زوجین کے حقوق و فرائض

میاں بیوی اپنے حقوق ادا نہیں کرتے،ایک دوسرے پر ظلم کرتے ہیں جس سے معاشرے میں فساد پھیلتا ہے


منتشاء عارف غازی November 03, 2023
کوشش کریں کہ آپ ایک درخت بن کر سب کو اپنی چھاؤں میں سمیٹیں اس سے آپ کی روح کو سکون ملے گا۔ فوٹو : فائل

اﷲ رب العزت نے سب سے پہلا رشتہ جو دنیا میں بنایا وہ میاں بیوی کا رشتہ تھا۔ باقی سارے رشتے بعد میں بنائے۔ میاں بیوی کا رشتہ ہی ایک ایسا واحد رشتہ ہے جس کو اﷲ رب العزت نے اپنی نشانی کہا ہے۔

میاں بیوی کو ایک دوسرے کی راحت و خوشی کے لیے بنایا، ایک دوسرے کا لباس بنایا، انسان لباس میں جس طرح محفوظ ہوتا ہے اسی طرح اچھے، نیک اور دین دار جوڑے ازدواجی رشتے میں محفوظ ہوتے ہیں، انہیں دین و دنیا کی ساری خوشیاں نصیب ہوتی ہیں، تو یہ رشتہ تو ہونا ہی ایسا چاہیے کہ اس میں چاہے کتنی ہی دھوپ چھاؤں کیوں نہ آئے لیکن یہ کبھی بھی نہ مرجھائے۔

اﷲ رب العزت نے میاں بیوی دونوں کے حقوق الگ رکھے ہیں۔ میاں کے بیوی پر کیا حقوق و فرائض ہیں، یہ بھی بتا دیا، اور میاں پر بیوی کے کیا حقوق اور فرائض ہیں یہ بھی بتا دیا، اب اگر میاں بیوی اسلامی تعلیم کے مطابق اپنے حقوق و فرائض ادا کریں تو ایک پرسکون زندگی گزاریں گے، اور اگر میاں یہ چاہے گا کہ بیوی میرے سارے حقوق پورے کرے اور ہر وقت میرے سامنے روبوٹ کی طرح حاضر رہے کہ صاحب کے آڈر دیتے ہی وہ کام کردے، اور میں اس کا کوئی حکم نہ مانوں اس کے حقوق ادا نہ کروں بل کہ اسے اپنی جاگیر سمجھ کر ایک باندی کی حیثیت سے رکھوں، اور اپنی ماں، بہنوں اور بھائیوں کو اس گھر کی حکم ران بنا کر رکھوں جو اس پر ہر وقت حکم چلائیں۔

اس کے کام کاج میں نقص نکالیں، تو ایسے بے عقل مرد کبھی بھی اپنی بیوی کی محبت نہیں پاسکتے، جس سے نہ تو انہیں سکون ملے گا اور نہ ہی بیوی کو۔ اسی طرح اگر بیوی یہ چاہے کہ شوہر تو میری ہر بات مانے میری ہر خواہش پوری کرے، اپنے گھر والوں کو بالکل چھوڑ دے، صرف مجھ تک ہی اپنی تمام تر توجہ کو مرکوز رکھے اور میں اس کا کوئی حکم نہ مانوں، اس کی عزت نہ کروں اپنی مرضی سے رہوں، تو یہ اس عورت کا پاگل پن ہے، یہ اس طرح اپنے شوہر کا پیار کبھی نہیں پاسکتی، ہمیشہ پریشان اور بے چین رہے گی۔

مسئلہ تبھی حل ہوگا جب دونوں اپنے حقوق و فرائض ادا کریں گے، ایک دوسرے کے گھر والوں کی عزت کریں گے اور اگر صرف اپنا چاہیں گے تو اس سے مسئلہ حل نہیں ہوگا یہ تو ان کی بے عقلی ہے۔ جس نے انہیں دھوکے میں ڈال رکھا ہے۔

