سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں اربوں روپے مالیت کی مشینزخراب ہونے کا انکشاف
اسپتالوں میں 275 کروڑ روپے مالیت کی11 سی ٹی اسکین جبکہ 150کڑور روپے مالیت کی 3 ایم آرآئی مشنین بھی خراب ہیں
صوبائی محکمہ صحت کے ماتحت چلنے والے سرکاری اسپتالوں میں اربوں روپے مالیت کی قیتمی مشینریاں اور مختلف بائیومیڈیکل آلات ناکارہ پڑے ہیں۔
محکمہ صحت کے ریکارڈکے مطابق سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں 275 کروڑ روپے مالیت کی11 سی ٹی اسکین جبکہ 150کڑور روپے مالیت کی 3 ایم آرآئی مشنین بھی خراب ہیں۔ سندھ گورنمنٹ قطراسپتال اورنگی ٹاؤن میں 28کروڑ روپے کی مالیت سے منگوائی جانے والی قیمتی روبوٹک مشین بھی آج تک غیرفعال ہے۔
2011میں یہ مشین اسپتال میں مریضوں کے علاج کے نام پر منگوائی گئی تھی جبکہ اس مشین کوچلانے کیلئے مختلف ڈاکٹروں اورٹیکنیشن کوتربیت کیلئے سرکاری خرچ پربیرون ملک بھی بھیجاگیا تھااس کے باوجود روبوٹک مشین سے آج تک کوئی سرجری نہیں کی جاسکی۔
ذرائع کے مطابق روبوٹک مشین کے اہم پرزے خراب ہیں جس کی وجہ سے کئی سال سے مشین فعال نہ ہوسکی، ادھر سندھ گورنمنٹ لیاقت آباداسپتال میں گردے کی پتھری کوشعاعوں کے ذریعے توڑنے والی20کروڑ روپے مالیت کیلیتھو ٹرپسی مشین بھی آج تک اسپتال میں نصب نہیں کی جاسکی اورتاحال مشین غیر فعال ہے۔
اس حوالے سے لیاقت آباد اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹرعتیق قریشی نے بتایاکہ یہ مشین 10سال قبل منگوائی گئی تھی اس مشین سے اسپتال کے امراض گردہ یونٹ میں گردے میں پتھری کے مریضوں کو علاج کی سہولتیں مہیا کرنا تھی، انہوں نے بتایا کہ اسپتال میں میری تعیناتی 2ماہ قبل ہوئی ہے لیتھوٹرپسی مشین کی معلومات جمع کررہا ہوں۔
انھوں نے تصدیق کی کہ اسپتال کے سرکاری دستاویزات میں یہ مشین موجود ہے لیکن آج تک اس مشین کو استعمال نہیں کیاگیا۔ ایکپسریس کی معلومات کے مطابق لیاقت آباد اسپتال میں آپریشن تھیٹرمیں استعمال کی جانے والی 2 آرتھوپیڈک مشینینں، ایک سی ٹی اسیکین مشین، لیپرواسکوپی پتے نکلنے والی ایک مشین اور ڈایلیسس کی 4 مشینں خراب پڑی ہیں جبکہ بچوں کومطلوبہ درجہ حرارت فراہم کرنے والے 2 انکیوبیٹر بھی خراب ہیں جبکہ سندھ گورنمنٹ لیاقت آباد اسپتال نے 2023-24 میں طبی مشینری اور الات کی مرمت کے لیے 8 لاکھ 23 ہزار روپے مختص ہے۔
ادھرسندھ گورنمنٹ کورنگی اسپتال میں سٹی اسکین مشین کا پرنٹ نکالنے والا پرزہ خراب ہے، ایکوکارڈیوگرام مشین خراب پڑی ہے ایکسرے مشین اور 2 وینٹی لیٹربھی استعمال میں نہیں جبکہ اسپتال میں طبی الات اور مشینری کی مرمت کی مد میں رواں مالی سال 2023-24 میں 2 لاکھ 23 ہزار روپے مختص ہیں، اس کے باوجود اسپتال کے بیشتر طبی الات خراب ہیں۔
اسپتال کی انتظامی ذرائع کے مطابق اسپتال میں بائیومیڈیکل انجینرکوبھی تعینات نہیں کیاگیا،اسی طرح سندھ گورنمنٹ نیوکراچی اسپتال میں بھی بائیوانجینر اور بائیوٹیکینیشن کی تعیناتی نہیں کی جاسکی، اسپتال میں بائیوکیمسٹری مشین ہے جومینول کام کررہی ہے،جبکہ بلڈ پریشر چیک کرنے والے متعدد مانیٹرزبھی خراب پڑے ہیں۔
