حصص مارکیٹ پھر مندی کا شکار 28 ہزار 900 کی حد گرگئی
منافع کے لیے فروخت پر دبائو، انڈیکس 108 پوائنٹس کمی سے 28842 ہو گیا، 201 کمپنیوں کی قیمتیں گھٹ گئیں
سرمایہ کاری کے مختلف شعبوں میں نئے بجٹ سے متعلق خدشات دور نہ ہونے اور حصص کی آف لوڈنگ بڑھنے کے سبب کراچی اسٹاک ایکس چینج میں منگل کو بھی اتارچڑھائو کے بعد مندی کے بادل چھائے رہے جس سے انڈیکس کی28900 کی حد گرگئی جبکہ سرمایہ کاروں کے41 ارب95 کروڑروپے ڈوب گئے، کاروباری دورانیے میں آئل، بینکنگ سمیت دیگر بیشتر شعبوں میں فروخت کا رحجان غالب رہا۔
بعض شعبوں کی مخصوص کمپنیوں کے حصص میں نچلی قیمتوں پر خریداری کی وجہ سے ایک موقع پر 79.70 پوائنٹس کی تیزی رونما ہونے سے انڈیکس کی29000 کی نفسیاتی حد بحال ہوگئی تھی لیکن بعد ازاں فوری منافع کے حصول کیلیے فروخت کا دبائو بڑھنے سے تیزی کے اثرات زائل ہوگئے،کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 108.46 پوائنٹس کی کمی سے28842.92 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 139.85 پوائنٹس کی کمی سے 19822.57 اور کے ایم آئی 30 انڈیکس282.21 پوائنٹس کی کمی سے45819.24 ہوگیا، کاروباری حجم20.54 فیصد زائد رہا،13 کروڑ 44 لاکھ43 ہزار 190 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ 370 کمپنیوں تک محدود رہا جن میں147 کے بھائو میں اضافہ، 201 کے داموں میں کمی اور22 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
بعض شعبوں کی مخصوص کمپنیوں کے حصص میں نچلی قیمتوں پر خریداری کی وجہ سے ایک موقع پر 79.70 پوائنٹس کی تیزی رونما ہونے سے انڈیکس کی29000 کی نفسیاتی حد بحال ہوگئی تھی لیکن بعد ازاں فوری منافع کے حصول کیلیے فروخت کا دبائو بڑھنے سے تیزی کے اثرات زائل ہوگئے،کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 108.46 پوائنٹس کی کمی سے28842.92 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 139.85 پوائنٹس کی کمی سے 19822.57 اور کے ایم آئی 30 انڈیکس282.21 پوائنٹس کی کمی سے45819.24 ہوگیا، کاروباری حجم20.54 فیصد زائد رہا،13 کروڑ 44 لاکھ43 ہزار 190 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ 370 کمپنیوں تک محدود رہا جن میں147 کے بھائو میں اضافہ، 201 کے داموں میں کمی اور22 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