عدالتی حکم کے باوجود تعلیمی بورڈز کےچیئرمینوں کی برطرفی کا نوٹیفکیشن جاری نہ ہوسکا

محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے عدالتی حکم پرچیئرمینوں کو سبکدوش کرنے کے واضح نوٹیفکیشن کے بجائےمبہم سا خط جاری کیا ہے

فوٹو: فائل

محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز عدالت کے واضح احکامات کے باوجود سندھ کے 5 تعلیمی بورڈز کے چیئرمینوں کی برطرفی کے نوٹیفکیشن جاری کرنے سے اجتناب کررہا ہے۔

محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے عدالتی حکم پر سندھ کے 5 تعلیمی بورڈز کے چیئرمینوں کو سبکدوش کرنے کے واضح نوٹیفکیشن کے بجائے درمیانی راہ اختیار کرلی ہے اور تلاش کمیٹی کے انتخاب کے بغیر مقرر کیے گئے جزوقتی چیئرمین بورڈز کو عدالتی حکم پر سبکدوش کرنے کا معاملہ متعلقہ بورڈز پر ہی ڈال دیا ہے۔

اس سلسلے میں محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی جانب سے تاحال کوئی واضح نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے جس میں ان سے کہا جائے کہ وہ فوری طور پر اپنے عہدوں کا چارج چھوڑ دیں۔

اس کے بجائے ایک مبہم سا خط 5 بورڈز کے چیئرمینوں کے نام جاری کیا گیا ہے جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ 20 اکتوبر کو سندھ ہائی کورٹ کے جاری حکم نامے پر عمل درآمد کریں۔

واضح رہے کہ سندھ میں اس وقت بورڈز کے چیئرمینوں کی تقرری کی مجاز اتھارٹی وزیر اعلیٰ سندھ ہیں اور وزیر اعلی سندھ کی منظوری سے تعلیمی بورڈز کے چیئرمینوں کی تقرری ، معطلی یا سبکدوشی کے نوٹیفکیشن کے اجرا کا ذمے دار محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز ہے۔

سندھ حکومت کے ایک اعلی افسر کا '' ایکسپریس'' کے رابطہ کرنے پر کہنا تھا ''جب محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے پانچوں متعلقہ جز وقتی چیئرمینوں کے تقرر سے متعلق نوٹیفکیشن خود جاری کیے تھے تو پھر ان کی سبکدوشی کے نوٹیفکیشن مذکورہ محکمہ خود جاری کرنے میں کیوں پس و پیش سے کام لے رہا ہے۔''

انہوں نے مزید کہا کہ واضح نوٹیفیکیشن کے بجائے عدالتی آرڈر کے ساتھ اپنے کورننگ لیٹر کے طور پر ایک مبہم سا خط جاری کرنے کا کیا مطلب ہے، سندھ حکومت کے اس افسر کا کہنا تھا کہ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ متعلقہ محکمہ خود ان جزوقتی چیئرمینوں کو عہدوں پر برقرار رکھنے کا خواہاں ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر ایک بار ان پانچوں جز وقتی چیئرمینوں کی سبکدوشی کا واضح نوٹیفکیشن محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی جانب سے جاری ہوگیا تو ایسی صورت میں ان کی واپسی تقریباً ناممکن ہوجائے گی۔


مذکورہ افسر کا کہنا تھا کہ لہذا محسوس یہ ہورہا ہے کہ بورڈز کے ان چیئرمینوں کو موقع دیا جارہا ہے کہ کسی طرح وہ عدالت سے اسی کے فیصلے پر نظر ثانی اپیل یا حکم امتناع لے کر اپنے عہدوں پر براجمان رہیں۔

اس وقت صرف ایک خط کے ذریعے ان چیئرمینز سے کہا گیا ہے کہ وہ عدالتی احکامات کی تعمیل کریں جبکہ عدالتی احکامات کہ تعمیل کرانا خود محکمہ کا کام ہے۔

واضح رہے کہ اپنے خط میں محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے انٹر بورڈ کراچی سمیت حیدر آباد ، سکھر ، میر پور خاص اور لاڑکانہ تعلیمی بورڈز کے چیئرمینوں سے عدالتی احکامات پر عمل درآمد کی سفارش کی ہے۔

ادھر ایک تعلیمی بورڈ کے سیکریٹری کا نام ظاہر نہ کرنے پر کہنا تھا '' محکمہ کی جانب سے یہ خط ہمیں بھی موصول ہوا ہے اور ہم سے کہا جارہا ہے کہ اس عدالتی آرڈر پر عملدرآمد کرائیں۔''

سیکریٹری بورڈ کا کہنا تھا کہ مجھ سمیت تمام چیئرمین، سیکریٹریز اور کنٹرولر آف ایگزامینیشن کی تقرری اور ملازمت برخواست کرنے کی اتھارٹی تو خود محکمہ ہے پھر ہم اپنے چیئرمینوں کو خود سے کیسے سبکدوش کردیں، یہ نوٹیفیکیشن تو خود محکمے کو جاری کرنا ہے۔

ادھر تعلیمی بورڈز میں صورت حال گمبھیر ہے، انٹر بورڈ کراچی کے چیئرمین گزشتہ 2 روز سے دفتر نہیں آئے ہیں اور بدھ کی دوپہر تک بھی چیئرمین بورڈ کا دفتر خالی تھا ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالتی آرڈر کے بعد حیدرآباد بورڈ کے چیئرمین بھی چار روز سے دفتر سے غائب ہیں تاہم کسی چیئرمین نے بظاہر چارج بھی نہیں چھوڑا ہے۔

''ایکسپریس'' نے اس صورتحال پر سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نور سموں سے مسلسل رابطے کی کوشش کی، انہیں فون کیا اور ایس ایم ایس کے ذریعے متعلقہ معاملے پر سوالات بھی کیے تاہم وہ رابطے سے گریز کرتے رہے۔
Load Next Story