انسداد دہشت گردی کے لیے صوبائی محکمے کے قیام کا فیصلہ
سندھ حکومت کی پہلی پاور پالیسی کے مسودے کی تیاری بھی یقینا ایک قابل تحسین اقدام ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کا منعقد ہونے والا گزشتہ اجلاس انتہائی اہمیت کا حامل تھا۔
اس اجلاس میں دہشت گردی کو کنٹرول کرنے اور سندھ میں بجلی کی پیداوار کے حوالے سے غیر معمولی فیصلے کیے گئے۔ سندھ کابینہ نے صوبے میں انسداد دہشت گردی کا الگ محکمہ قائم کرنے کا فیصلہ کیا اور اس کے ساتھ ہی سندھ کابینہ کے اجلاس میں صوبائی حکومت کی پہلی پاور پالیسی کا مسودہ بھی پیش کیا گیا۔ سندھ پاکستان کا واحد صوبہ ہو گا ، جہاں انسداد دہشت گردی کا الگ محکمہ قائم ہو گا۔ اس طرح کا کوئی محکمہ پہلے سے موجود نہیں ہے۔ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اپنے اپنے انسداد دہشت گردی کے سیل یا شعبے تو قائم کیے ہوئے ہیں لیکن انہیں کسی ادارے کی حیثیت حاصل نہیں ہے۔
دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے الگ فورسز بھی تشکیل دی گئی ہیں لیکن وہ بھی انسداد دہشت گردی کے کسی مخصوص ادارے کے تحت کام نہیں کرتی ہیں ۔ مختلف حکومتوں نے دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے متعدد آپریشنز بھی کیے اور سیاسی حکمت عملی بھی اختیار کی لیکن یہ اقدامات بھی نتیجہ خیز ثابت نہ ہوئے۔ مختلف ادوار میں انسداد دہشت گردی کے خصوصی قوانین بھی نافذ کیے گئے۔ تحفظ پاکستان آرڈی ننس اس کی تازہ ترین مثال ہے۔
انسداد دہشت گردی کی عدالتیں بھی قائم کی جاتی رہیں مگر مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہو سکے۔ ناکامی کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ انسداد دہشت گردی کی جتنی بھی کوششیں کی گئیں، وہ مربوط نہیں تھیں ۔ ان کوششوں کو مربوط کرنے اور نتیجہ خیز بنانے کے لیے ایک باقاعدہ ادارے کی ضرورت تھی۔ سندھ کابینہ نے شاید اس ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی کا الگ محکمہ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، جو ایک خوش آئند بات ہے۔
ملک کے دیگر حصوں میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں میں تھوڑے تھوڑے عرصے کے لیے وقفہ آجاتا ہے لیکن گزشتہ تین دہائیوں سے کراچی میں کوئی قابل ذکر وقفہ نہیں آیا ہے۔ دہشت گرد انتہائی منظم ہیں اسی لئے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ایک جدید اور منظم ادارے کی ضرورت بہت پہلے سے محسوس کی جا رہی تھی ۔ اس کام کا آغاز سندھ سے ہوا ہے کیونکہ سندھ کا دارالحکومت کراچی بدترین دہشت گردی کا شکار ہے اور پاکستان کی دشمن کئی عالمی اور مقامی طاقتیں اس شہر کا امن تباہ کرنے کے لیے انتہائی منظم انداز میں کام کر رہی ہیں۔
انسداد دہشت گردی کا الگ محکمہ قائم ہونے سے دہشت گردی کے خلاف مربوط اور موثر حکمت عملی بنانے میں مدد ملے گی۔ اس محکمے میں تجربہ کار لوگوں کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ دہشت گردی کے اسباب کا سائنسی بنیادوں پر جائزہ لیا جائے گا ۔ دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کا باقاعدہ ڈیٹا مرتب ہو گا اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کی کمان ایک ادارے کے پاس ہو گی۔ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر بوجھ کم ہو جائے گا اور وہ دیگر جرائم کو کنٹرول کرنے میں اپنی توجہ مرکوز رکھیں گے ۔ محکمہ انسداد دہشت گردی کے لوگوں کی خصوصی تربیت کی جائے گی اور دہشت گردوں کی جوابی کارروائیوں سے انہیں محفوظ رکھنے کے لیے ایک سکیورٹی سسٹم بھی وضع کیا جائے گا۔ امید کی جا سکتی ہے کہ یہ محکمہ اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔
