سکرنڈ میں 4 دیہاتیوں کے قتل پر تفتیشی افسر ریکارڈ سمیت عدالت طلب
وہی قاتل اور وہی تفتیشی افسر یہ کیسے ممکن ہے، وکلا کا عدالت میں موقف
سندھ ہائیکورٹ نے سکرنڈ ماڑی جلبانی میں چار نہتے دیہاتیوں کے قتل اور عورت سمیت دیگر کا زخمی ہونے سے متعلق واقعے کی جوڈیشل انکوائری اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے وکلاء کی درخواست پر تفتیشی افسران کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو سکرنڈ ماڑی جلبانی میں 4 نہتے دیہاتیوں کے قتل اور عورت سمیت دیگر کا زخمی ہونے سے متعلق واقعے کی جوڈیشل انکوائری اور ملزمان کی گرفتاری کے لیے وکلاء کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواستگزار وکیل حیدر امام نے سانحہ سے متعلق ہیومن رائیٹس کمیشن کی رپورٹ پیش کر دی۔ ایڈوکیٹ حیدر امام نے موقف دیا کہ کمیشن کی رپورٹ کے مطابق طاقت کا بیجا استعمال کیا گیا۔ عدالت نے ہیومن رائٹس کمیشن کی رپورٹ کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا۔
عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ وزیر اعلیٰ نے انکوائری کمیٹی تشکیل دی ہے، اس سے رجوع کیوں نہیں کرتے۔ حیدر امام نے موقف دیا کہ ایس ایس پی کی رپورٹ پر انتہائی تحفظات ہیں، یہ درست سمت میں نہیں۔ جو افسر اس عدالت میں شہریوں کو دہشتگرد بتا رہا ہے، اس سے کیسے توقع کی جائے کہ سیکڑوں میل دور دیہات میں منصفانہ انکوائری کرے گا۔ اب بھی پولیس کی حراست میں لیاقت جلبانی سمیت 4 سے 5 شہری ہیں۔
ایس ایس پی نوابشاہ نے بتایا کہ پولیس کی حراست میں کوئی شہری نہیں جبکہ وقوعہ کے روز بھی پولیس غیر مسلح تھی اور اسلحہ رینجرز کے پاس تھا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ سیشن ججز نے ماضی میں اچھی انکوائری کی ہے، کسی سیشن جج کو تعینات کر دیتے ہیں۔
درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ معاملہ سنگین ہے، اس لیے ہائیکورٹ کے حاضر یا ریٹائرڈ جج سے انکوائری ضروری ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ جج کی انکوائری سے متعلق ایک درخواست وزیر اعلیٰ کو بھی دیدیں، شاید وہ اس پر غور کریں۔ پولیس کو اپنا کام کرنے دیں، موقع کے گواہوں کے بیانات قلمبند ہونے دیں۔
وکلا نے موقف دیا کہ وہی قاتل اور وہی تفتیشی افسر یہ کیسے ممکن ہے۔
جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس دیے کہ ہمیں اللہ تعالیٰ نے عقل دی ہے، اس کے مطابق فیصلہ کریں گے، لیکن شہادتیں تو جمع ہونے دیں۔ عدالت نے درخواستگزار کو ہدایت کی کہ آپ تفتیش کی خامیوں پر نظر رکھیں اور انہیں دور کرانے میں تعاون کریں۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسران کو ریکارڈ سمیت طلب کرتے ہوئے درخواست کی سماعت یکم نومبر کے لیے ملتوی کر دی۔
دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ واقعے کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے اور واقعے میں ملوث ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔
واضح رہے کہ 28 ستمبر کو سکرنڈ کے گاؤں ماڑی جلبانی میں چھاپے کے دوران فائرنگ سے چار افراد جاں بحق جبکہ بارہ زخمی ہوگئے تھے۔ بعد ازاں علاقہ مکینوں نے نیشنل ہائی وے پر لاشوں کے ساتھ دھرنا دیا تو نگراں وزیراعلیٰ نے نوٹس لے کر تحقیقات کیلیے کمیٹی قائم کی۔