اقوام متحدہ کے وفد کی لاپتہ افراد کے سلسلے میں ملاقاتیں

بلوچستان میں حالیہ بارشوں اور سیلاب نے ایک مرتبہ پھر تباہی مچادی ہے اور بلوچستان کا زمینی راستہ منقطع ہے.

بلوچستان میں حالیہ بارشوں اور سیلاب نے ایک مرتبہ پھر تباہی مچادی ہے اور بلوچستان کا زمینی راستہ منقطع ہے. فوٹو: اے ایف پی

بلوچستان اسمبلی میں جعلی ڈگریوں کے حوالے سے نااہلی کے کیسز کا سلسلہ چل نکلا ہے۔

بی این پی عوامی کے پارلیمانی لیڈر سیدا حسان شاہ کے بعد پی پی پی سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن بابو امین عمرانی کو بھی بلوچستان ہائی کورٹ نے نااہل قراردیتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے اوران کے حلقہ انتخاب میں دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم دیا ہے۔

بابو امین عمرانی کے خلاف تمبو کے رہائشی نیاز محمد نامی شخص نے بلوچستان ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں یہ موقف اختیارکیاگیا تھا کہ پی بی حلقہ29 نصیرآباد سے2008ء کے انتخابات میں منتخب ہونے والے بابو امین عمرانی کی بی اے کی ڈگری جعلی ہے۔

کیونکہ ان کی جگہ ممتاز عمرانی نامی شخص نے پرچے دے کر امتحان میں حصہ لیاتھا جس پر عدالت کے بعد بلوچستان یونیورسٹی کی جانب سے ان کا امتحانی فارم عدالت میں پیش کیاگیاتھا جس پر نام اورپتہ مذکورہ صوبائی وزیر جبکہ تصاویر ممتاز عمرانی نامی شخص کی چسپاں ہیں۔عدالت نے الزام ثابت ہونے پر صوبائی وزیر بابو امین عمرانی کو نااہل قراردیتے ہوئے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور ڈگری کو منسوخ کرنے کا حکم دیا۔

جبکہ عدالت نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ہدایت کی کہ وہ مذکورہ حلقہ میں دوبارہ انتخابات کرائے۔ عدالت نے ممتاز عمرانی کے خلاف بھی ایکشن لینے کی ہدایت جاری کی۔ جعلی ڈگریوں کے حوالے سے دیگر اراکین بلوچستان اسمبلی کے کیسز بھی عدالت میں زیر سماعت ہیں جبکہ بی این پی عوامی کے پارلیمانی لیڈر سید احسان شاہ کی نااہلی کے حوالے سے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو سپریم کورٹ نے کالعدم قراردے دیا ہے اس کیس کی اگلی سماعت26ستمبر کو ہوگی۔

لاپتہ افراد کے بارے میں اقوام متحدہ کے پارلیمانی گروپ نے پشاور اورکراچی کے بعدکوئٹہ کا بھی دورہ کیاجہاں اس چار رکنی گروپ نے چیف سیکرٹری بلوچستان ، صوبائی سیکرٹری داخلہ کے علاوہ انسانی حقوق کمیشن کے رہنمائوں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے نمائندوں اور لاپتہ افراد کے لواحقین سے ملاقاتیں کیں جبکہ وفد سے قوم پرست سیاسی جماعتوں کے رہنما بھی ملنے کے لئے آئے ۔


ان قوم پرست جماعتوں میں بی این پی، بی آر پی ، جے ڈبلیو پی اور بی این وی کے نمائندے شامل ہیں۔ یو این او کے چار رکنی وفد کی کوئٹہ آمد کے موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے زیراہتمام لاپتہ افراد کے لواحقین کی ایک بڑی تعداد نے بلوچستان اسمبلی کے سامنے دھرنا دیا اور مطالبہ کیاکہ اقوام متحدہ بلوچستان سے لاپتہ افراد کی بازیابی میں اپنا عملی کردار اداکرے۔

اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ سے ملاقات کے دوران وائس فارمسنگ پرسنز کے نمائندوں اورلاپتہ افراد کے لواحقین سے بلوچستان سے لاپتہ دو ہزار افراد کی فہرست بھی پیش کی جبکہ انہوں نے وفد کو5سو مسخ شدہ لاشوں کی فہرست بھی فراہم کی۔چیف سیکرٹری بلوچستان نے اقوام متحدہ کے وفد سے ملاقات کے دوران بتایاکہ حکومت لاپتہ افراد کی بازیابی اورمسئلے کے حل کیلئے پوری سنجیدگی سے اقدامات کررہی ہے۔

اس حوالے سے کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اورحکومت سپریم کورٹ کی رہنمائی اورہدایت کی روشنی میں تمام ضروری اور عملی اقدامات کررہی ہے۔

بلوچستان میں حالیہ بارشوں اور سیلاب نے ایک مرتبہ پھر تباہی مچادی ہے بلوچستان کا زمینی راستہ منقطع ہے۔ٹرین سروس بند پڑی ہے جبکہ سیلاب اور بارشوں سے ہزاروں لوگ بے گھر ہوگئے ہیں اور سو سے زائد لوگ اس میں لقمہ اجل بن گئے ہیں جبکہ سیلابی ریلے میں بہہ جانے والوں کی لاشیں ملنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

ایک بار پھر سب سے زیادہ ضلع نصیرآباد اور جعفرآباد کے علاقے متاثر ہوئے ہیں جہاں پوری آبادی علاقہ چھوڑ کر قریبی سندھ کے علاقوں اورصوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں ۔ بلوچستان کے دیگر علاقے جن میں لورالائی، ہرنائی، قلعہ سیف اﷲ اور ژوب شامل ہیں بھی بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں۔

متاثرہ علاقوں میں فصلیں اور باغات تباہ ہوگئے ہیں امدادی کارروائیاں جاری ہیں لیکن متاثرین ان امدادی کارروائیوں سے مطمئن نہیں، بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ ضلع جعفرآباد اور نصیرآباد میں2010ء میں سیلاب سے ہونے والی تباہی سے زیادہ اس مرتبہ تباہی ہوئی ہے۔صوبائی حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرین کو ہر ممکن امداد فراہم کرنے کیلئے تمام محکموں کو متحرک اور فعال کردیاگیاہے ۔
Load Next Story