2050 تک وباء کے سبب اموات کی شرح میں 12 فی صد تک اضافہ متوقع
مطالعے میں 1963 سے 2019 کے درمیان 3150 سے زائد وباؤں کا جائزہ لیا گیا
محققین نے دعویٰ کیا ہے کہ جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والی مخصوص بیماریاں 2050 تک 2020 کے مقابلے میں 12 گُنا زیادہ اموات کا سبب بن سکتی ہیں۔
امریکی بائیو ٹیک کمپنی کے ماہرین نے تحقیق میں سامنے آنے والے نتائج کے پیشِ نظر عالمی عوامی صحت کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات پر زور دیا ہے۔
محققین کی جانب سے جاری انتباہ کے مطابق عالمی وباء زُونوٹک بیماریوں(جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والی بیماریاں) کے سبب پھیلتی ہیں اور مستقبل میں موسمیاتی تغیر اور پگھلتی برف کے سبب انکا پھیلاؤ تواتر کے ساتھ ہوسکتا ہے۔
محققین کی ٹیم نے تجزیے میں چار مخصوص وائرل پیتھوجن کے تاریخی رجحانات کا جائزہ لیا۔ یہ سب فِلو وائرس تھے جن میں ایبولا وائرس اور ماربرگوائرس، سارس کورونا وائرس 1، نپاہ وائرس اور ماچُپو وائرس شامل تھے۔ البتہ، 2020 میں عالمی وباء کا سبب بننے والے کووڈ-19 کو شامل نہیں کیا گیا۔
مطالعے میں 1963 سے 2019 کے درمیان 3150 سے زائد وباؤں کو دیکھا گیا۔ ان وباؤں میں 24 ممالک میں 75 زُونوٹک وقوعات کی نشاندہی کی گئی۔
ان وقوعات کے سبب 17 ہزار 232 اموات واقع ہوئیں جن میں سے 15 ہزار 771 فِلو وائرسز کے سبب ہوئیں اور زیادہ تر افریقا میں ہوئیں۔
محققین کے مطابق 1963 سے 2019 کے درمیان عالمی وباء میں ہر سال تقریباً 5 فی صد کی شرح سے اضافہ ہوا جبکہ اموات کی شرح میں 9 فی صد تک اضافہ ہوا۔