کراچی لانڈھی میں سرنگ کے ذریعے یومیہ لاکھوں گیلن پانی کی چوری پکڑی گئی
200فٹ طویل سرنگ کے ذریعےہالیجی جھیل سے آنے والی لائن سےیومیہ20لاکھ گیلن پانی چوری کیاجارہا تھا،ایم ڈی واٹر کارپوریشن
لانڈھی لیبر اسکوائر کے قریب مین لائن سے یومیہ 20 لاکھ گیلن پانی کی چوری پکڑی گئی، 18 فٹ کی گہرائی میں سرنگ بناکر آر او پلانٹ کی آڑ میں پانی چوری کیا جارہا تھا۔
تفصیلات کے مطابق رینجرز اور واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن نے مشترکہ چھاپہ مار کارروائی کے دوران گزشتہ 10 سالوں سے اربوں روپے مالیت کے پانی کی منظم انداز میں چوری کی انوکھی واردات پکڑلی۔
ایم ڈی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن سید صلاح الدین کے مطابق لانڈھی لیبر اسکوائر کے علاقے میں پانی چور مافیا نے 18 فٹ گہری اور 200 فٹ لمبی سرنگ بنائی ہوئی تھی جس کی مدد سے ہالیجی جھیل سے آنےو الی 54 انچ پانی کی لائن سے یومیہ 20 لاکھ گیلن پانی چوری کیا جا رہا تھا۔
پانی چور مافیا نے اس مقصد کے لیے سرنگ کھود رکھی تھی جس میں 6 پائپ لائنوں کے ذریعے ہالیجی جھیل سے آنے والی مین لائن سے انتہائی منظم انداز میں پانی چوری کیا جا رہا تھا۔
ایم ڈی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے مطابق پانی کی یہ منظم چوری آر او پلانٹ کی آڑ میں کی جارہی تھی جبکہ پانی جمع کرنے کے لیے لاکھوں گیلن گنجائش کے حامل پانی کے ٹینک بھی بنائے ہوئے تھے۔
سید صلاح الدین کا کہنا تھا کہ سیٹلائٹ امیجز کی مدد سے اپنےافسران کے خلاف تحقیقات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر گذشتہ 10 سالوں سے پانی کی چوری کا تخمینہ لگایا جائے تو اس کی مالیت 15 ارب روپے سے زائد بنتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق رینجرز اور واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن نے مشترکہ چھاپہ مار کارروائی کے دوران گزشتہ 10 سالوں سے اربوں روپے مالیت کے پانی کی منظم انداز میں چوری کی انوکھی واردات پکڑلی۔
ایم ڈی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن سید صلاح الدین کے مطابق لانڈھی لیبر اسکوائر کے علاقے میں پانی چور مافیا نے 18 فٹ گہری اور 200 فٹ لمبی سرنگ بنائی ہوئی تھی جس کی مدد سے ہالیجی جھیل سے آنےو الی 54 انچ پانی کی لائن سے یومیہ 20 لاکھ گیلن پانی چوری کیا جا رہا تھا۔
پانی چور مافیا نے اس مقصد کے لیے سرنگ کھود رکھی تھی جس میں 6 پائپ لائنوں کے ذریعے ہالیجی جھیل سے آنے والی مین لائن سے انتہائی منظم انداز میں پانی چوری کیا جا رہا تھا۔
ایم ڈی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے مطابق پانی کی یہ منظم چوری آر او پلانٹ کی آڑ میں کی جارہی تھی جبکہ پانی جمع کرنے کے لیے لاکھوں گیلن گنجائش کے حامل پانی کے ٹینک بھی بنائے ہوئے تھے۔
سید صلاح الدین کا کہنا تھا کہ سیٹلائٹ امیجز کی مدد سے اپنےافسران کے خلاف تحقیقات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر گذشتہ 10 سالوں سے پانی کی چوری کا تخمینہ لگایا جائے تو اس کی مالیت 15 ارب روپے سے زائد بنتی ہے۔