ڈی جی کی آشیرباد سے کراچی میں ایس بی سی اے کا ’سسٹم‘ پھر متحرک

سسٹم نے بھاری رقم کے عوض غیر قانونی تعمیرات کی اجازت دے دی ہے، ملاقات میں ڈی جی ایس بی سی اے بھی موجود ہوتے ہیں

فوٹو: فائل

سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں سسٹم ایک بار پھر متحرک ہو گیا مختلف علاقوں کو مبینہ طور پر سسٹم نے تقسیم کر کے دینا کا سلسلہ شروع ہوگیا تعمیراتی شعبے سےتعلق رکھنے والے افراد کو پھر سے مشکلات کا سامنا کر نا پڑرہا ہے خاص طو رپررہائشی مکانات تعمیر کر نے والوں کو پرانے سسٹم سے جوڑے افسران کو اہم عہدوں پر تعینات کرنا شروع کردیا۔

مبینہ طور پر ایس بی سی اے انتہا ئی اہم عہدوں پر تعینات افسران کے آشیرباد سے تمام امور سر انجام دئیے جا ر ہے ہیں جبکہ اہم ملاقاتیں شہر کے پوش علاقوں میں کی جا رہی ہے جہاں ڈی جی کے ہمراہ اہم افراد موجود ہوتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق عارضی طور پر ختم ہو نے والے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں ایک با ر پھر سسٹم متحرک ہو گیا جوغیرقانونی تعمیرات کی مبینہ طور پر پشت پناہی اور کمرشمل عمارتوں پر بڑے پیمانے پر رشوت وصول کر کے بلڈرز کو کھلی چھٹی دے رہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ 'سسٹم' کو ایک ایس بی سی اے کا افسر مینج کررہا ہے جسے اعلی عہدوں پر فائص افسران کی مبینہ طور پر مکمل سرپرستی حاصل ہے، سسٹم سب سے پہلے ضلع شرقی میں میں متحرک ہوا، جہاں پرانے لوگوں کی خدمات حاصل کی گئیں، جس میں سینئر بلڈنگ افسر ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی سطح کے افسران شامل ہیں جبکہ علی اسد نامی افسر کو ڈپٹی ڈائریکٹر تعینا ت کیا گیا ہے۔

مذکورہ شخص کے بارے میں ذرائع کا کہنا ہے آنے والے دنوں میں ان کو ڈائریکٹر بنا دیا جا ئے گا، ضلع شرقی میں اہم علاقوں میں جن میں ایڈ من سوسائٹی ، پی ای سی ایچ سوسائٹی، بہادر آباد کو ٹارگٹ کیا گیا۔ جہاں ایک غیرقانونی چھت مبینہ طور پر بھاری معاضے کے عوض ڈالی جا تی ہے یہ ہی وجہ سے ایس بی سی اے کی جانب سے ان علاقوں میں ڈیمولیشن نہیں کی جاتی مبینہ طور پر ساز باز کیا جا تا ہے۔


ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے کے نئے سسٹم میں اہم افسران شامل ہے جو مبینہ طور رشوت وصول کرر ہے ہیں، سسٹم شہر بھر سے مبینہ طور پر رشوت کی رقم وصول کر نا شروع کر دی ہے ماضی کی طرح جمعہ کو تمام علاقوں سے ریکوری جمع کرنا شروع کردی گئی ۔

انتہا ئی قابل اعتماد زرائع نے بتایا کہ نئے سسٹم کے کے اہم افسران کی شہر کے ایک پوش علا قے میں ملا قات ہوئی جس میں کچھ پرائیوٹ افراد بھی شامل تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے میں نئے سسٹم کے آنے کے بعد سے ادارے میں پھر سے رات گئے تک بیٹھنے کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا۔

حیران کن امر یہ بھی ہےکہ ڈی جی ایس بی سی اے اسحاق کھوڑو نے متعدد ملا زمین کی تنخواہیں تاخیر یا غیر حاضری پر روک دی جبکہ ڈی جی ایس بی سی اے خود شام 5 بجے تک آتے ہے اور اور ان کے سسٹم کے لوگ دوپہر ایک بجے آنا شروع ہو تے ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی جی ایس بی سی اے کے نئے سسٹم متحرک ہو نے سے تعمیراتی شعبے میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے،

واضح ر ہے ڈی جی ایس بی سی اے اسحاق کھوڑو ڈیڑھ سال قبل بھی ڈی جی ایس بی سی اے رہے ان کے دور عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہو ئے کنووڈیٹ پلاٹس پر نقشوں کی منظوری دی گئی تھی ان کنوڈیٹ پلاٹس پر نقشوں کی منظوری سے سپریم کورٹ نے روکا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کنوڈیٹ پلاٹس پر نقشوں کی منظوری کی تحقیقاتی ادارے تفتیش کرر ہے ہیں نئے سسٹم کے متحرک ہو نے کے حوالے سے ڈی جی ایس بی سی اے اسحاق کھوڑو سے رابطہ کر نے کی کوشش کی لیکن انہوں نے فون نہیں اٹھایا۔
Load Next Story