ترک صدر کی حماس کی حمایت اسرائیل کو ایک آنکھ نہ بھائی
اسرائیل نے اپنے سفارتی نمائندوں کو ترکیہ سے واپس بلالیا
ترک صدر طیب اردوان نے غزہ پر حملوں میں جنگی جرائم کا ارتکاب کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ اسرائیل غزہ میں اپنا پاگل پن بند کرے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل نے ترکیہ سے اپنے چند سفارت کاروں کو بغیر کوئی وجہ بتائے واپس بلالیا ہے تاہم یہ اقدام اس وقت اُٹھایا گیا ہے جب ترک صدر نے غزہ میں بمباری پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسرائیل کے جنگی جرائم میں ملوث ہونے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
ترک صدر کے اس بیان کے بعد اسرائیلی وزیر خارجہ نے اپنے چند سفارتی نمائندوں کو ترکیہ سے واپس آنے کا حکم دیا تھا اور وزیراعظم نیتن یاہو نے بھی کہا تھا کہ اسرائیل کی فوج عالمی قوانین کی پاسداری کرنے والی دنیا کی سب سے اچھی فوج ہے۔
نیتن یاہو نے کہا تھا کہ اگر کوئی جنگی جرائم کر رہا ہے تو وہ حماس ہے، اگر کسی کو مذمت کرنی چاہیے تو حماس کی مذمت کرے جس نے دراندازی کی اور شہریوں تک کو مارا اور یرغمال بنایا۔
اسرائیل کی جانب سے اپنے سفارتی نمائندوں کو واپس بلانے پر ترکیہ کا کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ ترکیہ اور اسرائیل کے درمیان تعلقات 10 سال بعد حال ہی میں بحال ہوئے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل نے ترکیہ سے اپنے چند سفارت کاروں کو بغیر کوئی وجہ بتائے واپس بلالیا ہے تاہم یہ اقدام اس وقت اُٹھایا گیا ہے جب ترک صدر نے غزہ میں بمباری پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسرائیل کے جنگی جرائم میں ملوث ہونے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
ترک صدر کے اس بیان کے بعد اسرائیلی وزیر خارجہ نے اپنے چند سفارتی نمائندوں کو ترکیہ سے واپس آنے کا حکم دیا تھا اور وزیراعظم نیتن یاہو نے بھی کہا تھا کہ اسرائیل کی فوج عالمی قوانین کی پاسداری کرنے والی دنیا کی سب سے اچھی فوج ہے۔
نیتن یاہو نے کہا تھا کہ اگر کوئی جنگی جرائم کر رہا ہے تو وہ حماس ہے، اگر کسی کو مذمت کرنی چاہیے تو حماس کی مذمت کرے جس نے دراندازی کی اور شہریوں تک کو مارا اور یرغمال بنایا۔
اسرائیل کی جانب سے اپنے سفارتی نمائندوں کو واپس بلانے پر ترکیہ کا کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ ترکیہ اور اسرائیل کے درمیان تعلقات 10 سال بعد حال ہی میں بحال ہوئے ہیں۔