جیو کا لائسنس منسوخ کرکے اسے بند کیا جائے چیرمین کیبل آپریٹرز خالد آرائیں
میر شکیل الرحمان نے مجھ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی،چیئرمین آل پاکستان کیبل آپریٹرز
PARACHINAR:
آل پاکستان کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن کے چیرمین خالد آرائیں نے کہا ہے کہ جیو کے معاملے پر رعایت برتی گئی ہے اہل بیت کی شان میں گستاخی کرنےوالے جیو کا کا لائسنس منسوخ کرکے اسے بند کیا جائے۔
ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے خالد آرائیں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ جیو کا لائسنس مسنوخ کرنے کا تھا جبکہ جیو کے معاملے پر رعایت برتی گئی ہے لیکن پیمرا کے فیصلے سے قدرے مطمئن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی جان و مال کو خطرے میں ڈال کر جیو کو لوگوں تک نہیں پہنچا سکتے،علمائے کرام نے پہلے ہی جیو کو دیکھنا اور دکھانا حرام قرار دیا ہے اور بحیثیت مسلمان علما کے حکم کے پابند ہیں، کیبل آپریٹرز نے کئی بار مشکل حالات میں جیو کی مدد کی مگر اس کا سارا نقصان ہمیں ہی اٹھانا پڑا مگر سیاسی و مذہبی معاملات میں فرق ہے اسی لیے اہل بیت کی شان میں گستاخی کرنے والوں سے بات بھی نہیں کرسکتے۔
خالد آرائیں نے کہا کہ جیو کے خلاف عوام میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے اور ہم نے عوامی دباؤ کو ہی مد نظر رکھتے ہوئے جیو دکھانا بند کیا کیونکہ جیو بند کرنا عوامی مطالبہ ہے اور اکثر علاقوں میں عوامی دباؤ پر ہی جیو کی نشریات بند کیں جبکہ کیبل آپریٹرز کا بھی اصولی موقف ہے کہ جو چینل مذہبی انتشار پھیلائے اس کو لوگوں کے گھروں تک نہیں پہنچاسکتے اور اس کا فیصلہ ہم نے اپنے ممبران پر چھوڑ دیا تھا کہ اپنے اصول اور ضمیر کے مطابق جیو دکھانے کا فیصلہ کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ میر شکیل الرحمان نے مجھ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی اور مجھے ان کا پیغام بھی ملا لیکن میں نے ان سے بات کرنے سے معذرت کرلی اور ان کی مدد کرنے سے بھی انکار کردیا، ہم نے پیمرا کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور درخواست کی کہ جیو کا لائسنس منسوخ کرتے ہوئے پیمرا ہمیں جیو کو بند کرنے کا حکم دے تاکہ کیبل آپریٹرز بھی بلا کسی خوف و خطر کے کام کرسکیں۔
آل پاکستان کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن کے چیرمین خالد آرائیں نے کہا ہے کہ جیو کے معاملے پر رعایت برتی گئی ہے اہل بیت کی شان میں گستاخی کرنےوالے جیو کا کا لائسنس منسوخ کرکے اسے بند کیا جائے۔
ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے خالد آرائیں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ جیو کا لائسنس مسنوخ کرنے کا تھا جبکہ جیو کے معاملے پر رعایت برتی گئی ہے لیکن پیمرا کے فیصلے سے قدرے مطمئن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی جان و مال کو خطرے میں ڈال کر جیو کو لوگوں تک نہیں پہنچا سکتے،علمائے کرام نے پہلے ہی جیو کو دیکھنا اور دکھانا حرام قرار دیا ہے اور بحیثیت مسلمان علما کے حکم کے پابند ہیں، کیبل آپریٹرز نے کئی بار مشکل حالات میں جیو کی مدد کی مگر اس کا سارا نقصان ہمیں ہی اٹھانا پڑا مگر سیاسی و مذہبی معاملات میں فرق ہے اسی لیے اہل بیت کی شان میں گستاخی کرنے والوں سے بات بھی نہیں کرسکتے۔
خالد آرائیں نے کہا کہ جیو کے خلاف عوام میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے اور ہم نے عوامی دباؤ کو ہی مد نظر رکھتے ہوئے جیو دکھانا بند کیا کیونکہ جیو بند کرنا عوامی مطالبہ ہے اور اکثر علاقوں میں عوامی دباؤ پر ہی جیو کی نشریات بند کیں جبکہ کیبل آپریٹرز کا بھی اصولی موقف ہے کہ جو چینل مذہبی انتشار پھیلائے اس کو لوگوں کے گھروں تک نہیں پہنچاسکتے اور اس کا فیصلہ ہم نے اپنے ممبران پر چھوڑ دیا تھا کہ اپنے اصول اور ضمیر کے مطابق جیو دکھانے کا فیصلہ کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ میر شکیل الرحمان نے مجھ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی اور مجھے ان کا پیغام بھی ملا لیکن میں نے ان سے بات کرنے سے معذرت کرلی اور ان کی مدد کرنے سے بھی انکار کردیا، ہم نے پیمرا کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور درخواست کی کہ جیو کا لائسنس منسوخ کرتے ہوئے پیمرا ہمیں جیو کو بند کرنے کا حکم دے تاکہ کیبل آپریٹرز بھی بلا کسی خوف و خطر کے کام کرسکیں۔