خیبرپختونخوا نگراں حکومت نے اگلے چار ماہ کا بجٹ منظور کرلیا
مالی صورت حال انتہائی خراب ہونے کے باوجود سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور الاﺅنسز میں کٹوتی نہیں کی گئی
خیبرپختونخوا کی نگراں حکومت نے اگلے چار ماہ، نومبر 2023 تا فروری 2024کے لیے 79 ارب روپے کے خسارے پر مشتمل 529 ارب روپے حجم کا بجٹ منظور کرلیا۔
بجٹ میں 529.118 ارب روپے کے اخراجات کے مقابلے میں آمدنی کا تخمینہ 450.004 ارب روپے لگایا گیا ہے، چار مہینوں کے بجٹ میں ترقیاتی کاموں کے لیے 112.118 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ، صوبہ کے ضم اضلاع کے لیے 71 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
نگراں حکومت نے مالی صورت حال انتہائی خراب ہونے کے باوجود سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور الاﺅنسز میں کٹوتی نہیں کی اور اس اقدام کو مرکز کی جانب سے بقایاجات کی ادائیگی سے مشروط کردیا گیا ہے۔
نگران حکومت نے تین سالوں سے خالی پڑی ہوئی آسامیوں کو ختم جبکہ نئی بھرتیوں،گاڑیوں کی خریداری اور سرکاری خرچ پر بیرون ملک علاج معالجے یا ورکشاپس اور سیمینارز میں شرکت یا ان کے انعقاد پر پابندی لگادی ہے۔
غربا کا مفت علاج جاری رکھنے کے لیے صحت کارڈز کے فنڈز جاری رہیں گے جبکہ بی آرٹی کو بھی ماہانہ بنیادوں پر آپریشنل سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے 30 کروڑ روپے جاری کیے جاتے رہیں گے ۔
صوبے کے نگراں وزیرخزانہ احمد رسول بنگش نے وزیراطلاعات بیرسٹر فیروز جمال کاکاخیل،سیکرٹری خزانہ ، پی اینڈڈی اور دیگر حکام کے ہمراہ کابینہ اجلاس کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ نگران کابینہ نے نومبر سے فروری تک کے چار مہینوں کے لیے 529 ارب روپے مالیت کابجٹ منظورکیا ہے۔
جولائی تا ستمبر کے بجٹ کاحجم 462 ارب 93 کروڑ روپے تھا،نومبر تا فروری چار مہینوں کے ترقیاتی بجٹ کاحجم 112ارب 11کروڑ روپے رکھا گیا ہے،گزشتہ مالی سال کے 8 مہینوں کابجٹ 888.00ارب جبکہ رواں سال 992.055 ارب تک پہنچ چکا ہے جو سال کے اختتام پر 1350 ارب تک پہنچنے کا امکان ہے۔
ابتدائی چارماہ کا جاریہ بجٹ 350ارب جبکہ اب مزید چارماہ کے پیش کردہ بجٹ کاحجم 417.00ارب ہے، جاریہ بجٹ کے حجم میں اضافہ پٹرولیم، یوٹیلیٹی بلوں، گندم سبسڈی، صحت کارڈ اور درسی کتب کی لاگت میں اضافے سے ہوا۔
انہوں نے کہا کہ 8 مہینوں کے ترقیاتی بجٹ کامجمموعی حجم 225.015ارب روپے ہوگیا ہے،اگلے چار مہینوں میں تنخواہوں پر 170 ارب سے زائد خرچ ہوں گے جبکہ پنشن کا خرچہ 47 ارب سے زائد ہوگا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اگلے چار ماہ کے دوران ضم قبائلی اضلاع کے لیے 50.702ارب مختص کیے گئے ہیں،بندوبستی اضلاع کے لیے چار ماہ کے لیے ترقیاتی کاموں کے لیے 91.855ارب جبکہ قبائلی ضم اضلاع کے لے چارماہ میں ترقیاتی کاموں پر 20.263ارب خرچ ہوں گے۔
صوبے کی اگلے چار ماہ میں آمدنی 450ارب روپے ہوگی،جولائی تااکتوبر آمدنی442.50ارب روپے تھی،نئی ترقیاتی اسکیموں پرپابندی عائدرہے گی، امبریلا اسکیموں میں انفرادی اسکیموں کے لیے فنڈزاجرا پرپابندی ہوگی۔
احمد رسول بنگش نے کہا کہ نئی آسامیوں کی تخلیق اورنئی گاڑیوں کی خریداری پرپابندی ہوگی، سرکاری خرچ پر ورکشاپس اور سیمینارز کے انعقاد اوران میں شرکت پرپابندی ہوگی، سرکاری خرچ پر بیرون ملک علاج معالجے پرپابندی ہوگی، ضم اضلاع سے صوبے کی آبادی 57 لاکھ بڑھی اورچارکروڑہوگئی ہے، مرکز وسائل فراہم کرے۔
نگراں وزیرخزانہ نے مزید کہا کہ سرپلس پول کی این اوسی کے بغیرخالی آسامیوں پرپابندی ہوگی، تین سالوں سے خالی پڑی آسامیاں ختم کردی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے کٹوتی کا ذکر اجلاس میں ہوا تاہم کوشش ہے کہ کٹوتی نہ کریں،آمدنی کم اوراخراجات زیادہ ہیں جس کی وجہ سے خسارہ ہے، مرکز یہ رقم دے گاتو خسارہ ختم ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بی آرٹی اورصحت کارڈکے لیے فنڈز جاری کررہے ہیں، سب کے لیے مفت علاج نہیں ہوگا، جوجتنا اداکرسکے وہ کرے۔
انتخابات کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عام انتخابات اپنے وقت پر ہوں گے، الیکشن کمیشن تاریخ دے گا،ڈھائی سو سے تین سو ارب روپے مرکز کے ذمے واجب الاداہیں،اس سال پانچ ارب روپے بجلی منافع کی مد میں ملے ہیں، دوارب کل موصول ہوئے ہیں۔
گزشتہ چارمہینوں میں بجلی منافع کے اس سال 28میں سے 5ارب ملے ہیں، چارماہ میں 260بندوبستی اور44 ارب اضلاع کاخرچہ ہوگا، چار مہینوں میں لگ بھگ 160 ارب کاخسارہ ہوسکتاہے،ایم ٹی آئی اسپتالوں کی 4.5ارب کی ڈیمانڈ ہوتی ہے، تین ارب ہرصورت میں اداکرتے ہیں صحت کارڈ کی مد میں27ارب اسٹیٹ لائف کے بقایاجات ہیں اور2ارب جاری کررہے ہیں۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ بی آرٹی کے لیے 300ملین روپے ماہانہ ملیں گے تاکہ بس چلتی رہے، ادارے اپنی آمدنی ظاہرکریں گے توہم اس پر سبسڈی دیں گے، الیکشن کمیشن کی جانب سے عائد پابندی کی وجہ سے اضلاع کے لیے ترقیاتی فنڈز جاری نہیں کیے ۔