عمران خان کو سلوپوائزن نہیں دیا جارہا ڈاکٹر فیصل سلطان
ایکسپریس نیوز کے مطابق اڈیالہ جیل میں بیان ریکارڈ کرتے وقت عمران خان کے وکیل بھی موجود تھے۔ بیان ریکارڈ کرنے کے ساتھ ہی عمران خان کے ذاتی معالج ڈاکٹر فیصل سلطان کو ملاقات کی اجازت مل گئی جہاں انہوں ںے عمران خان کا طبی معائنہ کیا۔
ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفت گو میں ڈاکٹر سلطان نے کہا کہ بظاہر عمران خان کو سلوپائزنگ دینے کی کوئی علامت نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی نے بتایا وہ مکمل تندرست ہیں، انہوں نے کسی قسم کی کوئی شکایت نہیں کی وہ کم خوراک روٹین میں کھاتے ہیں، ان کا مزاج بالکل ٹھیک ہے اور وہ اپنی خوراک سے مطمئن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ طبی معائنے میں ایسی کوئی بات محسوس نہیں ہوئی کہ جس سے اندازہ ہو کہ انھیں سلو پوائزن دیا گیا، شاید کسی موقع پر انھوں نے کسی خدشے کا اظہار کیا ہو تو شاید اسے غلط بیان کر دیا گیا ہو، ظاہری ملاحظہ میں ان کی صحت درست تھی اور سلو پوائزن کے حوالے سے کوئی ایسی علامات موجود نہیں تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے غذا کے بارے میں کوئی شکایت نہیں کی، وہ صحت مند انسان کی طرح محدود خوراک لیتے ہیں، جیل میں شاید وہ اس طرح ورزش نہیں کر پا رہے جس طرح وہ گھر میں کرتے تھے۔
دریں اثنا ملاقات کے بعد پی ٹی آئی رہنما اور سینئر وکیل حامد خان نے صحافیوں سے گفت گو میں کہا کہ عمران خان کی صحت کے لیے ہم سب فکرمند ہیں، ہمیں تشویش ہے چیئرمین پی ٹی آئی پر پہلے بھی حملے کیے جاچکے ہیں، اتنے عرصے سے انھیں ٹینشن میں رکھا ہوا ہے۔
انہوں ںے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہمیشہ بات چیت ہوسکتی ہے باقی کس سے بات ہوسکتی ہے وہ وقت کے ساتھ سامنے آجائے گا، ابھی پی ٹی آئی کے ساتھ ظلم و جبر ہو رہا ہے باقی جماعتوں کو کھلی چھٹی ہے اور وہ اپنی سیاسی مہم چلا رہے ہیں، پی ٹی آئی کو لیول پلینگ فیلڈ نہیں مل رہا۔
حامد خان نے کہا کہ ایک پارٹی کا سربراہ مجرم ہے اسے سرکاری پروٹوکول میں لایا گیا ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پہلے سے ہی اسے وزیراعظم نامزد کردیا گیا ہو، دوسری طرف ملک کی سب سے بڑی سیاسی مہم کو ہر قسم کی سیاسی مہم سے روک دیا گیا ہے، ہم سب کو چیئرمین پی ٹی آئی کے بارے میں تشویش ہے، اتنے عرصے سے انھیں پابند سلاسل رکھا گیا ہے، پی ٹی آئی پر ہر قسم کی پابندی ہے، ہمارا ورکر یا تو جیل میں ہے یا انڈر گراؤنڈ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری سینٹرل کمیٹی بھی کام نہیں کرسکتی، چیئرمین اور وائس چیئرمین بھی جیل میں ہیں، جو بھی جبر ہو ہماری جماعت ہر نشست پر الیکشن لڑے گی، پہلے جنوری کے آخری ہفتہ میں الیکشن کا کہا گیا اور اب فروری کا اعلان کیا گیا، یہ خود اپنے اعلان پر قائم نہیں ہیں کیا اعتبار ہے کہ یہ اپنے اعلان پر قائم رہیں گے۔