صدر آصف علی زرداری کا کامیاب دورۂ لاہور

1991 ء میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے آئی ایم ایف کے دباؤ پر پہلی بار ملک میں سیلزٹیکس متعارف کرایا...

صنعتکار اور تاجر برادری میں پیپلزپارٹی کے اس وقت بھی بہت لوگ موجود ہیں. فوٹو : فائل

صدرآصف علی زرداری نے گزشتہ ہفتے صوبائی دارالحکومت لاہور کا مختصر مگر کامیاب دورہ کیا۔

وہ پاکستان کے پریمیئر چیمبر لاہور ایوان صنعت و تجارت کے اچیو منٹ ایوارڈز کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کیلئے آئے۔ سکیورٹی انتظامات کے تحت اس پروگرام کا اہتمام گورنر ہاؤس میں کیا گیا تھا۔

لاہور چیمبر آف کامرس پنجاب کے صنعتی اور کاروباری افراد کاسب سے طاقتور ادارہ ہے اور پاکستان کی قومی معیشت اور سیاست میں ہمیشہ اس ادارے کا اہم کردار رہا ہے۔

ماضی میں یہ ادارہ پیپلزپارٹی مخالف سرگرمیوں اور ن لیگ کی طاقت کا مرکز تصور کیا جاتا تھا۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی لاہور چیمبر آف کامرس میں وہی حیثیت ہے جو پوپ کی ویٹی کن سٹی میں ہے۔

صدر زرداری کا مسلم لیگ (ن) کے ویٹی کن میں خطاب سیاسی اعتبار سے بڑا واقعہ ہے اور پیپلزپارٹی نے پہلی بار صنعتکاروں اور تاجروں کو قریب کرلیا ہے۔

یہ کیسے ممکن ہوگیا اور صدر زرداری کیسے نوازشریف کے قلعے میں داخل ہوگئے یہ مسلم لیگ(ن) کی قیادت کیلئے لمحہ فکریہ ہے ۔ صدر زرداری اپنی بہتر حکمت عملی اور صنعتکاروں و تاجروں کے ساتھ بہتر روابط سے لاہور چیمبر کی سیاست میں داخل ہوگئے ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور سینٹ میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر اسحاق ڈار بھی لاہور ایوان صنعت و تجارت کے صدر رہ چکے ہیں۔ اس وقت عرفان قیصر شیخ لاہور چیمبر کے صدر ہیں جبکہ وفاقی سیکرٹری کامران لاشاری کے بھائی سہیل لاشاری برسر اقتدار پیاف گروپ کے چیئرمین ہیں۔ جب تک پیاف کا وجود نہیں تھا اس وقت تک یہ نہیں ہوسکتا تھا۔

اس تبدیلی کا آغاز چند سال پہلے ہوا جب نوجوان کاروباری افراد کے ایک گروپ نے لاہور چیمبر میں مسلم لیگ(ن) کے حمایت یافتہ فاؤنڈر گروپ کی مخالفت کی اور پیاف کے نام سے ایک الگ پلیٹ فارم تشکیل دیا ان میں میاں شفقت ، فیصل میر، انجم نثار اور نادر کمال عثمان شامل تھے۔ اگر صدر زرداری لاہور ایوان صنعت و تجارت کے پلیٹ فارم پر آئے ہیں تو اس کی ایک بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ اس وقت وہاں غیر جانبدار لوگ بیٹھے ہیں۔


وہ اپنی حکومت کی اقتصادی پالیسیوں اور صنعتی و کاروباری برادری کیلئے ٹیکسوں میں چھوٹ اور مراعات سے بھی انہیں اپنے قریب لانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ 2012-13 کے وفاقی بجٹ میں ایوان ہائے صنعت و تجارت اورکاروباری تنظیموں کی بجٹ تجاویز پر عملدرآمد کیا گیا اور ان کے تقریبا تمام اہم مطالبات منظور کر لئے گئے جس کے باعث لاہور چیمبر سمیت ملک کے تمام بڑے کاروباری اداروں اور تجارتی تنظیموں نے بجٹ کا خیر مقدم کیا۔

پاکستان کی تاریخ میں کسی نے آج تک کاروباری برادری کو اتنی رعائتیں نہیں دیں جتنی صدر زرداری نے دی ہیں اور اس وقت توانائی بحران کے سواکاروباری برادری کے تقریباً تمام اہم مسائل حل ہوگئے ہیں.

