عمران خان کی ضمانت کی درخواستیں بحالی کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا
چیئرمین پی ٹی آئی کے کیس کی سماعت کرنے والے بینچ سے جسٹس بابر ستار الگ ہوگئے
القادر ٹرسٹ اور توشہ خانہ نیب کیسز میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت کی درخواستیں بحالی کی سماعت کرنے والا اسلام آباد ہائیکورٹ کا بینچ ٹوٹ گیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس بابر ستار نے درخواستیں بحال کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے سردار لطیف کھوسہ نے دلائل دیے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا وہ گرفتار تصور نہیں ہوں گے؟ وکیل سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ نیب نے اپنا بیان دیا ہے کہ اس کو گرفتار نہیں کیا گیا، نیب کا اپنا طریقہ کار ہے چیئرمین نیب وارنٹ جاری کرتا ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے وارنٹ گرفتاری موجود ہیں۔
عدالت نے نیب سے استفسار کیا کہ آپ نے زیر حراست ہونے کی وجہ سے ابھی تک تفتیش شروع کیوں نہیں کی؟ نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ القادر ٹرسٹ اور توشہ خانہ دونوں کیسز میں وارنٹ گرفتاری موجود ہیں، قانونی طور پر اس طرح ہم تفتیش نہیں کر سکتے۔ عدالت نے پوچھا کہ کیا دونوں کیسز میں اس پر تحقیقات چل رہی ہیں؟ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ جی تحقیقات چل رہی ہیں۔
جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ میں متفق نہیں ہوں اس لیے دوسرے بینچ کے سامنے کیس لگایا جائے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس میں کہا کہ 6 نومبر کو جسٹس طارق محمود جہانگیری آجائیں گے، آپ کا کیس اسی روز اسی بینچ کے سامنے مقرر ہوگا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے کیس کی سماعت کرنے والے بینچ سے جسٹس بابر ستار الگ ہوگئے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کا کیس اب نئے بینچ کے سامنے مقرر ہوگا۔
جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ ایک شخص گرفتار ہے تو نیب اپنے مقدمات میں بھی اس سے تفتیش کیوں نہیں کر رہا۔
سردار لطیف کھوسہ نے دلائل میں کہا کہ ہم کہہ رہے ہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی عبوری ضمانت بحال کی جائے، جس پر جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ ایک شخص گرفتار ہو چکا تو عبوری ضمانت کیسے بحال ہو سکتی ہے؟ لطیف کھوسہ نے کہا کہ اسی عدالت کے دوسرے بینچ نے ہماری چھ مقدمات میں عبوری ضمانت بحال کی ہے۔
جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ جس بینچ نے یہ آرڈر پاس کیا میرا اس سے اختلافِ رائے ہے، میں یہ کیس نہیں سن رہا، جس بینچ نے فیصلہ دیا وہی یہ کیس سنے گا، میرا موقف یہ ہے کہ ایک شخص گرفتار ہے تو دیگر مقدمات میں بھی گرفتار قرار دیا جائے گا۔
درخواستوں پر آئندہ سماعت چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق جہانگیری کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جسٹس طارق جہانگیری دستیاب نہیں، 6 نومبر کو آپکی درخواست مقرر ہو جائے گی۔