غیرقانونی مقیم تارکین وطن کو گرفتار کرکے ہولڈنگ سینٹرز میں رکھنے کا فیصلہ
یکم نومبر کے بعد کریک ڈاؤن کریں گے، نکالے گئے غیرملکی کو فی خاندان 50 ہزار سے زائد نقدی لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی
نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ غیرقانونی مقیم تارکین وطن کیخلاف یکم نومبر کے بعد کریک ڈاؤن کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں، انہیں گرفتار کرکے جیلوں کے بجائے ہولڈنگ سینٹر میں رکھا جائےگا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ یکم نومبر غیرقانونی طور پر پاکستان میں مقیم افراد کو دی گئی ڈیڈ لائن ہے جس کے گزرنے کے بعد ان کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے گا، گرفتار کیے گئے افراد کو جیلوں کے بجائے ہولڈنگ سینٹرز میں رکھا جائے گا، اس مقصد کے لیے تمام شہروں میں ہولڈنگ سینٹرز بنادیے ہیں، وہاں سے انہیں ان کے وطن روانہ کردیا جائےگا۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ صرف ان افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے گا جن کے پاس پاکستان میں رہنے کی دستاویزات نہیں ہیں تاہم ایسے تارکین وطن جنہوں ںے جعلی یا غیرقانونی طریقے سے شناختی کارڈ یا دیگر دستاویزات بنائی ہیں ان کے خلاف بھی کارروائی ہوگی اور انہیں سہولت دینے والے پاکستانیوں کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی۔
نگراں وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جو غیرملکی قانونی طور پر یہاں مقیم ہیں انہیں کچھ نہیں کہا جائےگا، نکالے گئے غیرملکی باشندوں کو فی خاندان 50 ہزار روپے سے زائد نقدی ساتھ لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی تاہم وہ بقیہ رقم بینکنگ چینلز کے ذریعے منتقل کرسکیں گے اس حوالے سے دو دنوں کے اندر پالیسی وضع کردی جائے گی۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہمارے قانون کے مطابق اگر کوئی خاتون کسی غیر ملکی سے شادی کرتی ہے تو مرد کو شہریت نہیں ملتی لیکن اگر کوئی مرد غیر ملکی خاتون سے شادی کرتا ہے تو اس کو شہریت مل جاتی ہے۔
انہوں نے غیرملکی تارکین وطن سے اپیل کی کہ وہ ازخود چلے جائیں، ابھی کچھ دن باقی ہیں، ہمیں معلوم ہے کون غیرقانونی غیرملکی شہری کہاں مقیم ہے، یہ پالیسی صرف غیرقانونی تارکین وطن کے لیے ہے جو افغان شہری غیر ملکی قانونی دستاویزات کے ساتھ آنا چاہتا ہے ہم اس کا خیر مقدم کریں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ یکم نومبر غیرقانونی طور پر پاکستان میں مقیم افراد کو دی گئی ڈیڈ لائن ہے جس کے گزرنے کے بعد ان کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے گا، گرفتار کیے گئے افراد کو جیلوں کے بجائے ہولڈنگ سینٹرز میں رکھا جائے گا، اس مقصد کے لیے تمام شہروں میں ہولڈنگ سینٹرز بنادیے ہیں، وہاں سے انہیں ان کے وطن روانہ کردیا جائےگا۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ صرف ان افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے گا جن کے پاس پاکستان میں رہنے کی دستاویزات نہیں ہیں تاہم ایسے تارکین وطن جنہوں ںے جعلی یا غیرقانونی طریقے سے شناختی کارڈ یا دیگر دستاویزات بنائی ہیں ان کے خلاف بھی کارروائی ہوگی اور انہیں سہولت دینے والے پاکستانیوں کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی۔
نگراں وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جو غیرملکی قانونی طور پر یہاں مقیم ہیں انہیں کچھ نہیں کہا جائےگا، نکالے گئے غیرملکی باشندوں کو فی خاندان 50 ہزار روپے سے زائد نقدی ساتھ لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی تاہم وہ بقیہ رقم بینکنگ چینلز کے ذریعے منتقل کرسکیں گے اس حوالے سے دو دنوں کے اندر پالیسی وضع کردی جائے گی۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہمارے قانون کے مطابق اگر کوئی خاتون کسی غیر ملکی سے شادی کرتی ہے تو مرد کو شہریت نہیں ملتی لیکن اگر کوئی مرد غیر ملکی خاتون سے شادی کرتا ہے تو اس کو شہریت مل جاتی ہے۔
انہوں نے غیرملکی تارکین وطن سے اپیل کی کہ وہ ازخود چلے جائیں، ابھی کچھ دن باقی ہیں، ہمیں معلوم ہے کون غیرقانونی غیرملکی شہری کہاں مقیم ہے، یہ پالیسی صرف غیرقانونی تارکین وطن کے لیے ہے جو افغان شہری غیر ملکی قانونی دستاویزات کے ساتھ آنا چاہتا ہے ہم اس کا خیر مقدم کریں گے۔