سابق ڈی آئی جی انویسٹی گیشن شارق جمال کی موت کو اہلخانہ نے قتل قرار دے دیا
شارق جمال خان کی بیٹی ہانیہ شارق کی درخواست پرقتل کی دفعات کے تحت خاتون سمیت 7 نامزد ملزمان کے خلاف مقدمہ درج
سابق ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور شارق جمال خان کی پراسرار موت نیا رخ اختیار کر گئی، اہلخانہ نے شارق جمال خان کی موت کو قتل قرار دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نشتر کالونی پولیس نے شارق جمال خان کی بیٹی ہانیہ شارق کی درخواست پر مقدمہ درج کر لیا، مقدمہ قتل کی دفعات کے تحت خاتون سمیت 7 نامزد ملزمان کے خلاف درج کیا گیا ہے۔
نامزد ملزمان میں قراۃ العین، منصور الہی، سمیع اللہ نیازی، شعیب، عمران جاوید بٹ، عدیل اور صغیر شامل ہیں۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ڈی آئی جی شارق جمال خان کو منصوبہ بندی کے تحت زہر دے کر قتل کیا گیا، انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہو رہی تھیں۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزمان کے خلاف موبائل کے میسجز بطور ثبوت موجود ہیں۔
21 جولائی کو قتل سے پہلے مقتول نے گھر والوں سے مختلف معاملات پر بات چیت کی، مقتول نے بتایا کہ تجوری میں 8 کروڑ مالیت کے امریکی ڈالر، 5 لاکھ نقدی اور قیمتی دستاویزات موجود ہیں۔
مقتول شارق جمال خان نے پراپرٹی اور فیول بزنس میں سرمایہ کاری بھی کر رکھی تھی۔
ایف آئی آر کے مطابق رات ساڑھے 12 بجے شارق جمال خان کی پراسرار موت کی اطلاع ملی، قتل کے بعد تجوری کھلی ملی اور ملکی و غیر ملکی کرنسی اور اہم دستاویزات غائب پائی گئیں۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ملزمہ قراۃ العین نے دیگر ساتھیوں کی مدد سے واردات کی اور ملزمان نے قتل کی واردات کو حادثے کا رنگ دینے کی بھی کوشش کی۔
شارق جمال خان کی بیٹی ہانیہ شارق نے کہا ہے کہ ملزمان با اثر ہیں اور پولیس کی تفتیش پر اثر انداز ہو رہے ہیں، ملزمان کو گرفتار کر کے انصاف فراہم کیا جائے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نشتر کالونی پولیس نے شارق جمال خان کی بیٹی ہانیہ شارق کی درخواست پر مقدمہ درج کر لیا، مقدمہ قتل کی دفعات کے تحت خاتون سمیت 7 نامزد ملزمان کے خلاف درج کیا گیا ہے۔
نامزد ملزمان میں قراۃ العین، منصور الہی، سمیع اللہ نیازی، شعیب، عمران جاوید بٹ، عدیل اور صغیر شامل ہیں۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ڈی آئی جی شارق جمال خان کو منصوبہ بندی کے تحت زہر دے کر قتل کیا گیا، انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہو رہی تھیں۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزمان کے خلاف موبائل کے میسجز بطور ثبوت موجود ہیں۔
21 جولائی کو قتل سے پہلے مقتول نے گھر والوں سے مختلف معاملات پر بات چیت کی، مقتول نے بتایا کہ تجوری میں 8 کروڑ مالیت کے امریکی ڈالر، 5 لاکھ نقدی اور قیمتی دستاویزات موجود ہیں۔
مقتول شارق جمال خان نے پراپرٹی اور فیول بزنس میں سرمایہ کاری بھی کر رکھی تھی۔
ایف آئی آر کے مطابق رات ساڑھے 12 بجے شارق جمال خان کی پراسرار موت کی اطلاع ملی، قتل کے بعد تجوری کھلی ملی اور ملکی و غیر ملکی کرنسی اور اہم دستاویزات غائب پائی گئیں۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ملزمہ قراۃ العین نے دیگر ساتھیوں کی مدد سے واردات کی اور ملزمان نے قتل کی واردات کو حادثے کا رنگ دینے کی بھی کوشش کی۔
شارق جمال خان کی بیٹی ہانیہ شارق نے کہا ہے کہ ملزمان با اثر ہیں اور پولیس کی تفتیش پر اثر انداز ہو رہے ہیں، ملزمان کو گرفتار کر کے انصاف فراہم کیا جائے۔