کم درآمدات اور روپے کی مضبوطی کسٹم ریونیو میں کمی کا سبب

سلسلہ جاری رہا تو سالانہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل نہیں ہوگا، آئی ایم ایف کو بریفنگ

ریونیو پلان جمع کرانے کے بعد آئی ایم ایف منی بجٹ سے متعلق اپنا فیصلہ سنائے گا، ذرائع۔ فوٹو: فائل

پاکستان نے جمعے کے روز آئی ایم ایف کو ایک منصوبہ پیش کیا ہے، جس میں عالمی مالیاتی ادارے کو اگلے سال جون تک انکم ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 6.5 ملین تک بڑھانے کا بتایا گیا ہے، لیکن ساتھ ہی درآمدات میں کمی کی وجہ سے 9.4 ٹریلین (9ہزار 400ارب ) روپے کے ہدف کی ممکنہ عدم تکمیل کے بارے میں خبردار کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ٹیکس حکام نے آئی ایم ایف کو رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ کی اپنی کارکردگی اور سالانہ اہداف کی تکمیل کے بارے میں پیش رفت سے آگاہ کیا، آئی ایم ایف کو بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر 9.415 ٹریلین روپے کے ٹیکس وصولی کے ہدف کو حاصل کرنے کی پوری کوشش کرے گا، لیکن درآمدات میں کمی اور روپے کی قدر میں بہتری کی وجہ سے ٹیکس آمدنی میں 250 ارب روپے کی کمی ہوسکتی ہے۔

اگر درآمدات میں کمی کا رجحان جاری رہا تو ٹیکس وصولی کا ہدف پورا کرنا آسان نہیں ہوگا، پہلے چار ماہ کے دوران درآمدات 18.5 فیصد کمی کے ساتھ 17 ارب روپے رہی، جبکہ اس دوران اوسط ایکسچینج ریٹ 291 روپے رہا، جو کہ پہلے تین ماہ کے دوران 299 تھا، تاہم، گزشتہ دس روز سے روپے کی قدر میں مسلسل کمی واقع ہورہی ہے۔


یہ بھی پڑھیں: کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، درآمدات کم، محصولات، سرمایہ کاری زیادہ، معاشی اشاریے مثبت

ذرائع کا کہنا ہے کہ کسٹم ریونیو میں کمی کے اثرات سیلز ٹیکس اور ودہولڈنگ ٹیکس پر بھی پڑیں گے، جس کے نتیجے میں ایف بی آر کے درآمدی ٹیکسوں میں 560 ارب روپے کی کمی ہوسکتی ہے، آئی ایم ایف کو بتایا گیا ہے کہ اس خسارے کو ڈومیسٹک ٹیکس وصولیوں میں اضافہ کرکے پورا کیا جائے گا۔

آئی ایم ایف کو بتایا گیا ہے کہ کسٹم ریونیو کا ہدف جو کہ 1.324 ٹریلین روپے مقرر کیا گیا تھا، حاصل کرنا مشکل ہے اور اس میں سے 1.1 ٹریلین روپوں کا حصول ممکن ہوسکے گا، آئی ایم ایف کو بتایا گیا ہے کہ تجارتی بینکوں کے ہائی منافع جات، ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں اصلاحات، اور تمباکو اور بیوریجز سے ریونیو میں اضافے سے ڈومیسٹک ٹیکسوں میں اضافہ کیا جانا ممکن ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نومبر تا جون 2023-24 کا ماہانہ بنیادوں پر ریونیو جمع کرنے کا پلان آئی ایم ایف کو پیش کرے گی، جس کا جائزہ لینے کے بعد آئی ایم ایف بتائے گا کہ ٹیکسوں میں خسارے کو پورا کرنے کیلیے منی بجٹ لانے کی ضرورت ہے یا نہیں۔
Load Next Story