’’بورڈ نے بس کے آگے پھینک دیا‘‘ کرکٹرز کا گلہ
ورلڈکپ کے دوران مشکل وقت میں جوسپورٹ ملنا چاہیے تھی نہیں ملی، پلیئر
''بورڈ نے ہمیں بس کے آگے پھینک دیا'' قومی کرکٹرز گلہ کرنے لگے۔
کئی سینئر قومی کرکٹرز کو ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ مشکل وقت میں پی سی بی نے تمام تر تنقید سہنے کیلیے انھیں تنہا چھوڑ دیا، جس طرح سے ساتھ دینا اور دفاع کرنا چاہیے تھا ویسے نہیں ہوا۔
اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ایک کھلاڑی نے کہا کہ شکستوں کے بعد تنقید نیچرل ہے لیکن ہمیں بورڈ کے رویے پر افسوس ہوا جس نے سپورٹ نہ کیا، پہلے پلیئرز کے درمیان لڑائی کی غلط خبریں سامنے آئیں، جب ہم نے منیجر کے توسط سے اپنی شکایات حکام تک پہنچائیں تو غیر ضروری پریس ریلیز سے دباؤ بڑھا دیا گیا، ہم تو صرف یہ چاہتے تھے کہ درست حقائق سامنے لائے جائیں، میٹنگ میں سب ایمانداری سے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں، اختلاف رائے بھی سامنے آتا ہے لیکن کبھی کوئی جھگڑا نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: مکی آرتھر نے پاکستان کرکٹ ٹیم سے 'غیرمعمولی پرفارمنس' کی امید لگالی
انھوں نے کہا کہ ٹیم کے تمام فیصلے صرف کپتان نہیں کرتا، کوچز وغیرہ بھی شریک ہوتے ہیں لیکن تمام تر ملبہ کپتان پر ڈالا جا رہا ہے۔
پی سی بی کی جانب سے کھلاڑیوں کی حمایت پر مبنی پریس ریلیز کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے مذکورہ پلیئر نے کہا کہ اس میں بھی یہی کہا گیا کہ ٹیم تو کپتان اور چیف سلیکٹر نے ہی منتخب کی، کرکٹ کمیٹی کے سربراہ مصباح الحق بھی فیصلوں سے اپنا دامن چھڑا چکے، لگتا ایسا ہی ہے کہ ٹیم اگر سیمی فائنل میں نہ پہنچی تو کھلاڑیوں کو ہی قصوروار ٹھہرایا جائے گا، اب بھی ہمیں ولن بنا کر پیش کیا جا رہا ہے جیسے ہم نے معاہدوں کے لیے بورڈ سے لڑتے ہوئے ورلڈکپ کی تیاریاں نہیں کیں حالانکہ ہم بھرپورانداز سے تیار ہو کر بھارت آئے تھے،البتہ بدقسمتی سے اب تک من پسند نتائج نہیں مل رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی سی بی کی شائقین اور سابق کرکٹرز سے پاکستان ٹیم کو سپورٹ کرنے کی اپیل
ادھر غیر ملکی کوچز بھی معاملات سے خوش نہیں ہیں،ذرائع کے مطابق کھلاڑیوں کو آرام دینے کیلیے چند ماہ قبل روٹیشن پالیسی کا آغاز کیا گیا تھا مگر جب انتظامیہ نے ''ہر حال میں جیتنے'' کی ہدایت دی تو دباؤ میں آ کر اس پر مزید عمل ترک کر دیا گیا جس سے مسائل ہوئے۔
دوسری جانب پی سی بی نے کھلاڑیوں کو سپورٹ نہ کرنے کا تاثر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہمیشہ ٹیم کے ساتھ کھڑے ہیں، اسی لیے پریس ریلیز جاری کرکے سابق کرکٹرز و شائقین سے سپورٹ کی بھی درخواست کی۔
کئی سینئر قومی کرکٹرز کو ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ مشکل وقت میں پی سی بی نے تمام تر تنقید سہنے کیلیے انھیں تنہا چھوڑ دیا، جس طرح سے ساتھ دینا اور دفاع کرنا چاہیے تھا ویسے نہیں ہوا۔
اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ایک کھلاڑی نے کہا کہ شکستوں کے بعد تنقید نیچرل ہے لیکن ہمیں بورڈ کے رویے پر افسوس ہوا جس نے سپورٹ نہ کیا، پہلے پلیئرز کے درمیان لڑائی کی غلط خبریں سامنے آئیں، جب ہم نے منیجر کے توسط سے اپنی شکایات حکام تک پہنچائیں تو غیر ضروری پریس ریلیز سے دباؤ بڑھا دیا گیا، ہم تو صرف یہ چاہتے تھے کہ درست حقائق سامنے لائے جائیں، میٹنگ میں سب ایمانداری سے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں، اختلاف رائے بھی سامنے آتا ہے لیکن کبھی کوئی جھگڑا نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: مکی آرتھر نے پاکستان کرکٹ ٹیم سے 'غیرمعمولی پرفارمنس' کی امید لگالی
انھوں نے کہا کہ ٹیم کے تمام فیصلے صرف کپتان نہیں کرتا، کوچز وغیرہ بھی شریک ہوتے ہیں لیکن تمام تر ملبہ کپتان پر ڈالا جا رہا ہے۔
پی سی بی کی جانب سے کھلاڑیوں کی حمایت پر مبنی پریس ریلیز کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے مذکورہ پلیئر نے کہا کہ اس میں بھی یہی کہا گیا کہ ٹیم تو کپتان اور چیف سلیکٹر نے ہی منتخب کی، کرکٹ کمیٹی کے سربراہ مصباح الحق بھی فیصلوں سے اپنا دامن چھڑا چکے، لگتا ایسا ہی ہے کہ ٹیم اگر سیمی فائنل میں نہ پہنچی تو کھلاڑیوں کو ہی قصوروار ٹھہرایا جائے گا، اب بھی ہمیں ولن بنا کر پیش کیا جا رہا ہے جیسے ہم نے معاہدوں کے لیے بورڈ سے لڑتے ہوئے ورلڈکپ کی تیاریاں نہیں کیں حالانکہ ہم بھرپورانداز سے تیار ہو کر بھارت آئے تھے،البتہ بدقسمتی سے اب تک من پسند نتائج نہیں مل رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی سی بی کی شائقین اور سابق کرکٹرز سے پاکستان ٹیم کو سپورٹ کرنے کی اپیل
ادھر غیر ملکی کوچز بھی معاملات سے خوش نہیں ہیں،ذرائع کے مطابق کھلاڑیوں کو آرام دینے کیلیے چند ماہ قبل روٹیشن پالیسی کا آغاز کیا گیا تھا مگر جب انتظامیہ نے ''ہر حال میں جیتنے'' کی ہدایت دی تو دباؤ میں آ کر اس پر مزید عمل ترک کر دیا گیا جس سے مسائل ہوئے۔
دوسری جانب پی سی بی نے کھلاڑیوں کو سپورٹ نہ کرنے کا تاثر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہمیشہ ٹیم کے ساتھ کھڑے ہیں، اسی لیے پریس ریلیز جاری کرکے سابق کرکٹرز و شائقین سے سپورٹ کی بھی درخواست کی۔