صدر زرداری کی لاہور چیمبر کے اچیومنٹ ایوارڈ میں شرکت بڑی اہمیت کی حامل ہے اور اس موقع پر لاہور ایوان صنعت وتجارت نے صنعتی و کاروباری برادری کیلئے صدر زرداری کی خدمات کا اعتراف بھی کیا۔صدر زرداری نے کہا کہ یورپی یونین تک ترجیحی رسائی حاصل ہونے سے معاشی استحکام حاصل ہوگا۔ حکومت معیشت کو دوبارہ پٹڑی پر لانے کیلئے طویل المدت اور قلیل المدت اقدامات کر رہی ہے۔

توانائی کا بحران مسائل کی بنیادی وجہ ہے اور حکومت اس پر قابو پانے کیلئے ہرممکن اقدامات کررہی ہے۔اس وقت چیمبر کی موجودہ قیادت کی سوچ تبدیل ہوگئی ہے، وہ معیشت اور سیاست کا چولی دامن کا ساتھ سمجھتے ہیں، وہ سب جماعتوں کے لوگوں کو چیمبر آف کامرس میں مدعو کر رہے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اگر سیاستدانوں کو معاشی مسائل سے آگاہ نہیں کیا جائے گا تو معاشی پالیسیوں میں بہتری نہیں آئے گی۔

بے نظیر بھٹو شہید کے دور میںپیپلزپارٹی کا ٹریڈرز ونگ بڑا فعال تھا مگر اس وقت پیپلزپارٹی کا کوئی انڈسٹریل اور ٹریڈرز ونگ نہیں ہے۔ ٹریڈرز ونگ کے صدر حاجی عبدالمنان مایوس ہوکر مسلم لیگ(ن) میں شامل ہوگئے ہیں۔

1991 ء میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے آئی ایم ایف کے دباؤ پر پہلی بار ملک میں سیلزٹیکس متعارف کرایا تو پیپلز ٹریڈرز سیل کے رہنماؤں حاجی عبدالمنان اور وقار حسین نے وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت کے زونل چیئرمین اظہر سعید بٹ اور عمر سیلیا سے مل کر ملک گیر ہڑتال کروائی، اس ملک گیر ہڑتال اور گرفتاری کے نتیجے میں اظہر سعید بٹ قومی سطع پر تاجر لیڈر کے طور پرابھر کر سامنے آئے۔

صنعتکار اور تاجر برادری میں پیپلزپارٹی کے اس وقت بھی بہت لوگ موجود ہیں مگرانہیں بے یارو مدد گار چھوڑ دیا گیا، یہ لوگ اب قومی تاجر اتحاد کے پلیٹ فارم پر اپنی سیاست کر رہے ہیں۔ اس صورتحال میں صدر زرداری خود راستہ ہموار کرکے صنعتی اورکاروباری برادری میں سرگرم ہوئے ہیںمگر صوبائی پارٹی قیادت کو بھی چاہیے کہ پنجاب میں ٹریڈرز ونگ کو بحال کرے اور اس پلیٹ فارم کو منظم کرے۔

پنجاب حکومت کی کسی سیاسی شخصیت نے صدر زرداری کی لاہور آمد پر ان کا استقبال نہیں کیا جبکہ صدر زرداری کا لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے مضبوط قلعے لاہور چیمبر میں شاندار استقبال کیا گیا ہے ، یہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت کیلئے لمحہ فکریہ ہے ۔
Load Next Story