آج ہمارے معاشرے کا یہ حال ہو چکا ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے حقوق ادا نہیں کرتے، ایک دوسرے پر ظلم کرتے ہیں جس سے معاشرے میں فساد پھیلتا ہے۔ آج اگر غور کیا جائے تو ایسے جوڑے آٹے میں نمک کی برابر ملیں گے جو ایک دوسرے سے خوش ہیں ورنہ سب کو شکایت ہے، کہیں میاں کو بیوی سے اور کہیں بیوی کو میاں سے۔ لیکن آج کل خواتین پر ظلم زیادہ ہو رہا ہے مردوں کی کم عقلی کی وجہ سے، حالاں کہ خواتین بھی سب دودھ کی دھلی ہوئی نہیں ہیں، یہ بھی ظالم ہیں اور آپس میں ایک دوسرے کی دشمن ہیں، کہیں ساس کی شکل میں، کہیں بہو کی شکل میں، کہیں نند کی شکل میں، تو کہیں دیورانی جٹھانی کی شکل میں، لیکن ایک بہو پر دوسری عورتیں ساس، نند، دیورانی، جٹھانی تبھی ظلم کر پاتی ہیں جب اس کا شوہر ناانصاف، کم عقل و فہم ہوتا اور اسلامی تعلیمات سے ناآشنا ہوتا ہے۔

لیکن کچھ مرد بے چارے بالکل ہی سیدھے سادے ہوتے ہیں ان کا علم صرف ماں کے حقوق، بہنوں، بھائیوں کے حقوق کی حد تک محدود ہوتا ہے، یہ بیچارے بیوی کو تو اپنی جاگیر سمجھتے ہیں اور بے رحمی سے اس پر ظلم کرتے ہیں۔

ہزاروں واقعات ایسے ہیں جن سے شیطان بھی شرما جائے، ابھی کچھ دن پہلے ہماری ایک دینی بہن کے پاس اسپتال سے ایک خاتون کی کال آئی وہ زار و قطار رو رہی تھی، تسلی دینے پر اس نے بتایا کہ باجی! میری تین بیٹیاں تو پہلے سے تھیں، اور اب یہ چوتھی بھی بیٹی ہوگئی میرا شوہر تو مجھے اسپتال میں ہی مارے گا۔

ہم یہ نہیں کہتے کہ مرد ماں کو بالکل ہی چھوڑ دے بل کہ یہ کہتے ہیں کہ اسلام نے ماں اور بیوی دونوں کے حقوق الگ بتائے ہیں تو ان کو اپنے اپنے حق دے، ناکہ اپنی ساری توجہ ایک کی طرف ہی کر لے۔

کچھ مرد تو ماں کے اتنے فرماں بردار ہوتے ہیں کہ اگر ماں نے کہہ دیا کہ ایک سال تک بہو کو گھر نہیں لانا تو لا نہیں سکتے، حتی کہ یہاں تک مردوں کی بے دردی ہم نے دیکھی ہے کہ بیوی بیماری سے بے چین ہے، چلا نہیں جا رہا ، کھڑا نہیں ہُوا جارہا، لیکن ماؤں کے کہنے پر اس قدر بے رحمی ان پر ظلم کرتے ہیں کہ اس قدر بے رحمی سے تو جانور کو بھی نہیں مارا جاتا لیکن افسوس کہ ہمارے معاشرے میں یہ عام ہوگیا ہے۔

میاں بیوی کا ایک دوسرے کے حقوق ادا نہ کرنا، ایک دوسرے پر اپنی حکومت چاہنا، ساس نند کا بہو پر ظلم کرنا، بہو کا اپنی سسرال میں فساد پھیلانا سب کو اپنی مٹھی میں لینے کی کوشش کرنا، اور بیوی کا شوہر کی نافرمانی، ناشکری کرنا غرض کہ ان میں سے ہر ایک کی یہ خواہش ہونا کہ سب اس کی بات مانیں وہ کسی کی نہ مانے سب اس کے ماتحت ہوں اور یہ کسی کے ماتحت نہ ہو۔

