کراچی غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کیخلاف آپریشن مخصوص علاقوں میں مزاحمت کا خدشہ
سپر ہائی وے پر سہراب گوٹھ اور اطراف کی آبادیوں میں آپریشن کی تیاریاں مکمل، قبضے کی آبادیوں کو مسمار کردیا جائیگا
ملک بھر کی طرح شہر قائد میں بھی غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے خلاف بھرپور آپریشن شروع کردیا گیا ہے، جب کہ اس دوران مخصوص علاقوں سے مزاحمت کا بھی خدشہ ہے۔
شہر کے ساتوں اضلاع میں غیر قانونی طور پر مقیم مجموعی طور پر ایک لاکھ 65 ہزار سے زائد غیر ملکی تارکین وطن کے خلاف یکم نومبر کی شب سے آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ، جس میں غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بھی سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔
اس دوران سپرہائی وے خصوصاً سہراب گوٹھ اور اطراف کی آبادیوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، تاہم اس کے لیے بھی تیاریاں مکمل کی جاچکی ہیں۔
ایس ایس پی ایسٹ عرفان علی بھادر نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وفاقی حکومت نے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی تارکین وطن کو ایک ماہ کی مہلت دی تھی جس میں ان کو رضاکارانہ طور پر اپنے اپنے ملک جانے کو کہا تھا اس سلسلے میں ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی مراکز قائم کیے گئے تھے ۔
انہوں نے بتایا کہ بڑی تعداد میں غیر ملکی خصوصاً افغان باشندے رضاکارانہ طو پر اپنے اہل و عیال اور سازو سامان کے ساتھ اپنے ملک واپس چلے گئے جبکہ بیشتر افراد کو پولیس نے گرفتار کرکے ان کا کرائم ریکارڈ چیک کرنے کے بعد ان کے خلاف فارن ایکٹ سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمات درج کر کے ڈی پورٹ کرنے کے لیے ایف آئی اے حکام کے حوالے کردیا ہے اور دستاویزات کے حامل افراد کو عدالت سے ضمانت پر رہا بھی کیا گیا ہے۔
ایف آئی اے حکام نے ان تمام گرفتار افراد کی عارضی دستاویزات تیار کر کے ان کے ممالک روانہ کردیا ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے دی جانے والی مہلت یکم اکتوبر کی شب 12 بجے ختم ہوگئی، جس کے بعد صوبائی وزیر داخلہ، آئی جی اور ایڈیشنل آئی جی سندھ کے احکامات کی روشنی میں کراچی کے تینوں ڈسٹرکٹ کے ڈی آئی جیز کی سربراہی میں ساتوں ڈسٹرکٹ کے ایس ایس پیز نے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی تارکین وطن کے خلاف آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سب سے پہلی گرفتاری صدر پولیس کے ہاتھوں عمل میں آئی، جس میں 4 غیر ملکی ( افغانی ) باشندوں نور شاہ ولد محمد شاہ ، کامران ولد امید خان ، عمر گل ولد عبد الحکیم اور عندلیب اللہ ولد عبد الرزاق کو گرفتار کر کے پرانا حاجی کیمپ سلطان آباد میں غیر ملکیوں کے لیے بنائے گئے ہولڈنگ کیمپ پہنچایا گیا ہے۔
