فلسطینی 56 سال سے جبر اور گھٹن میں جکڑے ہوئے ہیں اقوامِ متحدہ
غزہ میں بین الااقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں پر تشویش ہے، انتونیو گوتریس
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایک بار پھر غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ معصوم جانوں کو بچانے اور لاکھوں انسانوں کو بنیادی ضروریات کی فراہمی کے لیے سیزفائر ضروری ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریس نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ فوری جنگ بندی نہ ہوئی تو انسانی المیہ جنم لے گا۔
سلامتی کونسل سے خطاب میں انتونیو گوتریس نے اسرائیل کا نام لیے بغیر کہا کہ جنگ کے کسی بھی فریق کو خود کو بین الاقوامی قوانین سے بالا تر سمجھنے کا حق نہیں دیا جا سکتا۔ عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں پر تشویش ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : غزہ میں مظالم کا پردہ چاک کرنے پر اسرائیل کا انتونیو گوتریس سے استعفے کا مطالبہ
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ اسرائیل نے 56 سال سے فلسطینیوں پر قبضے کی وجہ سے گھٹن مسلط کر رکھی ہے اور ان پر جبر کیا جا رہا ہے۔
تاہم انتونیو گوتریس نے یہ بھی کہا کہ یہ بھی تسلیم کیا جانا چاہیے کہ حماس کے حملے کسی خلا میں نہیں ہوئے تھے۔
یہ خبر پڑھیں : ترک صدر کی حماس کی کھل کر حمایت؛ اسرائیل کا دورہ منسوخ کردیا
یاد رہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے ہونے والی جھڑپوں میں تاحال 1400 اسرائیلی مارے جا چکے ہیں جب کہ اسرائیل کی وحشیانہ بمباری میں 6 ہزار کے قریب فلسطینی شہید ہوگئے جن میں نصف بچے شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : مغربی کنارے پر بھی اسرائیلی بمباری؛ مجموعی شہادتیں 5900 سے تجاوز کرگئیں
دوسری جانب اسرائیلی بمباری کے باعث غزہ سے 6 لاکھ سے زیادہ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔ اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث بجلی، پانی اور خوراک کی فراہمی معطل ہے اور اسپتال بند ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتریس نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ فوری جنگ بندی نہ ہوئی تو انسانی المیہ جنم لے گا۔
سلامتی کونسل سے خطاب میں انتونیو گوتریس نے اسرائیل کا نام لیے بغیر کہا کہ جنگ کے کسی بھی فریق کو خود کو بین الاقوامی قوانین سے بالا تر سمجھنے کا حق نہیں دیا جا سکتا۔ عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں پر تشویش ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : غزہ میں مظالم کا پردہ چاک کرنے پر اسرائیل کا انتونیو گوتریس سے استعفے کا مطالبہ
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ اسرائیل نے 56 سال سے فلسطینیوں پر قبضے کی وجہ سے گھٹن مسلط کر رکھی ہے اور ان پر جبر کیا جا رہا ہے۔
تاہم انتونیو گوتریس نے یہ بھی کہا کہ یہ بھی تسلیم کیا جانا چاہیے کہ حماس کے حملے کسی خلا میں نہیں ہوئے تھے۔
یہ خبر پڑھیں : ترک صدر کی حماس کی کھل کر حمایت؛ اسرائیل کا دورہ منسوخ کردیا
یاد رہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے ہونے والی جھڑپوں میں تاحال 1400 اسرائیلی مارے جا چکے ہیں جب کہ اسرائیل کی وحشیانہ بمباری میں 6 ہزار کے قریب فلسطینی شہید ہوگئے جن میں نصف بچے شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : مغربی کنارے پر بھی اسرائیلی بمباری؛ مجموعی شہادتیں 5900 سے تجاوز کرگئیں
دوسری جانب اسرائیلی بمباری کے باعث غزہ سے 6 لاکھ سے زیادہ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔ اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث بجلی، پانی اور خوراک کی فراہمی معطل ہے اور اسپتال بند ہوگئے۔