لاہور میں کارخانوں سے رشوت لینے والے افسران کیخلاف کارروائی کی سفارش
کرپٹ افسران و اہلکاروں کی ہمارے محکمے میں کوئی جگہ نہیں, ڈائریکٹر جنرل ماحولیات
صوبائی دارالحکومت میں فیکٹریاں پلاسٹک ویسٹ،ٹائر،ربڑ جلاکر سموگ کا سبب بن گئی،محکمہ ماحولیات اورضلعی انتظامیہ کے افسران کارخانوں سے منتھلی وصول کرتے ہیں، اسپیشل برانچ نے افسران کیخلاف کارروائی کیلئے کمشنرلاہورکو مراسلہ لکھ دیا۔
اسپیشل برانچ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صوبائی دارالحکومت لاہور میں آلودگی پھیلانے والی 62 فیکٹریاں سموگ کا سبب ہیں،ان فیکٹریوں میں پلاسٹک ویسٹ،ٹائر،ربڑ،چمڑا،پرانے کپڑے اوردیگرماحول دشمن اشیاء کو بطور ایندھن استعمال کیا جاتا ہے۔
محکمہ ماحولیات اور ضلعی انتظامیہ کے افسران آلودگی پھیلانے والی فیکٹریوں سے ماہانہ رشوت وصول کرتے ہیں، اسپیشل برانچ کی خصوصی رپورٹ نمبر3052 پرمشتمل کمشنرلاہورکو لکھے گئے مراسلہ نمبر25429/SB/LR/PSO میں کہا گیا ہے کہ محکمہ ماحولیات اور ضلعی انتظامیہ کے افسران براہ راست آلودگی پھیلانے کی حوصلہ افزائی میں ملوث ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صوبائی دارالحکومت میں قائم ان 62 کارخانوں میں پلاسٹک ویسٹ،ربڑ،ٹائر،چمڑا،پرانے کپڑے،جوتے اوردیگر مضر صحت ایندھن استعمال ہوتا ہے۔محکمہ ماحولیات کے آفیسرزاور سٹاف ان فیکٹریوں سے ماہانہ 30سے 60ہزارروپے فی کارخانہ رشوت لیتے ہیں۔
ان کارخانوں میں پلاسٹک ویسٹ،ربڑ،ٹائر،پرانے کپڑے،جوتوں کے بطور ایندھن استعما ل سے شہرمیں آلودگی کی شرح میں خوفناک اضافہ سے اسموگ بڑھ رہی ہے۔
محکمہ ماحولیات اور ضلعی انتظامیہ کے ملوث افسران کیخلاف غیر جانبدرانہ انکوائری کرکے ان کرپٹ افسران کیخلاف محکمانہ کارروائی کی جائے۔
اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل ماحولیات پنجاب ظہیر عباس ملک نے "ایکسپریس "سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرپٹ افسران و اہلکاروں کی ہمارے محکمے میں کوئی جگہ نہیں،ماحولیاتی آلودگی پھیلانے والے یونٹس کیخلاف زیرو ٹالرنس پالیسی ہے، اسپیشل برانچ کی طرف سے پھیجی جانیوالی رپورٹ کا جواب متعلقہ حکام کوبھیج دیا ہے۔
اسپیشل برانچ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صوبائی دارالحکومت لاہور میں آلودگی پھیلانے والی 62 فیکٹریاں سموگ کا سبب ہیں،ان فیکٹریوں میں پلاسٹک ویسٹ،ٹائر،ربڑ،چمڑا،پرانے کپڑے اوردیگرماحول دشمن اشیاء کو بطور ایندھن استعمال کیا جاتا ہے۔
محکمہ ماحولیات اور ضلعی انتظامیہ کے افسران آلودگی پھیلانے والی فیکٹریوں سے ماہانہ رشوت وصول کرتے ہیں، اسپیشل برانچ کی خصوصی رپورٹ نمبر3052 پرمشتمل کمشنرلاہورکو لکھے گئے مراسلہ نمبر25429/SB/LR/PSO میں کہا گیا ہے کہ محکمہ ماحولیات اور ضلعی انتظامیہ کے افسران براہ راست آلودگی پھیلانے کی حوصلہ افزائی میں ملوث ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صوبائی دارالحکومت میں قائم ان 62 کارخانوں میں پلاسٹک ویسٹ،ربڑ،ٹائر،چمڑا،پرانے کپڑے،جوتے اوردیگر مضر صحت ایندھن استعمال ہوتا ہے۔محکمہ ماحولیات کے آفیسرزاور سٹاف ان فیکٹریوں سے ماہانہ 30سے 60ہزارروپے فی کارخانہ رشوت لیتے ہیں۔
ان کارخانوں میں پلاسٹک ویسٹ،ربڑ،ٹائر،پرانے کپڑے،جوتوں کے بطور ایندھن استعما ل سے شہرمیں آلودگی کی شرح میں خوفناک اضافہ سے اسموگ بڑھ رہی ہے۔
محکمہ ماحولیات اور ضلعی انتظامیہ کے ملوث افسران کیخلاف غیر جانبدرانہ انکوائری کرکے ان کرپٹ افسران کیخلاف محکمانہ کارروائی کی جائے۔
اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل ماحولیات پنجاب ظہیر عباس ملک نے "ایکسپریس "سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرپٹ افسران و اہلکاروں کی ہمارے محکمے میں کوئی جگہ نہیں،ماحولیاتی آلودگی پھیلانے والے یونٹس کیخلاف زیرو ٹالرنس پالیسی ہے، اسپیشل برانچ کی طرف سے پھیجی جانیوالی رپورٹ کا جواب متعلقہ حکام کوبھیج دیا ہے۔