سندھ حکومت کی پہلی پاور پالیسی کے مسودے کی تیاری بھی یقینا ایک قابل تحسین اقدام ہے۔ صوبے کے دیہی علاقوں میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ ہوتی ہے جس کا دورانیہ 16 سے 20 گھنٹے تک بھی ہوتا ہے۔ اس پر سندھ اسمبلی میں مسلسل احتجاج کیا جا رہا ہے۔ سندھ اسمبلی کے گزشتہ اجلاس میں ایک قرارداد بھی اتفاق رائے سے منظور کی گئی، جس میں بجلی کی تقسیم کے حوالے سے وفاقی وزارت پانی و بجلی کے '' امتیازی رویے '' کی مزمت کی گئی تھی اور وفاقی حکومت سے یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم کرکے سندھ کے لوگوں کو ریلیف فراہم کیا جائے۔ اس قرار داد پرتقریر کرتے ہوئے متعدد ارکان نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ سندھ میں الگ '' واپڈا '' قائم کیا جائے۔ ارکان نے 18ویں آئینی ترمیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئین نے صوبوں کو بجلی پیدا کرنے، اس کی تقسیم اور بجلی کا ٹیرف مقرر کرنے کا بھی اختیار دیدیا ہے۔
ارکان نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد بھی بجلی کی تقسیم کا نظام وفاق نے اپنے پاس رکھا ہوا ہے حالانکہ یہ نظام صوبوں کو منتقل کردیا جانا چاہئے ۔ سندھ میں بجلی کے صوبائی سطح پر الگ ادارے قائم کرنے کی سوچ پر کافی عرصے سے کام ہو رہا تھا ۔ اب یہ کام سندھ کی پہلی پاور پالیسی کے مسودے کی شکل میں سامنے آیا ہے ۔ وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے خزانہ اور توانائی سید مراد علی شاہ نے اس پاورپالیسی کا مسودہ پیش کیا۔ اس پالیسی میں یہ تجویز دی گئی ہے کہ واپڈا کی طرز پر سندھ پاور ڈویلپمنٹ بورڈ قائم کیا جائے۔
پاور پالیسی میں نیپرا کی طرز پر بھی ادارہ قائم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ بجلی کی تقسیم کیلئے حیسکو کی طرز پر سندھ ٹرانسمشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی ( ایس ٹی ڈی سی ) بنانے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ سندھ کابینہ کے ارکان سے کہا گیا ہے کہ وہ اس پالیسی پر اپنی سفارشات 15 روز میں پیش کریں۔ اگر سندھ حکومت انسداد دہشت گردی کا الگ محکمہ قائم کرنے اور پاور پالیسی منظور کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو یہ سندھ کے مستقبل کیلئے انتہائی اہم کامیابی ہوگی۔
اس اجلاس میں دہشت گردی کو کنٹرول کرنے اور سندھ میں بجلی کی پیداوار کے حوالے سے غیر معمولی فیصلے کیے گئے۔ سندھ کابینہ نے صوبے میں انسداد دہشت گردی کا الگ محکمہ قائم کرنے کا فیصلہ کیا اور اس کے ساتھ ہی سندھ کابینہ کے اجلاس میں صوبائی حکومت کی پہلی پاور پالیسی کا مسودہ بھی پیش کیا گیا۔ سندھ پاکستان کا واحد صوبہ ہو گا ، جہاں انسداد دہشت گردی کا الگ محکمہ قائم ہو گا۔ اس طرح کا کوئی محکمہ پہلے سے موجود نہیں ہے۔ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اپنے اپنے انسداد دہشت گردی کے سیل یا شعبے تو قائم کیے ہوئے ہیں لیکن انہیں کسی ادارے کی حیثیت حاصل نہیں ہے۔
دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے الگ فورسز بھی تشکیل دی گئی ہیں لیکن وہ بھی انسداد دہشت گردی کے کسی مخصوص ادارے کے تحت کام نہیں کرتی ہیں ۔ مختلف حکومتوں نے دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے متعدد آپریشنز بھی کیے اور سیاسی حکمت عملی بھی اختیار کی لیکن یہ اقدامات بھی نتیجہ خیز ثابت نہ ہوئے۔ مختلف ادوار میں انسداد دہشت گردی کے خصوصی قوانین بھی نافذ کیے گئے۔ تحفظ پاکستان آرڈی ننس اس کی تازہ ترین مثال ہے۔
انسداد دہشت گردی کی عدالتیں بھی قائم کی جاتی رہیں مگر مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہو سکے۔ ناکامی کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ انسداد دہشت گردی کی جتنی بھی کوششیں کی گئیں، وہ مربوط نہیں تھیں ۔ ان کوششوں کو مربوط کرنے اور نتیجہ خیز بنانے کے لیے ایک باقاعدہ ادارے کی ضرورت تھی۔ سندھ کابینہ نے شاید اس ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی کا الگ محکمہ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، جو ایک خوش آئند بات ہے۔
