محکمہ کالج ایجوکیشن نجی کالجوں کو سالانہ فیس وصول کرنے کی اجازت
سندھ اسمبلی کے ایکٹ اور اس بنیاد پر بنائے گئے رولز میں کہیں بھی سالانہ فیس کا تذکرہ موجود نہیں
محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ نے صوبائی اسمبلی سے منظور شدہ قانون کے برعکس نجی کالجوں کو'' اینول چارجز'' کے نام پر سالانہ بنیادوں پر بھی فیسوں کی وصولی کی اجازت دے دی ہے۔
اس اجازت کے بعد اب کراچی سمیت سندھ کے دیگر اضلاع کے نجی کالجز ماہانہ ٹیوشن فیسوں کے ساتھ سالانہ چارجز بھی وصول کرسکیں گے۔
اس امر کا انکشاف حال ہی میں محکمہ کالج ایجوکیشن کی جانب سے نجی کالجوں کو جاری کیے جانے والے رجسٹریشن اور تجدید رجسٹریشن renewal سرٹیفیکیٹ سے ہوا ہے جس میں باقاعدہ طور پر یہ شق شامل کردی گئی ہے، یہ سرٹیفیکیٹ باقاعدہ طور پر فارم '' بی'' کے نام سے محکمہ کالج ایجوکیشن حکومت سندھ کے لیٹر ہیڈ پر جاری کیے جارہے ہیں۔
بتایا جارہا ہے کہ مذکورہ اقدام ڈائریکٹوریٹ پرائیویٹ کالجز کی سفارش پر کیا جارہا ہے اور ڈائریکٹر پرائیویٹ کالجز عبدالقادر نے نجی کالجوں کو اینول چارجز وصول کرنے کی باقاعدہ اجازت دیے جانے کی تصدیق بھی کردی ہے۔
'' ایکسپریس'' کے رابطہ کرنے پر ڈائریکٹر پرائیویٹ کالجز سندھ عبدالقادر کا کہنا تھا کہ اس رقم سے نجی اسکول اپنی سالانہ سرگرمیاں و تقریبات کرسکتے ہیں تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ ایکٹ میں تو اس کی گنجائش نہیں ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ایکٹ میں تو سالانہ تقریبات کے بارے میں بھی کچھ نہیں لکھا۔
ڈائریکٹر اسکولز سے مزید استفسار کیا گیا کہ کیا مہنگائی کہ اس دور میں یہ والدین پر اضافی بوجھ نہیں ہے جس پر ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی تو اتنی ہے کہ عام شخص تین وقت کی روٹی نہیں کھا پارہا اب کیا کریں۔
یاد رہے کہ جاری کیے جانے والے سرٹیفیکیٹ کے مطابق نجی کالجوں سے کہا جارہا ہے کہ وہ ایک ماہ کی ٹیوشن فیس کے مساوی سالانہ چارجز وصول کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ شہر میں قائم مختلف کالجوں کی ماہانہ ٹیوشن فیس ڈھائی ہزار روپے سے 10 ہزار تک ہے جبکہ بعض نجی کالجوں نے ماہانہ فیسوں میں اس حد سے بھی تجاوز کررکھا ہے۔
سالانہ چارجز کی اجازت دیے جانے کے سبب اب یہ ادارے اپنی متعلقہ ماہانہ ٹیوشن فیسوں کے مساوی سالانہ چارجز کی وصولی کررہے ہیں یا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس سے والدین پر ایک اضافی بوجھ آگیا ہے اور اس اضافی بوجھ نے سندھ اسمبلی کے ایکٹ اور رولز کے برعکس دستاویزی حیثیت حاصل کرلی ہے۔
ادھر اس اقدام سے ایسے نجی اسکولوں کی بھی حوصلہ افزائی ہورہی ہے جو ایک ہی انتظامیہ کے ماتحت اسکول اور کالج دونوں چلارہے ہیں اور وہ نجی کالج کو دیے گئے سالانہ چارجز کے اجازت نامے کو اپنے اسکولوں میں بھی استعمال کرنے کی حکمت عملی اپنا رہے ہیں۔
مذکورہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک میں بدترین مہنگائی سے ہر عام شخص شدید متاثر ہے اور اسے جسم و روح کا رشتہ باقی رکھنا محال ہوگیا ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ سندھ اسمبلی کے ایکٹ اور اس بنیاد پر بنائے گئے رولز میں کہیں بھی سالانہ چارجز کا تذکرہ موجود نہیں ہے تاہم اس کے باوجود اسے رجسٹریشن اور تجدید رجسٹریشن کے سرٹیفیکیٹ میں شامل کیا جارہا ہے۔
