اسٹیٹ بینک نے چوری کیے گئے پرائز بانڈز منسوخ کر دیے

بغیرمہرپرائزبانڈ فارمز کی ایک کھیپ 8 مئی کو اسٹیٹ بینک کے لاہور آفس سے 16 ڈاؤن کراچی ایکسپریس کے ذریعے روانہ کی گئی

گزٹ نوٹیفکیشن کے ذریعے مسروقہ پرائز بانڈز کو سرکولیشن سے فوری طور پر نکال لینے کی سفارش۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے لاہور سے کراچی ترسیل کے دوران چوری کیے گئے پرائز بانڈز کے بارے میں وضاحت جاری کر دی ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ بینک دولت پاکستان نے 1500 روپے مالیت کے 20 ہزار گمشدہ پرائز بانڈ جن کے سیریل نمبر AW070001 تا AW090000 ہیں منسوخ کر دیے ہیں اور اس حوالے سے سینٹرل ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل سیونگز کو بھی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق بغیر مہر کے پرائز بانڈ فارمز کی ایک کھیپ 8 مئی 2014 کو اسٹیٹ بینک کے لاہور آفس سے 16 ڈاؤن کراچی ایکسپریس کے ذریعے روانہ کی گئی جسے کراچی آفس میں وصول کیا جانا تھا، لاہور سے ٹرین کی روانگی لگ بھگ 12 گھنٹے تاخیر سے ہوئی اور وہ مقررہ وقت کے بعد کراچی کینٹ پہنچی۔


وفاقی ٹریژری کے قواعد کے مطابق لاہور کا ترسیلی دفتر کھیپ پولیس کے حوالے کرتا ہے اور وہ کراچی دفتر میں اپنی منزل پر پہنچنے تک پولیس کی تحویل میں ہوتی ہے، بریک ریلوے کار جس میں یہ پرائز بانڈ موجود تھے کراچی میں تمام متعلقہ فریقوں بشمول پولیس ایسکرٹ کی موجودگی میں کھولا گیا اور انہیں یہ دیکھ کر مایوسی ہوئی کہ دس میں سے ایک ڈبہ غائب تھا، مزید تفتیش پر یہ پتا چلا کہ بریک ریلوے کار کے ایک پینل میں کچھ گڑبڑ کی گئی تھی اور اسے توڑا گیا تھا۔

اسٹیٹ بینک نے ایس بی پی بی ایس سی کے تمام دفاتر، کمرشل بینکوں اور سینٹرل ڈائریکٹریٹ آف نیشنل سیونگز (سی ڈی این ایس) کو گمشدہ پرائز بانڈ فارمز کے بارے میں ہدایات جاری کردی ہیں کہ ان پر کوئی ادائیگی نہ کی جائے۔ سی ڈی این ایس سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ فنانس ڈویژن، وزارت خزانہ کے ذریعے پرائز بانڈ رولز 1999 کے قاعدہ نمبر 4 (1 اور 2) کے تحت دیے گئے اختیارات استعمال کرتے ہوئے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کرکے مذکورہ سیریل نمبروں کے پرائز بانڈز کو فوری طور پر سرکولیشن سے نکال لیا جائے تاکہ ان پرائز بانڈز پر انکیشمنٹ ہو نہ انعام کی رقم نکلوائی جا سکے۔
Load Next Story