این آراوعملدر آمد کیس میں حکومتی مؤقف میں تبدیلی

سابق اٹارنی جنرل آف پاکستان ملک قیوم کا سوئس حکام کو لکھا گیا خط واپس لینے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

سابق اٹارنی جنرل آف پاکستان ملک قیوم کا سوئس حکام کو لکھا گیا خط واپس لینے کی ہدایت کردی گئی ہے۔ (فوٹو : ایکسپریس)

سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کو عدالت میں حاضری سے مستثنیٰ قرار دیتے ہوئے اس اہم این آر او عملدرآمد کیس کی سماعت پچیس ستمبر تک ملتوی کردی ہے۔

سابق اٹارنی جنرل آف پاکستان ملک قیوم کا سوئس حکام کو لکھا گیا خط واپس لینے کی ہدایت کردی گئی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت نے اس اہم کیس میں یوٹرن لے لیا ہے۔

عدالت نے سوئس حکام کو لکھے جانے والے خط کا ڈرافٹ تیارکرنے اور وزیر قانون کو اختیارات منتقل کرنے کے احکامات دئیے ہیں،اہم سوال یہ ہے کہ حکومت این آر او عملدرآمد کیس کی آئندہ سماعت تک سوئس حکام کو لکھے جانے والے خط کا مسودہ تیار کرلے گی یا نہیں ؟

اگر وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے عدالت میں اختیار کئے گئے موقف پر عملدرآمد نہ کرایا تو عدالت حکومت کو اس کیس میں مہلت دے گی، یہ تمام صورتحال آئندہ ایک ہفتہ کے دوران آشکارہ ہوجائے گی۔

حکومتی لیگل ٹیم نے کافی عرصہ پہلے ملک قیوم کا لکھا گیا خط واپس لینے کا فیصلہ کر لیا تھا اور پیپلز پارٹی کی قیادت کو لیگل ٹیم نے مشاورت کرکے اس معاملے پر قائل کیا تھا۔

عدالتی حکم پر وزیر قانون کو خط لکھنے کے معاملے میں اختیارات تفویض کئے گئے ہیں مگر با اختیار وزیر قانون کیااپنی قیادت کے احکامات کے برعکس کچھ کرسکیں گے؟ یقینا وہ صدر آصف علی زراداری کی ایڈوائس پر عملدرآمد کریں گے ، وہ خط لکھنے کے معاملے پر اپنے اختیارات استعمال نہیں کرسکیں گے۔

وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کے مقابلے میںعدالت میں حاضری کے وقت زیادہ پراعتماد اور مطمئن دکھائی دے رہے تھے، وزیر اعظم نے ججز کے ریمارکس پر پر اعتماد انداز اختیار کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ میں چاہتا ہوں کہ مجھے تاریخ میں اچھے الفاظ میں یاد رکھا جائے۔

گزشتہ سماعت پر کہا تھا کہ مسئلے کے حل کی حقیقی کو شش کروں گا،معاملہ صدر آصف علی زرداری کی ذات کا نہیں بلکہ صدر کے عہدے کا ہے، اس معاملے میں ایسا حل چاہتا ہوں کہ جس میں عدالت کا وقار بلند ہو اور صدر کے عہدے کا وقار بھی برقرار رہے۔


راجہ پرویز اشرف قانونی ٹیم کے ساتھ طویل مشاورت کے بعد مکمل تیاری کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے اور انھوں نے جہاں روس کے صدر کے پہلے دورۂ پاکستان اور صدر آصف علی زرداری کے دورہ اقوام متحدہ کا عدالت میں ذکر کیا وہاں کچھ ماہ کی مسافت پر آئندہ ہونے والے انتخابات کا تذکرہ بھی کرڈالا اور عام انتخابات کے انعقاد کا تذکرہ کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کر ڈالی کہ وسیع تر مفاد میں ایسا حکم صادرکیا جائے کہ جس سے یہ مسئلہ احسن انداز میں حل ہو سکے۔

وزیراعظم نے عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے انہیں عدالت میں حاضری سے مستثنیٰ قرار دیا۔

وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کیساتھ عدالت کا رویہ سخت نہیں تھا اور ججز کے ریمارکس دلچسپ تھے سپریم کورٹ آف پاکستان کے کورٹ نمبر چار میں وزیر اعظم کے پہنچنے پر ایک موقع پر جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کا عدالت کا دور ہ بھی کامیاب رہے گا۔

وزیر اعظم نے ان ریمارکس پر خوشگوار انداز میں کہا کہ آپ نے صحیح اندازہ لگایا ہے ہم اس معاملے پر درمیانی راستہ نکالنا چاہتے ہیں۔حکومت کی اتحادی جماعتوں کے سرکردہ رہنماوں نے اس بار بھی وزیر اعظم کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا اور اتحادی جماعتوں کے رہنما ان کے ہمراہ عدالت میں موجود تھے۔

وزیر اعظم کی پیشی کے موقع پر عدالتی وقار کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے نعرے بازی نہ کرنا مثبت بات ہے سیاسی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ این آر او عملدرآمد کیس منطقی انجام کی طرف بڑھ رہا ہے اور اب وزیر قانون پر براہ راست ذمہ داری عائد ہوگئی ہے بعض قانونی ماہرین سمجھتے ہیں کہ اب موجودہ وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف ممکنہ نااہلی سے بچ جائیں گے اور پیپلز پارٹی کے دوسرے وزیر اعظم اس این آر او عملدرآمد کیس میں ''شہادت'' سے محروم ہو جائیں گے۔

وزیر قانون فاروق ایچ نائیک سوئس حکام کو خط لکھے جانے کے حوالے سے مزید مہلت طلب کریں گے۔ وزیر اعظم بھی چاہتے تھے کہ اس کیس کی سماعت ماہ رواں کے آخر میں رکھی جائے ۔

امریکہ میں بننے والی توہین آمیز فلم کے خلاف پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسلمان سراپا احتجاج ہیں۔ پاکستان میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے دنیا بھر میں اس متنازعہ اور قابل نفرت فلم کے خلاف جاری احتجاج میں شدت آگئی ہے پاکستان میں حکومت نے یو ٹیوب کی سروس کو غیر معینہ مدت کیلئے معطل کردیا ہے۔

مسلمان ممالک کی قیادت نے بھی امریکہ سے اس معاملے پر احتجاج کیا ہے اور امریکہ کی طرف سے مسلمان ممالک میں فوج بھیجنے کے حوالے سے جو تجویز سامنے آئی ہے اس پر دنیا بھر میں شدید ترین تحفظات پائے جاتے ہیں ۔
Load Next Story