اس اجازت کے بعد اب کراچی سمیت سندھ کے دیگر اضلاع کے نجی کالجز ماہانہ ٹیوشن فیسوں کے ساتھ سالانہ چارجز بھی وصول کرسکیں گے۔
اس امر کا انکشاف حال ہی میں محکمہ کالج ایجوکیشن کی جانب سے نجی کالجوں کو جاری کیے جانے والے رجسٹریشن اور تجدید رجسٹریشن renewal سرٹیفیکیٹ سے ہوا ہے جس میں باقاعدہ طور پر یہ شق شامل کردی گئی ہے، یہ سرٹیفیکیٹ باقاعدہ طور پر فارم '' بی'' کے نام سے محکمہ کالج ایجوکیشن حکومت سندھ کے لیٹر ہیڈ پر جاری کیے جارہے ہیں۔
بتایا جارہا ہے کہ مذکورہ اقدام ڈائریکٹوریٹ پرائیویٹ کالجز کی سفارش پر کیا جارہا ہے اور ڈائریکٹر پرائیویٹ کالجز عبدالقادر نے نجی کالجوں کو اینول چارجز وصول کرنے کی باقاعدہ اجازت دیے جانے کی تصدیق بھی کردی ہے۔
'' ایکسپریس'' کے رابطہ کرنے پر ڈائریکٹر پرائیویٹ کالجز سندھ عبدالقادر کا کہنا تھا کہ اس رقم سے نجی اسکول اپنی سالانہ سرگرمیاں و تقریبات کرسکتے ہیں تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ ایکٹ میں تو اس کی گنجائش نہیں ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ایکٹ میں تو سالانہ تقریبات کے بارے میں بھی کچھ نہیں لکھا۔
ڈائریکٹر اسکولز سے مزید استفسار کیا گیا کہ کیا مہنگائی کہ اس دور میں یہ والدین پر اضافی بوجھ نہیں ہے جس پر ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی تو اتنی ہے کہ عام شخص تین وقت کی روٹی نہیں کھا پارہا اب کیا کریں۔
یاد رہے کہ جاری کیے جانے والے سرٹیفیکیٹ کے مطابق نجی کالجوں سے کہا جارہا ہے کہ وہ ایک ماہ کی ٹیوشن فیس کے مساوی سالانہ چارجز وصول کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ شہر میں قائم مختلف کالجوں کی ماہانہ ٹیوشن فیس ڈھائی ہزار روپے سے 10 ہزار تک ہے جبکہ بعض نجی کالجوں نے ماہانہ فیسوں میں اس حد سے بھی تجاوز کررکھا ہے۔
سالانہ چارجز کی اجازت دیے جانے کے سبب اب یہ ادارے اپنی متعلقہ ماہانہ ٹیوشن فیسوں کے مساوی سالانہ چارجز کی وصولی کررہے ہیں یا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس سے والدین پر ایک اضافی بوجھ آگیا ہے اور اس اضافی بوجھ نے سندھ اسمبلی کے ایکٹ اور رولز کے برعکس دستاویزی حیثیت حاصل کرلی ہے۔
ادھر اس اقدام سے ایسے نجی اسکولوں کی بھی حوصلہ افزائی ہورہی ہے جو ایک ہی انتظامیہ کے ماتحت اسکول اور کالج دونوں چلارہے ہیں اور وہ نجی کالج کو دیے گئے سالانہ چارجز کے اجازت نامے کو اپنے اسکولوں میں بھی استعمال کرنے کی حکمت عملی اپنا رہے ہیں۔
مذکورہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک میں بدترین مہنگائی سے ہر عام شخص شدید متاثر ہے اور اسے جسم و روح کا رشتہ باقی رکھنا محال ہوگیا ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ سندھ اسمبلی کے ایکٹ اور اس بنیاد پر بنائے گئے رولز میں کہیں بھی سالانہ چارجز کا تذکرہ موجود نہیں ہے تاہم اس کے باوجود اسے رجسٹریشن اور تجدید رجسٹریشن کے سرٹیفیکیٹ میں شامل کیا جارہا ہے۔