سگریٹ پر اضافی ٹیکس کے بجائے اسمگلنگ روکنے کا مطالبہ

2012 میں پاکستانی حکومت کو غیر قانونی سگریٹس سے 26.9 ارب روپے کا نقصان ہوا، رپورٹ

2012 میں پاکستانی حکومت کو غیر قانونی سگریٹس سے 26.9 ارب روپے کا نقصان ہوا، رپورٹ۔ فوٹو: فائل

مقامی سگریٹ ساز صنعت نے مطالبہ کیا ہے کہ بجٹ خسارہ کم کرنے کے لیے مالی سال2014-15 میںسگریٹ انڈسٹری پر اضافی ٹیکس کے نفاذ کے بجائے غیر قانونی سگریٹس کی روک تھام کے لیے مروجہ قوانین پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنانا چاہیے۔


مقامی صنعت کے مطابق پاکستان میں غیر قانونی سگریٹس کی بڑی ڈبی حکومت پاکستان کے مقرر کردہ نرخ 34.77 روپے کے مقابلے میں با آسانی 10 سے25 روپے میں دستیاب ہے۔ گزشتہ دنوں انٹرنیشل ٹیکس اینڈ انویسٹمنٹ سینٹر کی جاری کردہ اسٹڈی اور اوکسفورڈ اکنامکس آن ال لسٹ ٹوبیکو ٹریڈ کی رپورٹ کے مطابق2012 میں پاکستان میں استعمال شدہ سگریٹس میں سے 25.4 فیصد سگریٹس غیر قانونی تھے جس سے حکومت پاکستان کو آمدن کی مد میں تقریباً 26.9 ارب روپے (275 ملین ڈالر)کاخسارہ ہوا ہے۔

مستند ذرائع کے مطابق2009 میں ٹیکسوں کی مد میں اضافے سے پاکستان کی قانونی سگریٹ انڈسٹری کا حجم کم ہورہا ہے، حال ہی میں صحت کے ایک عالمی ادارے نے سگریٹس کے حوالے سے دنیا بھر بشمول پاکستان کے لیے 70 فیصد ایکسائز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے۔ ٹیکس ماہرین کے مطابق صحت کے عالمی ادارے کی تجویز پر موجودہ حالات میں قانونی سگریٹ انڈسٹری پر اضافی ٹیکس عائد کیا گیاتو اس بات کا خدشہ ہے کہ حکومت محصولات کا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے گی اور بجٹ خسارہ میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔
Load Next Story