نیب ریفرنسز سے بریت کے لئے آصف علی زرداری کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
احتساب عدالت سابق صدر کی نیب ریفرنسز سے بریت کا فیصلہ 28 مئی کو سنائے گی۔
احتساب عدالت نے نیب ریفرنسز سے بریت کے لئے سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف کرپشن ریفرنسز کی سماعت کی۔ اس موقع پر سابق صدر کے وکیل سینیٹر فاروق ایچ نائک نے اپنے دلائل میں کہا کہ تحقیقات سے پتہ چلتا ہے ان کے موکل کا کرپشن سے کوئی تعلق نہیں۔ ان پر ثبوتوں اور ٹھوس شواہد کے بغیر ہی مقدمات درج کئے گئے۔ دلائل کے دوران فاروق ایچ نائک نے ایس جی ایس ریفرنس میں تحقیقاتی خط بھی پڑھ کر سنایا۔ دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے نیب ریفرنسز سے بریت کی درخواست پر فیصلہ 28 مئی تک کے لئے محفوظ کرلیا۔
مقدمے کی سماعت کے بعد فاروق ایچ نائک نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری کے خلاف جعلی کیسز بنائے گئے تھے، تمام ریفرنسز میں بے بنیاد کاغذات پیش کئے گئے،اس کے علاوہ کسی گواہ نے آصف زرداری کے ملوث ہونے کی بھی گواہی نہیں دی، نیب کو چاہئے تھا کہ وہ خود ہی کیسز واپس لے لیتا، سابق صدر کے خلاف17 سال سے مقدمات زیرسماعت ہیں۔ کسی بھی مقدمے میں وکیل کا کام اپنے موکل کی صفائی میں پیش کرنا اور فیصلہ جج کے اختیار میں ہوتا ہے امید ہے کہ ہمیں انصاف ضرور ملے گا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف کرپشن ریفرنسز کی سماعت کی۔ اس موقع پر سابق صدر کے وکیل سینیٹر فاروق ایچ نائک نے اپنے دلائل میں کہا کہ تحقیقات سے پتہ چلتا ہے ان کے موکل کا کرپشن سے کوئی تعلق نہیں۔ ان پر ثبوتوں اور ٹھوس شواہد کے بغیر ہی مقدمات درج کئے گئے۔ دلائل کے دوران فاروق ایچ نائک نے ایس جی ایس ریفرنس میں تحقیقاتی خط بھی پڑھ کر سنایا۔ دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے نیب ریفرنسز سے بریت کی درخواست پر فیصلہ 28 مئی تک کے لئے محفوظ کرلیا۔
مقدمے کی سماعت کے بعد فاروق ایچ نائک نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری کے خلاف جعلی کیسز بنائے گئے تھے، تمام ریفرنسز میں بے بنیاد کاغذات پیش کئے گئے،اس کے علاوہ کسی گواہ نے آصف زرداری کے ملوث ہونے کی بھی گواہی نہیں دی، نیب کو چاہئے تھا کہ وہ خود ہی کیسز واپس لے لیتا، سابق صدر کے خلاف17 سال سے مقدمات زیرسماعت ہیں۔ کسی بھی مقدمے میں وکیل کا کام اپنے موکل کی صفائی میں پیش کرنا اور فیصلہ جج کے اختیار میں ہوتا ہے امید ہے کہ ہمیں انصاف ضرور ملے گا۔