ہولڈنگ کیمپ میں ایف آئی اے ، کسٹمز اور نادرا کے افسران موجود ہیں جو گرفتار افراد کی عارضی دستاویزات تیار کر کے انہیں ان کے ممالک ڈی پورٹ کر دیا جائے گا ۔ دوسرے مرحلے میں غیر قانونی دستاویزات جس میں شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے حامل افراد کو گرفتار کرکے انہیں پاکستانی قانون کے مطابق سزا دیے جانے کے بعد ان کے ممالک بھیج دیا جائے گا جب کہ ان کی غیر قانونی طور پر خریدی گئی جائیدادیں بھی ضبط کر لی جائیں گی۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت سندھ نے غیر قانونی شناختی کارڈ کے حامل بیشتر غیر ملکیوں کے شناختی کارڈز نادرا سے بلاک کر دیے گئے ہیں جب کہ ان کی جائیدادیں بھی ضبط کر لی گئی ہیں ۔ تیسرے مرحلے میں سپرہائی وے سمیت شہر کے دیگر علاقوں میں غیر ملکیوں کی جانب سے قبضہ کی گئی آبادیوں کو مسمار کیا جائے گا، اس سلسلے میں ایس ایس پی اسپیشل برانچ، پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے معاونت کر رہے ہیں ۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ غیر قانونی آبادیوں کو مسمار کرنے کے لیے ہیوی مشینری کا استعمال بھی کیا جائے گا جب کہ ممکنہ طور پر مزاحمت کرنے والے افراد کے خلاف سخت قانونی کارروئی عمل میں لائی جائے گی ۔ آپریشن میں سندھ پولیس کے علاوہ رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی شامل رہیں گے۔
سرکاری اعداد شمار کے مطابق ڈسٹرکٹ ایسٹ میں کم و بیش 75 ہزار 734 ، ڈسٹرکٹ سینٹرل میں 9 ہزار 527 ، ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں 7 ہزار 7 ، ڈسٹرکٹ ملیر 13 ہزار 139 اور ڈسٹرکٹ کیماڑی میں 8 ہزار 946 غیر ملکی آباد ہیں ۔ صرف گلزار ہجری میں 65 ہزار 888 غیر ملکی غیر قانونی سوسائٹیز بنا کر آباد ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق کراچی میں کچرا چننے والے غیر ملکی باشندے گلشن اقبال ، گلستان جوہر ، اسکیم 33 سمیت شہر بھر کی مختلف سوسائٹیز اور محلوں میں گھروں سے کچرا لینے ، جمعداری ، سوزوکی پک اپ ، شہزور اور مزدا ٹرک کی ڈرائیوری کے کام کر رہے ہیں۔
غیر ملکی باشندے کئی علاقوں میں کباڑ کی دکانوں کے ساتھی تنور ( تندور ) ، چائے وغیرہ کے ہوٹلز ، پرچون کی دکان ، سیمنٹ بجری کے چھوٹے بڑے تھلوں کے علاوہ نیو سبزی منڈی میں آڑھت کے کاموں کے علاوہ دیگر کاموں میں بھی بڑے سرمایے اور شراکت دار کے طور پر کام کررہے ہیں۔
گزشتہ کئی برس سے آباد غیر ملکی اس وقت کراچی کے پوش علاقوں جن میں ڈیفنس ، کلفٹن ، گلشن اقبال اور گلستان جوہر شامل ہیں، میں کروڑوں روپے مالیت کے بنگلوں کے مالک ہیں بلکہ شہر بھر کے بیشتر بازاروں میں کروڑوں اور اربوں روپے مالیت کی دکانوں اور مارکیٹوں کے مالک بھی ہیں اور وہاں اسمگل شدہ کپڑے سمیت دیگر کاروبار کررہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق غیر قانونی ر ہنے والے غیر ملکیوں کے مبینہ طور پر پولیس سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران سے بھی مراسم ہیں ۔ بیشتر افغان باشندوں نے کراچی سمیت دیگر شہروں کے مستقل رہنے والوں کے ساتھ رشتے داریاں بھی بنا رکھی ہیں جب کہ کئی افغان باشندے خود کو نہ صرف کوئٹہ کا رہائشی بتاتے ہیں بلکہ انہوں نے نادرا کے افسران و اہلکاروں کی مبینہ معاونت سے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی بنوا رکھے ہیں۔
پولیس حکام نے بتایا کہ بیشتر ایسے بھی غیر ملکی شہری ہیں جو پاکستانی پاسپورٹ پر نہ صرف حج و عمرہ کر چکے ہیں بلکہ اکثر کاروبار کے سلسلے میں دبئی سمیت بیشتر ممالک جاتے آتے رہتے ہیں ۔