سندھ گورنمنٹ نیوکراچی اسپتال نے الات اور مشینری کی مرمت کے لیے 2023-24 کے بجٹ میں 13 لاکھ 39 ہزار روپے مختص ہے۔ سندھ گورنمنٹ ابراہیم حیدری اسپتال جوپیپلزپرائمری ہیلتھ کئیرکی زیر نگرانی میں دیدیاگیااس اسپتال میں بھی روزمرہ استعمال میں متعدد طبی آلات ناکارہ پڑے ہیں، اسپتال کی ایکسرے مشین آئے دن خراب رہتی ہے، اسپتال میں صرف اوپی ڈی کی سہولت موجود ہے۔
ضلع کیماڑی کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس کے ماتحت چلنے والے رول ہیلتھ مرکزکے لیے15سال قبل 250کلو واٹ کا ایک جنریٹرمنگوایاگیا تھا جس کی مالیت اس وقت 6کروڑ روپے کی بتائی گئی جبکہ جنریٹرکو15سال گزرنے کے بعد بھی اسپتال میں نصب نہیں کیاجاسکا اور25اکتوبر کواس جنریٹرکو کرین کے ذریعے نامعلوم مقام پر منتقل کردیاگیا۔
اس حوالے سے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرڈاکٹر طیب عمرانی سے استفسار پر انھوں نے بتایا کہ جنریٹرکوچوری ہونے کے شبے میں بلدیہ گودام میں منتقل کردیا گیا تاہم ابھی تک اس جنریٹرکی تنصیب نہیں کی جاسکی،اسی طرح لانڈھی میڈیکل کمپلیکس اسپتال، عباسی اسپتال، سندھ گورنمنٹ ابراہیم حیدری اسپتال سمیت دیگرضلعی صحت کے مراکز کے ماتحت چلنے والے صحت کے مراکز میں موجود چھوٹے چھوٹے الیکٹرانکس اوردیگرطبی سامان کی مرمت کے لیے مستند ٹیکینشین موجود ہی نہیں۔
ان صحت کے مراکز میں،ای جی سی،الٹراساونڈ، سونولوجسٹ ٹیکنیشن، بلڈ پریشر مانیٹرز سمیت دیگر بائیومیڈیکل آلات کی مرمت کے لیے عملہ دستیاب نہیں جبکہ کراچی سمیت اندرون کے متعددسرکاری اسپتالوں میں الیکٹرانکس طبی الات کیلیے بھی بائیومیڈیکل انجینربھی تعینات نہیں یہی وجہ ہے کہ ان اسپتالوں میں آئے دن طبی آلات کی خرابی کی صورت میں ان آلات کوناکارہ قراردیکرکباڑ میں ڈال کر من پسندفرم کوفروخت کردیاجاتا ہے۔
محکمہ صحت کے ریکارڈکے مطابق سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں 275 کروڑ روپے مالیت کی11 سی ٹی اسکین جبکہ 150کڑور روپے مالیت کی 3 ایم آرآئی مشنین بھی خراب ہیں۔ سندھ گورنمنٹ قطراسپتال اورنگی ٹاؤن میں 28کروڑ روپے کی مالیت سے منگوائی جانے والی قیمتی روبوٹک مشین بھی آج تک غیرفعال ہے۔
2011میں یہ مشین اسپتال میں مریضوں کے علاج کے نام پر منگوائی گئی تھی جبکہ اس مشین کوچلانے کیلئے مختلف ڈاکٹروں اورٹیکنیشن کوتربیت کیلئے سرکاری خرچ پربیرون ملک بھی بھیجاگیا تھااس کے باوجود روبوٹک مشین سے آج تک کوئی سرجری نہیں کی جاسکی۔
ذرائع کے مطابق روبوٹک مشین کے اہم پرزے خراب ہیں جس کی وجہ سے کئی سال سے مشین فعال نہ ہوسکی، ادھر سندھ گورنمنٹ لیاقت آباداسپتال میں گردے کی پتھری کوشعاعوں کے ذریعے توڑنے والی20کروڑ روپے مالیت کیلیتھو ٹرپسی مشین بھی آج تک اسپتال میں نصب نہیں کی جاسکی اورتاحال مشین غیر فعال ہے۔
اس حوالے سے لیاقت آباد اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹرعتیق قریشی نے بتایاکہ یہ مشین 10سال قبل منگوائی گئی تھی اس مشین سے اسپتال کے امراض گردہ یونٹ میں گردے میں پتھری کے مریضوں کو علاج کی سہولتیں مہیا کرنا تھی، انہوں نے بتایا کہ اسپتال میں میری تعیناتی 2ماہ قبل ہوئی ہے لیتھوٹرپسی مشین کی معلومات جمع کررہا ہوں۔