ملک کے دیگر حصوں میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں میں تھوڑے تھوڑے عرصے کے لیے وقفہ آجاتا ہے لیکن گزشتہ تین دہائیوں سے کراچی میں کوئی قابل ذکر وقفہ نہیں آیا ہے۔ دہشت گرد انتہائی منظم ہیں اسی لئے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ایک جدید اور منظم ادارے کی ضرورت بہت پہلے سے محسوس کی جا رہی تھی ۔ اس کام کا آغاز سندھ سے ہوا ہے کیونکہ سندھ کا دارالحکومت کراچی بدترین دہشت گردی کا شکار ہے اور پاکستان کی دشمن کئی عالمی اور مقامی طاقتیں اس شہر کا امن تباہ کرنے کے لیے انتہائی منظم انداز میں کام کر رہی ہیں۔
انسداد دہشت گردی کا الگ محکمہ قائم ہونے سے دہشت گردی کے خلاف مربوط اور موثر حکمت عملی بنانے میں مدد ملے گی۔ اس محکمے میں تجربہ کار لوگوں کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ دہشت گردی کے اسباب کا سائنسی بنیادوں پر جائزہ لیا جائے گا ۔ دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کا باقاعدہ ڈیٹا مرتب ہو گا اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کی کمان ایک ادارے کے پاس ہو گی۔ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر بوجھ کم ہو جائے گا اور وہ دیگر جرائم کو کنٹرول کرنے میں اپنی توجہ مرکوز رکھیں گے ۔ محکمہ انسداد دہشت گردی کے لوگوں کی خصوصی تربیت کی جائے گی اور دہشت گردوں کی جوابی کارروائیوں سے انہیں محفوظ رکھنے کے لیے ایک سکیورٹی سسٹم بھی وضع کیا جائے گا۔ امید کی جا سکتی ہے کہ یہ محکمہ اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔
سندھ حکومت کی پہلی پاور پالیسی کے مسودے کی تیاری بھی یقینا ایک قابل تحسین اقدام ہے۔ صوبے کے دیہی علاقوں میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ ہوتی ہے جس کا دورانیہ 16 سے 20 گھنٹے تک بھی ہوتا ہے۔ اس پر سندھ اسمبلی میں مسلسل احتجاج کیا جا رہا ہے۔ سندھ اسمبلی کے گزشتہ اجلاس میں ایک قرارداد بھی اتفاق رائے سے منظور کی گئی، جس میں بجلی کی تقسیم کے حوالے سے وفاقی وزارت پانی و بجلی کے '' امتیازی رویے '' کی مزمت کی گئی تھی اور وفاقی حکومت سے یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم کرکے سندھ کے لوگوں کو ریلیف فراہم کیا جائے۔ اس قرار داد پرتقریر کرتے ہوئے متعدد ارکان نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ سندھ میں الگ '' واپڈا '' قائم کیا جائے۔ ارکان نے 18ویں آئینی ترمیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئین نے صوبوں کو بجلی پیدا کرنے، اس کی تقسیم اور بجلی کا ٹیرف مقرر کرنے کا بھی اختیار دیدیا ہے۔
ارکان نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد بھی بجلی کی تقسیم کا نظام وفاق نے اپنے پاس رکھا ہوا ہے حالانکہ یہ نظام صوبوں کو منتقل کردیا جانا چاہئے ۔ سندھ میں بجلی کے صوبائی سطح پر الگ ادارے قائم کرنے کی سوچ پر کافی عرصے سے کام ہو رہا تھا ۔ اب یہ کام سندھ کی پہلی پاور پالیسی کے مسودے کی شکل میں سامنے آیا ہے ۔ وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے خزانہ اور توانائی سید مراد علی شاہ نے اس پاورپالیسی کا مسودہ پیش کیا۔ اس پالیسی میں یہ تجویز دی گئی ہے کہ واپڈا کی طرز پر سندھ پاور ڈویلپمنٹ بورڈ قائم کیا جائے۔
پاور پالیسی میں نیپرا کی طرز پر بھی ادارہ قائم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ بجلی کی تقسیم کیلئے حیسکو کی طرز پر سندھ ٹرانسمشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی ( ایس ٹی ڈی سی ) بنانے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ سندھ کابینہ کے ارکان سے کہا گیا ہے کہ وہ اس پالیسی پر اپنی سفارشات 15 روز میں پیش کریں۔ اگر سندھ حکومت انسداد دہشت گردی کا الگ محکمہ قائم کرنے اور پاور پالیسی منظور کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو یہ سندھ کے مستقبل کیلئے انتہائی اہم کامیابی ہوگی۔