نوعِ انساں کی بقا کو درپیش 3 بڑے خطرات

دنیا میں موجود ہزاروں ایٹم بم ہیں جنہیں اگر بیک وقت استعمال کرلیا جائے تو انسان ہی نہیں، کئی نوعِ حیاتیات کو خطرہ ہے

[فائل-فوٹو]

موجودہ حالات کو دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ آج کی انسانی آبادی نسبتاً مختصر وقت کے لیے موجود ہے جبکہ ہم طویل مدت تک اس زمین پر رہنا چاہتے ہیں۔ لہٰذا ان خطرات کو ملحوظ خاطر رکھنا ہوگا جس سے نوع انسانی کی بقا کو خطرہ ہے۔ درج ذیل تحریر میں انہی خطرات کا ذکر کیا جارہا ہے جسے کم یا مکمل طور پر ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

1) موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ

ارضیاتی ریکارڈ کو اگر دیکھا جائے تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ زمین کی پوری تاریخ میں ایسا کوئی وقت نہیں گزرا جب آج کے دور کی طرح اتنے کم وقت میں آب و ہوا اتنی گرم ہوگئی ہو جس کے اثرات ہر جگہ دیکھ سکتے ہیں جیسے کہ بار بار اور شدید موسمی واقعات جیسے بگولے اور سمندری طوفان، خشک سالی میں اضافہ، زیادہ متنوع موسم، موسموں میں بےقاعدگی، برفانی خطوں میں برف پگھلنے میں اضافہ اور سطح سمندر میں اضافہ۔

اگرچہ آب و ہوا کی تبدیلی لازمی طور پر انسانی وجود کے لیے کوئی بڑا خطرہ نہیں ہے لیکن یہ یقینی طور پر کہا جاسکتا ہے کہ جدید دور یہ ہمارے رہن سہن کو بری طرح متاثر کرسکتا ہے۔


2) ایٹمی ہتھیاروں کا خاتمہ

ایک ایٹم بم پوری انسانیت کے لیے خطرہ نہیں، لیکن اس وقت دنیا میں موجود ہزاروں ایٹمی بم ہیں جو اگر پھٹ جائیں کئی نوعِ حیاتیات کو خطرہ ہے۔ ایٹمی بم کا ایک واقعہ یا ایک دھماکہ عالمی سطح پر بڑے پیمانے پر ایٹمی تصادم کا باعث بن سکتا ہے۔ ہمیں تباہی کے خطرے کو کم کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ ایٹمی ممالک کو اس حوالے سے غیر مسلح کرنے کی ضرورت ہے۔

3) شہابی پتھروں سے حفاظت

اگر آپ خلا سے پیدا ہونے والے خطرات کو نظر انداز کرنے کے سنگین نتائج جاننا چاہتے ہیں تو ہم سے پہلے بسنے والے حیوان ڈائنوسار کے انجام کو دیکھ لیں۔ لاتعداد یا ایک ہی انتہائی دیوہیکل شہابی پتھر بڑے پیمانے پر کسی بھی نوع کی معدومیت کا باعث بن سکتا ہے۔ زمین سے خلائی پتھروں کا ٹکراؤ ایک ہی نسل کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ختم کرسکتا ہے۔

اگرچہ اس قسم کے واقعات بہت ہی نایاب ہیں لیکن ان کا خطرہ موجود ہے اس لیے ہمیں اپنے آپ کو شہابی پتھروں کی کھوج اور تخفیف کی حکمت عملیوں سے لیس کرنے کی ضرورت ہے جیسے ناسا کے حالیہ ڈارٹ مشن جو کہ ایسے خلائی پتھروں کو زمین سے دور رکھنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔
Load Next Story