انھوں نے تصدیق کی کہ اسپتال کے سرکاری دستاویزات میں یہ مشین موجود ہے لیکن آج تک اس مشین کو استعمال نہیں کیاگیا۔ ایکپسریس کی معلومات کے مطابق لیاقت آباد اسپتال میں آپریشن تھیٹرمیں استعمال کی جانے والی 2 آرتھوپیڈک مشینینں، ایک سی ٹی اسیکین مشین، لیپرواسکوپی پتے نکلنے والی ایک مشین اور ڈایلیسس کی 4 مشینں خراب پڑی ہیں جبکہ بچوں کومطلوبہ درجہ حرارت فراہم کرنے والے 2 انکیوبیٹر بھی خراب ہیں جبکہ سندھ گورنمنٹ لیاقت آباد اسپتال نے 2023-24 میں طبی مشینری اور الات کی مرمت کے لیے 8 لاکھ 23 ہزار روپے مختص ہے۔
ادھرسندھ گورنمنٹ کورنگی اسپتال میں سٹی اسکین مشین کا پرنٹ نکالنے والا پرزہ خراب ہے، ایکوکارڈیوگرام مشین خراب پڑی ہے ایکسرے مشین اور 2 وینٹی لیٹربھی استعمال میں نہیں جبکہ اسپتال میں طبی الات اور مشینری کی مرمت کی مد میں رواں مالی سال 2023-24 میں 2 لاکھ 23 ہزار روپے مختص ہیں، اس کے باوجود اسپتال کے بیشتر طبی الات خراب ہیں۔
اسپتال کی انتظامی ذرائع کے مطابق اسپتال میں بائیومیڈیکل انجینرکوبھی تعینات نہیں کیاگیا،اسی طرح سندھ گورنمنٹ نیوکراچی اسپتال میں بھی بائیوانجینر اور بائیوٹیکینیشن کی تعیناتی نہیں کی جاسکی، اسپتال میں بائیوکیمسٹری مشین ہے جومینول کام کررہی ہے،جبکہ بلڈ پریشر چیک کرنے والے متعدد مانیٹرزبھی خراب پڑے ہیں۔
سندھ گورنمنٹ نیوکراچی اسپتال نے الات اور مشینری کی مرمت کے لیے 2023-24 کے بجٹ میں 13 لاکھ 39 ہزار روپے مختص ہے۔ سندھ گورنمنٹ ابراہیم حیدری اسپتال جوپیپلزپرائمری ہیلتھ کئیرکی زیر نگرانی میں دیدیاگیااس اسپتال میں بھی روزمرہ استعمال میں متعدد طبی آلات ناکارہ پڑے ہیں، اسپتال کی ایکسرے مشین آئے دن خراب رہتی ہے، اسپتال میں صرف اوپی ڈی کی سہولت موجود ہے۔
ضلع کیماڑی کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس کے ماتحت چلنے والے رول ہیلتھ مرکزکے لیے15سال قبل 250کلو واٹ کا ایک جنریٹرمنگوایاگیا تھا جس کی مالیت اس وقت 6کروڑ روپے کی بتائی گئی جبکہ جنریٹرکو15سال گزرنے کے بعد بھی اسپتال میں نصب نہیں کیاجاسکا اور25اکتوبر کواس جنریٹرکو کرین کے ذریعے نامعلوم مقام پر منتقل کردیاگیا۔
اس حوالے سے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرڈاکٹر طیب عمرانی سے استفسار پر انھوں نے بتایا کہ جنریٹرکوچوری ہونے کے شبے میں بلدیہ گودام میں منتقل کردیا گیا تاہم ابھی تک اس جنریٹرکی تنصیب نہیں کی جاسکی،اسی طرح لانڈھی میڈیکل کمپلیکس اسپتال، عباسی اسپتال، سندھ گورنمنٹ ابراہیم حیدری اسپتال سمیت دیگرضلعی صحت کے مراکز کے ماتحت چلنے والے صحت کے مراکز میں موجود چھوٹے چھوٹے الیکٹرانکس اوردیگرطبی سامان کی مرمت کے لیے مستند ٹیکینشین موجود ہی نہیں۔
ان صحت کے مراکز میں،ای جی سی،الٹراساونڈ، سونولوجسٹ ٹیکنیشن، بلڈ پریشر مانیٹرز سمیت دیگر بائیومیڈیکل آلات کی مرمت کے لیے عملہ دستیاب نہیں جبکہ کراچی سمیت اندرون کے متعددسرکاری اسپتالوں میں الیکٹرانکس طبی الات کیلیے بھی بائیومیڈیکل انجینربھی تعینات نہیں یہی وجہ ہے کہ ان اسپتالوں میں آئے دن طبی آلات کی خرابی کی صورت میں ان آلات کوناکارہ قراردیکرکباڑ میں ڈال کر من پسندفرم کوفروخت کردیاجاتا ہے۔