مولانا صاحب کی بات سے مردوں کے ارمان دل سے زبان پر آگئے

دوسری شادی کیلئے مرد اُس خاتون سے اجازت تک لینے کی زحمت نہیں کرتا جو اپنا سب کچھ چھوڑ کر اس کے لئے آئی ہوتی ہے۔

دوسری شادی کیلئے مرد اُس خاتون سے اجازت تک لینے کی زحمت نہیں کرتا جو اپنا سب کچھ چھوڑ کر اس کے لئے آئی ہوتی ہے۔ فوٹو رائٹرز

مولانا صاحب کی باتیں میڈیا پر آنے کے بعد میری طرح بہت سے مردوں کے دل میں دبی خواہشوں نے کروٹ بدلی ہوگی۔ ایک تو دوسری شادی کیلئے پہلی عورت کی اجازت ضروری نہیں اور دوسری کم عمر لڑکی سے شادی والی بات نے تو بہت سے مردوں کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھا ہوگا۔ میری شادی کو بھی ایک دہائی ہوچکی ہے یعنی اب میری عمر 40 اور میری بیوی 30 ہوچکی ہے۔


ابھی کل ہی کی بات ہے جب بیگم صاحبہ کچن میں کام کر رہی تھی تو میں نے بھی مولانا صاحب کا نام لیکر پوچھ ہی ڈالا کہ کیا دوسری شادی کیلئے پہلی بیوی سے اجازت لینی چاہئے؟


بیوی صاحبہ نے بات نوٹ تو کی لیکن لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بولی کس لڑکی کا دماغ خراب ہو گیا ہے جو دو بچوں کے باپ، جوان بیوی کے شوہر، جس کے سر پر بال بھی نہیں اور اپنا گھر بھی نہیں، ایسے انسان سے شادی کیلئے تیار ہو گئی ہے؟


میں نے کہا ارے میں تو اُردو اخبار میں کالم لکھنے کیلئے یہ سب پوچھ رہا ہوں، آج کل میڈیا میں ایسی باتیں زیرِ بحث ہیں۔ بیگم صاحبہ نے فورا پلٹ کر بولا کہ میں آپ کے انگریزی کالموں سے تنگ ہوں اور آپ اُردومیں بھی لکھنا شروع ہو گئے ہی ں۔ویسے میڈیا میں دھماکوں کی خبریں کم پڑ گئی ہیں جو شادی شدہ عورتوں کے پیچھے لگ گئے ہیں؟


جوابا میں نے کہا ارے یار میں نے تو ایک علمی سوال پوچھا تھا۔ بس مجھے اس کے متعلق آپ کے قیمتی خیالات چاہئے تھے۔ جس پر وہ کہنے لگی آپ کا سوال علمی کم اور مردانہ زیادہ بلکہ جاہلانہ ہے۔


میں نے کہا جاہلانہ ؟ وہ کیسے؟


وہ کہنے لگی گھر کے معاملات کے متعلق آپ مجھ سے مشورہ کرتے ہیں کہ نہیں؟


میں نے کہا ہاں، مگر یہاں اس سوال کا کیا مطلب ہے؟


جس پر وہ کہنے لگی کہ مطلب یہ کہ جب گھر میں کچھ کم ہو تو عورت سے ہی پوچھا جاتا ہے نا۔ بچوں کیلئے کس قسم کے کپڑے خریدے جائیں؟ دال سبزی کتنی چاہئے؟چائے کی پتی ختم ہو گئی کیا؟ جمیلہ کی شادی ہے کیا خرید کر دیا جائے؟ بچے کی سالگرہ ہے مہمانوں کو کیا دیا جائے؟وغیرہ وغیرہ


میں نے کہاں ہاں وہ تو ٹھیک ہے لیکن دوسری بیوی کے متعلق تو۔۔۔


بیگم صاحبہ میری بات کاٹتے ہوئے کہنے لگیں کہ وہ آپ کے ساتھ کم اور میرے ساتھ زیادہ رہے گی گھر میں تو مجھ سے مشورہ لینا چاہئے کہ نہیں؟


