مینجمنٹ کمیٹی کے رکن کا سربراہ پر غیر آئینی فیصلے اور بیٹے کو اختیار دینے کا الزام

معروف کرکٹ ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں سنسنی خیز انکشافات کردیئے


ویب ڈیسک November 03, 2023
معروف کرکٹ ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں سنسنی خیز انکشافات کردیئے (فوٹو: ایکسپریس ویب)

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی انتظامی کمیٹی کے رکن نے بورڈ کے سربراہ پر غیر آئینی فیصلے کرنے اور بیٹے کو اختیار دینے کا الزام عائد کردیا۔

معروف کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ انتظامی کمیٹی کے رکن ذوالفقار ملک نے اپنے الزامات کی کاپی وزیراعظم کے دفتر کے علاوہ وزارت بین الصوبائی رابطہ (آئی پی سی) کو بھی ارسال کردی ہے۔

ذوالفقار ملک کی جانب سے ذکا اشرف کے خلاف ای میل ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کچھ روز بعد یعنی 5 نومبر کو ان کی بطور قائم مقام چیئرمین پی سی بی کی 4 ماہ کی مدت ختم ہونے جا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: حساس معاملات پر گفتگو مستقبل میں لیک ہوسکتی ہے، بابراعظم کو خدشہ

انہوں نے اپنی ای میل میں میجمنٹ کمیٹی کے سربراہ ذکا اشرف پر الزامات لگائے ہیں کہ

  • چیئرمین بورڈ کے روز مرہ معاملات کو چلانے میں مقررہ قانونی تقاضے پورے کرنے میں ناکام رہے۔

  • ذکا اشرف نے وزارت بین الصوبائی رابطے کے احکامات کو نظر انداز کیا اور انتخابات نہیں کروائے، جس سے بورڈ کے مستقل چیئرمین کا انتخاب ہونا تھا۔

  • انہوں نے اپنے سرٹیفکیٹس بھی فراہم نہیں کیے جو چیئرمین پی سی بی کے لیے لازمی ہیں۔

  • ذکا اشرف نے اپنے بیٹے چوہدری محمد خان کو بورڈ کے معاملات میں غیر قانونی مداخلت کی اجازت دی۔


مزید پڑھیں: پاکستانی کھلاڑیوں کو 5 ماہ سے تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں! راشد لطیف کا دعویٰ

مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نے پی سی بی الیکشن کمشنز کے آفس کا اپنے مخالفین کے خلاف غلط استعمال کرتے ہوئے ریجنز کے بوگس انتخابات کروائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "میں نے انتظامیہ کی طرف سے کچھ واضح غلط کاموں اور غیر آئینی فیصلوں کو نوٹ کیا ہے جنہیں میں ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں جبکہ خود کو غیر آئینی فیصلوں اور غلط کاموں سے بری کرنے کی ایک کوشش ہے جو زیادہ تر اراکین کی مشاورت یا منظوری کے بغیر کیے گئے ہیں"۔

مزید پڑھیں: چیٹ لیک کرنے کا معاملہ؛ آفریدی نے بھی ذکا اشرف کو آڑے ہاتھوں لے لیا

ذوالفقار ملک نے مزید کہا کہ کہ ذکا اشرف نے کچھ ایسے طویل المدتی فیصلے کیے جس کا انہیں اختیار نہیں تھا، ان فیصلوں میں چیف سلیکٹر کی 3 سال کے لیے 25 لاکھ روپے ماہانہ پر تعیناتی، متعدد ڈائریکٹرز، کنسلٹنٹس، آفیشلز، دیگر کمیٹیوں کی تعیناتی، متعدد پراجیکٹس کی منظوری، بڑے پیمانے پر اخراجات، لیگل کونسلر کی مہنگے داموں تعیناتی اور متعدد حکام کو عہدے سے ہٹانا مینجمنٹ کمیٹی کے دائرہ کار کی صریح خلاف ورزی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں