کراچی میں پولیس آپریشن متعدد غیرقانونی غیر ملکی گرفتار
تلاش ایپ سے تصدیق کے بعد متعدد افراد کو کلئیر قرار دیا۔
ایس ایس پی ڈسٹرکٹ ایسٹ کی سربراہی میں پولیس کی بھاری نفری نے غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے خلاف سائٹ سپرہائی وے یثرب گوٹھ میں میں آپریشن کیا۔ پولیس نے گھر گھر چیکنگ کے دوران تلاش ایپ کا بھی استعمال کیا گیا ۔
وفاقی حکومت کی جانب سے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو ان کے اپنے ممالک بھیجنے کے لیے آپریشن کے دوسرے روز 2 نومبر کی الصبح ایس ایس پی ایسٹ عرفان علی بہادر کی سربراہی میں پولیس کی بھاری نفری نے سائٹ سپرہائی وے کے علاقے یثرب گوٹھ میں آپریشن کیا۔
آپریشن میں ایس پی سہراب گوٹھ ، ایس پی گلشن اقبال ، ڈسٹرکٹ ایسٹ کے تمام تھانوں ایس ایچ اوز اور ہیڈ محرر سمیت تھانوں کی بھاری نفری نے حصہ کیا جبکہ آپریشن خواتین افسران و اہلکاروں کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔
آپریشن سے قبل یثرب گوٹھ کی تمام گلیوں کا محاصرہ کر کے داخلی راستوں پر پولیس موبائلیں کھڑی کر دی گئیں اور کسی بھی شخص کو علاقے سے جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
پولیس کی بھاری نفری افسران کے ہمراہ ایک ساتھ پورے یثرب گوٹھ کی گلیوں میں ایک ساتھ داخل ہوگئی اور گھروں کے دروازوں پر دستک دیکر خواتین اہلکاروں کے گھروں میں داخل کر دیا گیا جبکہ ان کے مردوں کو گھروں کے باہر بلا کر شناختی کارڈ اور حکومت کی جانب سے غیر ملکیوں کو جاری کیے جانے والے سٹیژن کارڈ چیک کیے گئے ، یثرب گوٹھ کے متعدد مکینوں نے اس بات کی تصدیق کہ وہ افغان نیشنل ہیں تاہم ان کے پاس حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کردہ افغان نیشنل کارڈ موجود ہیں۔
پولیس نے تلاش ایپ کے ذریعے ان کے شناختی کارڈ اور افغان نیشنل کارڈ کی تصدیق کی ، متعدد خاندان ایسے بھی تھے جن کے کارڈ کی مدت ختم ہوگئی تھی ایسے متعدد افراد اور ان کی فیملی کو پولیس نے حراست میں لے کر مذید تفتیش کے لیے تھانے منتقل کیا جبکہ تلاش ایپ سے تصدیق کے بعد درجنوں افراد کو کلئیر قرار دیا۔
حراست میں لیے جانے والے افراد کا کہنا تھا کہ ان کے پاس افغان نیشنل کارڈ موجود ہیں جو حکومت پاکستان نے جاری کیے ہیں تاہم پولیس نے انہیں آج شام تک ملک چھوڑنے کا کہا۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 40 سال سے زائد عرصہ سے وہ اسی علاقے میں مقیم ہیں یہاں ان کے کاروبار بھی ہیں اچانک کیسے ممکن ہے کہ وہ ملک چھوڑ کر نکل جائیں ملک چھوڑنے کے لیے کم از کم 6 ماہ کا ٹائم دینا چاہیے تاکہ وہ اپنے کاروبار ، گھر وغیر فروخت کر کے افغانستان جا سکیں۔
ایس ایس پی ایسٹ عرفان علی بہادر کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کے احکامات پر تمام غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے خلاف بلا تفریق آپریشن کیا جا رہا ہے ، حکومت نے ایک ماہ کی مہلت دی تھے اس مہلت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہزاروں غیر ملکی افراد جن میں بیشتر افغان باشندے تھے رضاکارانہ طور پر پاکستان سے اپنے اپنے ممالک جا چکے ہیں جن افراد نے اس مہلت کا فائدہ نہیں اٹھایا اب انہیں قانون کے مطابق ان کے ملک بھیجنے کے لیے آپریشن کیا جا رہا۔
انہوں نے کہا کہ آپریشن اسی وقت ختم کیا جائے گا جب اس بات کی تصدیق ہو جائے گی کہ اب کوئی بھی غیر ملکی غیر قانونی طور پر پاکستان ( کراچی ) میں مقیم نہیں ہے ۔
وفاقی حکومت کی جانب سے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو ان کے اپنے ممالک بھیجنے کے لیے آپریشن کے دوسرے روز 2 نومبر کی الصبح ایس ایس پی ایسٹ عرفان علی بہادر کی سربراہی میں پولیس کی بھاری نفری نے سائٹ سپرہائی وے کے علاقے یثرب گوٹھ میں آپریشن کیا۔
آپریشن میں ایس پی سہراب گوٹھ ، ایس پی گلشن اقبال ، ڈسٹرکٹ ایسٹ کے تمام تھانوں ایس ایچ اوز اور ہیڈ محرر سمیت تھانوں کی بھاری نفری نے حصہ کیا جبکہ آپریشن خواتین افسران و اہلکاروں کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔
آپریشن سے قبل یثرب گوٹھ کی تمام گلیوں کا محاصرہ کر کے داخلی راستوں پر پولیس موبائلیں کھڑی کر دی گئیں اور کسی بھی شخص کو علاقے سے جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
پولیس کی بھاری نفری افسران کے ہمراہ ایک ساتھ پورے یثرب گوٹھ کی گلیوں میں ایک ساتھ داخل ہوگئی اور گھروں کے دروازوں پر دستک دیکر خواتین اہلکاروں کے گھروں میں داخل کر دیا گیا جبکہ ان کے مردوں کو گھروں کے باہر بلا کر شناختی کارڈ اور حکومت کی جانب سے غیر ملکیوں کو جاری کیے جانے والے سٹیژن کارڈ چیک کیے گئے ، یثرب گوٹھ کے متعدد مکینوں نے اس بات کی تصدیق کہ وہ افغان نیشنل ہیں تاہم ان کے پاس حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کردہ افغان نیشنل کارڈ موجود ہیں۔
پولیس نے تلاش ایپ کے ذریعے ان کے شناختی کارڈ اور افغان نیشنل کارڈ کی تصدیق کی ، متعدد خاندان ایسے بھی تھے جن کے کارڈ کی مدت ختم ہوگئی تھی ایسے متعدد افراد اور ان کی فیملی کو پولیس نے حراست میں لے کر مذید تفتیش کے لیے تھانے منتقل کیا جبکہ تلاش ایپ سے تصدیق کے بعد درجنوں افراد کو کلئیر قرار دیا۔
حراست میں لیے جانے والے افراد کا کہنا تھا کہ ان کے پاس افغان نیشنل کارڈ موجود ہیں جو حکومت پاکستان نے جاری کیے ہیں تاہم پولیس نے انہیں آج شام تک ملک چھوڑنے کا کہا۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 40 سال سے زائد عرصہ سے وہ اسی علاقے میں مقیم ہیں یہاں ان کے کاروبار بھی ہیں اچانک کیسے ممکن ہے کہ وہ ملک چھوڑ کر نکل جائیں ملک چھوڑنے کے لیے کم از کم 6 ماہ کا ٹائم دینا چاہیے تاکہ وہ اپنے کاروبار ، گھر وغیر فروخت کر کے افغانستان جا سکیں۔
ایس ایس پی ایسٹ عرفان علی بہادر کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کے احکامات پر تمام غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے خلاف بلا تفریق آپریشن کیا جا رہا ہے ، حکومت نے ایک ماہ کی مہلت دی تھے اس مہلت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہزاروں غیر ملکی افراد جن میں بیشتر افغان باشندے تھے رضاکارانہ طور پر پاکستان سے اپنے اپنے ممالک جا چکے ہیں جن افراد نے اس مہلت کا فائدہ نہیں اٹھایا اب انہیں قانون کے مطابق ان کے ملک بھیجنے کے لیے آپریشن کیا جا رہا۔
انہوں نے کہا کہ آپریشن اسی وقت ختم کیا جائے گا جب اس بات کی تصدیق ہو جائے گی کہ اب کوئی بھی غیر ملکی غیر قانونی طور پر پاکستان ( کراچی ) میں مقیم نہیں ہے ۔