواست دائر کرسکتی ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ موجودہ کیس میں آرمی ہاوسنگ ڈائریکٹوریٹ نے تو وفاقی حکومت، صدر مملکت سمیت دیگر کو فریق بنایا ہے۔ کیا یہ وفاقی حکومت کا وفاقی حکومت کے ہی خلاف کیس ہے؟ آرمی جنرل ہیڈ کوارٹرز ہاوسنگ ڈائریکٹوریٹ کا حق دعوی ہو ہی نہیں سکتا۔ آرمی ہاوسنگ ڈائریکٹوریٹ نہ کوئی فلاحی ادارہ ہے اور نہ ہی کارپوریشن۔ جب ایک ادارہ آئین و قانون میں وجود رکھتا ہی نہیں تو درخواست کیسے دائر کر سکتا ہے؟


وکیل عابد زبیری نے کہا کہ آرمی ہاوسنگ ڈائریکٹوریٹ صدارتی آرڈر 1982 سے وجود میں آیا جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ صدارتی آرڈر میں آئین و قانون کا حوالہ کہاں ہے؟ جس پر عابد زبیری نے کہا کہ آرٹیکل 245 کے مطابق وفاقی حکومت کے احکامات پر افواج ملک کا بیرونی خطرات سے دفاع کرتی ہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے عابد زبیری کو آرٹیکل 245 پڑھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ افواج کا آرٹیکل 245 سے باہر کوئی کام نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ انتہائی سینئر وکیل ہیں اور ایک قانونی وجود نہ رکھنے والے ادارے کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ قانونی وجود نہ رکھنے والے درخواست گزار کا کیس نہیں سن سکتے۔ شکایت کنندگان کے وکیل موئز جعفری اسی لیے کنارہ کش ہو گئے کہ انہیں پتا تھا ان سے سنبھلے گا نہیں۔

عدالت نے شکایت کننگان کے وکیل موئز جعفری کی عدم پیشی پر خصوصی نمائندگی کی درخواست خارج کر دی۔

 
Load Next Story