اسرائیل کو عالمی قوانین توڑنے کا حق نہیں میئر لندن کا جنگ بندی کا بھی مطالبہ
اسرائیل کے بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی سے مزید معصوم انسانی جانیں ضائع ہوں گی، میئر لندن
میئر صادق خان نے غزہ میں انسانی جانوں کے نقصان اور انسانی المیے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کے طول پکڑنے کا مطلب اسرائیل اور غزہ دونوں میں ہلاکتوں میں مزید اضافہ ہے۔
لندن کے میئر صادق خان نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ اسرائیل سمیت کسی بھی ملک کو بین الااقوامی قوانین کو توڑنے کا حق حاصل نہیں۔ امن مذاکرات ہی مسئلے کا حل ہیں۔ جنگ سے دونوں جانب ہلاکتوں میں اضافہ ہوگا۔
لندن کے میئر صادق خان نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ اسرائیل سمیت کسی بھی ملک کو بین الااقوامی قوانین کو توڑنے کا حق حاصل نہیں۔ امن مذاکرات ہی مسئلے کا حل ہیں۔ جنگ سے دونوں جانب ہلاکتوں میں اضافہ ہوگا۔
Thousands of innocent civilians have already been killed in Israel and Gaza.
میئر لندن نے کہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع اور ان لوگوں کے خلاف کارروائی کا حق حاصل ہے جنھوں نے 7 اکتوبر کو حملہ کیا اور شہریوں کو یرغمال بنالیا اور یرغمالیوں کی رہائی میں عالمی برادری کو بھی کردار ادا کرنا چاہیے لیکن اسرائیل کی بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی سے مزید انسانی جانیں جائیں گی۔
یہ خبر پڑھیں : مکمل جنگ بندی تک کسی اسرائیلی یرغمالی کو رہا نہیں کریں گے، حماس
میئر لندن صادق خان نے کہا کہ 7 اکتوبر سے ہونے والی جھڑپوں میں لندن کے شہری بھی اسرائیل اور غزہ میں اغوا ہوئے اور مارے گئے۔ پوری قوم صدمے میں ہے۔
صادق خان نے کہا کہ غزہ میں ہزاروں معصوم شہری مارے جاچکے ہیں۔ اسرائیل اور غزہ میں تشدد اور انسانی جانوں کے ضیاں پر میں بھی عالمی برادری کے ہمراہ فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہوں۔
یہ خبر پڑھیں : خدارا ! ہمارے بچوں کو بچالیں؛ فلسطینی مندوب اقوام متحدہ اجلاس میں رو پڑے
میئر لندن نے مزید کہا کہ ان حالات میں انسانی ہمدری کی بنیاد پر امدادی سامان کی ترسیل ان تک نہیں ہوپا رہی جنھیں اس کی اشد ضرورت ہے۔ فوجی کارروائیاں انسانی المیے کو جنم دیں گی۔
یہ خبر بھی پڑھیں : اسرائیلی ٹک ٹاکرز نے اپنی ویڈیوز میں لاچار فلسطینی خواتین اور بچوں کا مذاق اُڑایا
صادق خان نے کہا کہ صرف جنگ بندی ہی وہ ذریعہ ہے جس سے غزہ میں قتل عام کو بند اور امدادی سامان کو ضرورت مندوں تک پہنچایا جا سکتا ہے اور عالمی برادری کو اس ہلاکت خیز تنازع کو حل کرنے کے لیے بھی وقت ملے گا۔