سینیٹ نیب ترمیمی آرڈیننس میں 120 دن توسیع کی منظوری
سپریم کورٹ اسے مسترد کرچکی دوبارہ کیوں پیش کیا جارہا ہے؟ علی ظفر، قانون سازی پارلیمینٹ کا اختیار ہے، اعظم نذیر تارڑ
سینیٹ نے نیب ترمیمی آرڈیننس کی مدت میں 120 دن توسیع کی منظوری دے دی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس شروع ہوا جس میں نگران وزیر قانون عرفان اسلم نے نیب ترمیمی آرڈیننس میں توسیع کی قرارداد پیش کی جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کرتے ہوئے نیب ترمیمی آرڈی ننس میں 120 دن کی توسیع کردی۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف بے بنیاد کیس بنائے گئے، سابق چیف جسٹس نے خود کہا تھا کہ تاحیات پابندی غیر مناسب ہے۔
قرارداد پیش کرنے پر پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے اعتراض کیا کہ سپریم کورٹ نے نیب آرڈی ننس مسترد کردیا ہے پھر آج اسے کیوں پیش کیا جارہا ہے۔
ن لیگی سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ قانون بنانا پارلیمان کا اختیار ہے، آئین نے قانون بنانے کا اختیار سپریم کورٹ کو نہیں دیا، آج سپریم کورٹ نے کہا کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پاناما میں جس کا نام نہیں تھا اسے پکڑ کر کٹہرے میں لایا گیا، صرف ایک شخص کے لیے جے آئی ٹی بنائی گئی، جے آئی ٹی میں دو فوجی افسر بیٹھے، مانیٹرنگ بینچ لگایا گیا۔
سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان میثاق جمہوریت ہوا، سیاسی طور پر متحرک نیب کے بجائے آزادانہ اور شفاف احتساب کا نظام لانے کا کہا گیا۔ انہوں نے کہا ایٹم بم کا تجربہ کرنے میں عسکری لیڈرشپ کا کوئی فیصلہ نہیں تھا، پی ٹی آئی دور میں نیب مسلم لیگ ن کے خلاف استعمال ہوئی اب آفیشل سیکریٹ ایکٹ آگیا۔
بعدازاں سینیٹ کا اجلاس جمعہ صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس شروع ہوا جس میں نگران وزیر قانون عرفان اسلم نے نیب ترمیمی آرڈیننس میں توسیع کی قرارداد پیش کی جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کرتے ہوئے نیب ترمیمی آرڈی ننس میں 120 دن کی توسیع کردی۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف بے بنیاد کیس بنائے گئے، سابق چیف جسٹس نے خود کہا تھا کہ تاحیات پابندی غیر مناسب ہے۔
قرارداد پیش کرنے پر پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے اعتراض کیا کہ سپریم کورٹ نے نیب آرڈی ننس مسترد کردیا ہے پھر آج اسے کیوں پیش کیا جارہا ہے۔
ن لیگی سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ قانون بنانا پارلیمان کا اختیار ہے، آئین نے قانون بنانے کا اختیار سپریم کورٹ کو نہیں دیا، آج سپریم کورٹ نے کہا کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پاناما میں جس کا نام نہیں تھا اسے پکڑ کر کٹہرے میں لایا گیا، صرف ایک شخص کے لیے جے آئی ٹی بنائی گئی، جے آئی ٹی میں دو فوجی افسر بیٹھے، مانیٹرنگ بینچ لگایا گیا۔
سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان میثاق جمہوریت ہوا، سیاسی طور پر متحرک نیب کے بجائے آزادانہ اور شفاف احتساب کا نظام لانے کا کہا گیا۔ انہوں نے کہا ایٹم بم کا تجربہ کرنے میں عسکری لیڈرشپ کا کوئی فیصلہ نہیں تھا، پی ٹی آئی دور میں نیب مسلم لیگ ن کے خلاف استعمال ہوئی اب آفیشل سیکریٹ ایکٹ آگیا۔
بعدازاں سینیٹ کا اجلاس جمعہ صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