ایس ایس پی عرفان بہادر کا کہنا تھا کہ غیر قانونی طور پرمقیم افغان باشندوں کے انخلا سے نہ صرف کراچی میں کاروبار میں بہتری آئے گی بلکہ کرائم ریٹ بھی بہت کم ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ کسی رعایت کے بغیر آپریشن کے احکامات ملے ہیں، جسے ہر صورت میں مکمل کیا جائے گا ۔ اس دوران غیر قانونی آبادیوں کو بھی مکمل مسمار کر کے سرکاری و نجی اراضی کو قابضین سے واگزار کرایا جائے گا ۔
شہر کے ساتوں اضلاع میں غیر قانونی طور پر مقیم مجموعی طور پر ایک لاکھ 65 ہزار سے زائد غیر ملکی تارکین وطن کے خلاف یکم نومبر کی شب سے آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ، جس میں غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بھی سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔
اس دوران سپرہائی وے خصوصاً سہراب گوٹھ اور اطراف کی آبادیوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، تاہم اس کے لیے بھی تیاریاں مکمل کی جاچکی ہیں۔
ایس ایس پی ایسٹ عرفان علی بھادر نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وفاقی حکومت نے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی تارکین وطن کو ایک ماہ کی مہلت دی تھی جس میں ان کو رضاکارانہ طور پر اپنے اپنے ملک جانے کو کہا تھا اس سلسلے میں ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی مراکز قائم کیے گئے تھے ۔
انہوں نے بتایا کہ بڑی تعداد میں غیر ملکی خصوصاً افغان باشندے رضاکارانہ طو پر اپنے اہل و عیال اور سازو سامان کے ساتھ اپنے ملک واپس چلے گئے جبکہ بیشتر افراد کو پولیس نے گرفتار کرکے ان کا کرائم ریکارڈ چیک کرنے کے بعد ان کے خلاف فارن ایکٹ سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمات درج کر کے ڈی پورٹ کرنے کے لیے ایف آئی اے حکام کے حوالے کردیا ہے اور دستاویزات کے حامل افراد کو عدالت سے ضمانت پر رہا بھی کیا گیا ہے۔
ایف آئی اے حکام نے ان تمام گرفتار افراد کی عارضی دستاویزات تیار کر کے ان کے ممالک روانہ کردیا ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے دی جانے والی مہلت یکم اکتوبر کی شب 12 بجے ختم ہوگئی، جس کے بعد صوبائی وزیر داخلہ، آئی جی اور ایڈیشنل آئی جی سندھ کے احکامات کی روشنی میں کراچی کے تینوں ڈسٹرکٹ کے ڈی آئی جیز کی سربراہی میں ساتوں ڈسٹرکٹ کے ایس ایس پیز نے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی تارکین وطن کے خلاف آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سب سے پہلی گرفتاری صدر پولیس کے ہاتھوں عمل میں آئی، جس میں 4 غیر ملکی ( افغانی ) باشندوں نور شاہ ولد محمد شاہ ، کامران ولد امید خان ، عمر گل ولد عبد الحکیم اور عندلیب اللہ ولد عبد الرزاق کو گرفتار کر کے پرانا حاجی کیمپ سلطان آباد میں غیر ملکیوں کے لیے بنائے گئے ہولڈنگ کیمپ پہنچایا گیا ہے۔
ہولڈنگ کیمپ میں ایف آئی اے ، کسٹمز اور نادرا کے افسران موجود ہیں جو گرفتار افراد کی عارضی دستاویزات تیار کر کے انہیں ان کے ممالک ڈی پورٹ کر دیا جائے گا ۔ دوسرے مرحلے میں غیر قانونی دستاویزات جس میں شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے حامل افراد کو گرفتار کرکے انہیں پاکستانی قانون کے مطابق سزا دیے جانے کے بعد ان کے ممالک بھیج دیا جائے گا جب کہ ان کی غیر قانونی طور پر خریدی گئی جائیدادیں بھی ضبط کر لی جائیں گی۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت سندھ نے غیر قانونی شناختی کارڈ کے حامل بیشتر غیر ملکیوں کے شناختی کارڈز نادرا سے بلاک کر دیے گئے ہیں جب کہ ان کی جائیدادیں بھی ضبط کر لی گئی ہیں ۔ تیسرے مرحلے میں سپرہائی وے سمیت شہر کے دیگر علاقوں میں غیر ملکیوں کی جانب سے قبضہ کی گئی آبادیوں کو مسمار کیا جائے گا، اس سلسلے میں ایس ایس پی اسپیشل برانچ، پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے معاونت کر رہے ہیں ۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ غیر قانونی آبادیوں کو مسمار کرنے کے لیے ہیوی مشینری کا استعمال بھی کیا جائے گا جب کہ ممکنہ طور پر مزاحمت کرنے والے افراد کے خلاف سخت قانونی کارروئی عمل میں لائی جائے گی ۔ آپریشن میں سندھ پولیس کے علاوہ رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی شامل رہیں گے۔
سرکاری اعداد شمار کے مطابق ڈسٹرکٹ ایسٹ میں کم و بیش 75 ہزار 734 ، ڈسٹرکٹ سینٹرل میں 9 ہزار 527 ، ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں 7 ہزار 7 ، ڈسٹرکٹ ملیر 13 ہزار 139 اور ڈسٹرکٹ کیماڑی میں 8 ہزار 946 غیر ملکی آباد ہیں ۔ صرف گلزار ہجری میں 65 ہزار 888 غیر ملکی غیر قانونی سوسائٹیز بنا کر آباد ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق کراچی میں کچرا چننے والے غیر ملکی باشندے گلشن اقبال ، گلستان جوہر ، اسکیم 33 سمیت شہر بھر کی مختلف سوسائٹیز اور محلوں میں گھروں سے کچرا لینے ، جمعداری ، سوزوکی پک اپ ، شہزور اور مزدا ٹرک کی ڈرائیوری کے کام کر رہے ہیں۔
غیر ملکی باشندے کئی علاقوں میں کباڑ کی دکانوں کے ساتھی تنور ( تندور ) ، چائے وغیرہ کے ہوٹلز ، پرچون کی دکان ، سیمنٹ بجری کے چھوٹے بڑے تھلوں کے علاوہ نیو سبزی منڈی میں آڑھت کے کاموں کے علاوہ دیگر کاموں میں بھی بڑے سرمایے اور شراکت دار کے طور پر کام کررہے ہیں۔
گزشتہ کئی برس سے آباد غیر ملکی اس وقت کراچی کے پوش علاقوں جن میں ڈیفنس ، کلفٹن ، گلشن اقبال اور گلستان جوہر شامل ہیں، میں کروڑوں روپے مالیت کے بنگلوں کے مالک ہیں بلکہ شہر بھر کے بیشتر بازاروں میں کروڑوں اور اربوں روپے مالیت کی دکانوں اور مارکیٹوں کے مالک بھی ہیں اور وہاں اسمگل شدہ کپڑے سمیت دیگر کاروبار کررہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق غیر قانونی ر ہنے والے غیر ملکیوں کے مبینہ طور پر پولیس سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران سے بھی مراسم ہیں ۔ بیشتر افغان باشندوں نے کراچی سمیت دیگر شہروں کے مستقل رہنے والوں کے ساتھ رشتے داریاں بھی بنا رکھی ہیں جب کہ کئی افغان باشندے خود کو نہ صرف کوئٹہ کا رہائشی بتاتے ہیں بلکہ انہوں نے نادرا کے افسران و اہلکاروں کی مبینہ معاونت سے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی بنوا رکھے ہیں۔
پولیس حکام نے بتایا کہ بیشتر ایسے بھی غیر ملکی شہری ہیں جو پاکستانی پاسپورٹ پر نہ صرف حج و عمرہ کر چکے ہیں بلکہ اکثر کاروبار کے سلسلے میں دبئی سمیت بیشتر ممالک جاتے آتے رہتے ہیں ۔
ایس ایس پی عرفان بہادر کا کہنا تھا کہ غیر قانونی طور پرمقیم افغان باشندوں کے انخلا سے نہ صرف کراچی میں کاروبار میں بہتری آئے گی بلکہ کرائم ریٹ بھی بہت کم ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ کسی رعایت کے بغیر آپریشن کے احکامات ملے ہیں، جسے ہر صورت میں مکمل کیا جائے گا ۔ اس دوران غیر قانونی آبادیوں کو بھی مکمل مسمار کر کے سرکاری و نجی اراضی کو قابضین سے واگزار کرایا جائے گا ۔