میں نے کہا لیکن آپ تو ہمیشہ اس کی مخالفت ہی کروگی۔


بیوی کس بنیاد پر؟



میں نے کہا آپ کے مقابلے میں دوسری عورت جو آئے گی؟


بیگم نے کہا اور آپ کے بچوں کے مقابلے میں؟


میں نے کہا وہ تو میرے دل کے ٹکڑے ہیں۔ میری اس بات پر بیگم صاحبہ فورا بول بڑیں کہ کبھی مجھے بھی دل کے ٹکڑے کہتے تھکتے نہیں تھے۔ جس پر میں نے کہا کہ اگر دوسری بیوی میری ضرورت ہو تو؟ تو وہ کہنے لگی کہ مرد تو بڑھاپے میں بھی اس ضرورت کو نہیں بھولتا۔


میں نے کہا کہ اگر پہلی بیوی سے بچے پیدا نہ ہوں تو؟


بیگم نے کہا کہ وہ تو بعض مردوں کے بھی نہیں ہوتے، تو کیا عورت کی خواہش نہیں ہوتی کہ پیارے پیارے بچوں کے ساتھ وقت گزارے اور خدانخواستہ مرد نہ رہے تو بڑھاپے کا سہارا بھی ہوں۔


میں نے کہا کہ اگر عورت کو کوئی بیماری ہو جیسے بستر سے اُٹھ بھی نہ سکے؟


بیوی نے کہا کہ اگر یہی بیماری ماں کو ہو تو؟ اور ویسے بحثیتِ انسان مرد کا یہ فرض ہے کہ ایسی صورت میں جب تک بیوی زندہ ہے ، اُس کی تیمارداری کرے۔ جس پر میں نے طنزیہ کہ ڈالا کہ اس کا مطلب ہے کہ مرد تو کمائی کیلئے باہر نہ جائے؟


تو وہ کہنے لگی کہ آپ کا مطلب ہے کہ دوسری والی پہلی والی کی تیمار داری کرے گی؟ پہلی والے کے اگر بچے ہیں وہ بہلائے گی؟ گھر کا کام بھی کرے گی؟ اور رات کو بیوی کا کردار بھی ادا کرے گی؟


لیکن مرد ہمیشہ سے دوسری شادی کرتے آئے ہیں۔ میری اس بات پر وہ مسکراتے ہوئے کچن سے باہر آئی اور کہنے لگی کہ مرد ایک عورت اور اُس کے بچوں کی ذمہ داری تو پوری کر نہیں پاتے اور دوسری کیلئے پر تول رہے ہوتے ہیں۔


بھئی تمہاری سائنس اور تحقیق کی باتوں سے تو ہمارے کان پک گئے ہیں۔ انٹرنیٹ پر کوئی سروے تو دیکھ لوکہ دوسری شادی والے کتنے خوش ہیں۔


تنگ آگر میری بیوی نے کہا کہ صاف کہو نا کہ پہلی سے دل بھر جاتا ہے۔ شادی کرنے کے بجائے لیکن مرد اپنی ذہنی استعداد کے مطابق کوئی تخلیقی کام بھی تو کر سکتا ہے، کوئی سماجی کام بھی کیا جاسکتا ہے، آپ کی طرح بچوں کو پڑھانا شروع کر دے یا آرٹیکل لکھنا شروع کر دے، عبادت بھی کرسکتا ہے، اور ذہنی صفائی بھی۔


میں نے کہا ٹھیک ہے لیکن میرے خیال میں دوسری بیوی سب سے آسان حل ہے؟ میرا بس اتنا کہنے کی دیر تھی کہ میری بیوی غصے سے گھورتے ہوئے کہنے لگی کہ اس آسان حل کے بعد جو مشکلات پیدا ہوتی ہیں اس کا کیا؟ پہلی شادی کیلئے تو مرد پورے خاندان کو بیوی چننے کا کام دے دیتا ہے لیکن دوسری شادی کیلئے وہ اُس خاتون سے اجازت تک نہ لے جو اپنا سب کچھ چھوڑ کہ آئی ہوتی ہے، اور مرد دوسری شادی کیلئے اپنے خاندان سے بھی پوچھن گوارہ نہیں کرتا۔ یہ کیسا انصاف ہے۔


ان تمام باتوں کا میرے پاس کوئی جواب نہ تھا لہذا میں خاموشی سے گھر سے باہر نکل آیا لیکن کیا خیال ہے مولانا صاحب دوسری شادی کرلوں؟


نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔
Load Next Story