ان سب برائیوں سے پھیلنے والے فساد کو آخر کس طرح ختم کریں۔۔۔ ؟ یہ فساد تبھی ختم ہو سکتا ہے جب انسان انسان بن کر زندگی گزارے نہ کہ شیطان بن کر، یہ فساد ایک دوسرے سے محبت کرنے اس کی عزت کرنے، اس کی غلطیوں کو درگذر کرنے اور خود کو عاجزی و انکساری کے سانچے میں ڈھالنے سے ہوگا۔

رشتہ کوئی بھی ہو میاں بیوی کا ہو، ماں باپ کا ہو، ساس خسر کا ہو، نند بھابی کا ہو، دوستی کا ہو غرض کہ ہر رشتہ ہم سے عزت چاہتا ہے، محبت چاہتا ہے، خلوص چاہتا ہے، اعتماد چاہتا ہے۔ جب ہم ایک دوسرے کی عزت کریں گے۔

ایک دوسرے سے دل سے محبت کریں گے اور اس محبت میں بدلے کی امید نہیں رکھیں گے خود کو سب سے کم تر سمجھ کر دوسروں کو خود سے اعلی سمجھیں گے تو ہمارے رشتے اس طرح کِھلیں گے جس طرح بارش کے موسم میں درخت اور پُھول کِھل جاتے ہیں اور اگر ہم ایک دوسرے کی عزت نہیں کریں گے ایک دوسرے سے محبت نہیں کریں گے اور ہر بات میں بدلے کی امید رکھیں گے اور خود کو دوسروں سے بہتر سمجھ کر ان کو نظر انداز کریں گے، ذلیل کریں گے تو ہمارا کوئی بھی رشتہ خوش گوار نہیں رہے گا، وہ ہمارے لیے سکون و راحت والا رشتہ نہیں رہے گا، بل کہ ہمارے لیے ایک عذاب بن کر رہ جائے گا۔

اس لیے ہمیں چاہیے کہ اپنی انا کو ختم کرکے ایک دوسرے کو عزت دیں، ایک دوسرے کا احترام کریں، ایک دوسرے سے بغیر کسی لالچ اور بغیر کسی بدلے کے سچے دل سے محبت کریں، پھر دیکھیں خوشیاں کس طرح ہمارے آنگن میں رقص کرتی ہیں۔

یہ بات ہمیشہ یاد رکھیے کہ آپ آج بہو بنی ہیں لیکن کل آپ کو ساس بھی بننا ہے، آپ اگر آج نند بن کر کسی کی بیٹی پر ناروا حکم چلا رہی ہیں تو کل آپ کو بھی کسی کی بھابی بننا ہے، آپ جیسا کریں گی ویسا بھریں گی، اس لیے آپ کو چاہیے کہ پیار محبت کے ساتھ اپنی سسرال والوں کے ساتھ رہیں اگر تھوڑی بہت بات برداشت بھی کرنی پڑے تو آپ برداشت کریں، آپ کو اگر جھکنا پڑے تو جھکیں، لیکن گھر کو بکھرنے نہ دیں۔

دشمنوں کو خود پر ہنسنے نہ دیں، بل کہ یہ کوشش کریں کہ آپ ایک درخت بن کر سب کو اپنی چھاؤں میں سمیٹیں اس سے آپ کی روح کو سکون ملے گا، دل مسرور ہوگا۔ شوہر کو بھی چاہیے کہ وہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اپنے تمام زوجہ اور رشتے داروں کے حقوق ادا کریں اور اس میں کسی بھی قسم کی ناانصافی سے بچیں۔

اﷲ تعالی ہمیں پرسکون زندگی سے لطف اندوز ہونے اور اپنے تمام رشتے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں نبھانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں