فواد چوہدری دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
فواد چوہدری نے شہری سے 50 لاکھ روپے لیے تھے اور نوکری کا وعدہ کیا تھا، پولیس
مقامی عدالت نے استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما فواد چوہدری کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
فواد چوہدری کو ظہیر نامی شخص کی ایف آئی آر پر گرفتار کیا گیا، انہوں شہری سے 50 لاکھ روپے لیے تھے۔
دوران سماعت، پولیس نے عدالت سے پانچ روزہ ریمانڈ کی استدعا کی جس پر عدالت نے فواد چوہدری کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔ ایف آئی آر عدالت میں پڑھ کر سنائی گئی۔
فواد چوہدری کو بکتر بند گاڑی میں لایا گیا اور منہ کو کپڑے سے ڈھانپ کر کچہری پہنچایا گیا۔ فواد چوہدری کےدونوں بھائی اور اہلیہ کچہری میں موجود تھے۔
فیصل چوہدری نے کمرہ عدالت میں اعتراض کیا کہ چہرے پر کپڑا کیوں ڈالا گیا؟ جبکہ فواد چوہدری نے کہا کہ مجھے میرے وکلا سے ملنے دیا جائے۔ جج عباس شاہ نے فواد چوہدری کو وکلا سے ملنے کی اجازت دی۔
مزید پڑھیں؛ فواد چوہدری اسلام آباد سے گرفتار، عدالت کا بازیابی کا حکم
عدالت میں فواد چوہدری نے بتایا کہ میرے پھیپڑوں کا مسئلہ ہے لہٰذا مجھے ڈاکٹر تک رسائی دی جائے، ظہیر نامی شخص اتنا سست ہے کہ عدالت بھی نہیں آسکے، مجھے بچوں سے ملنے کے لیے بھی رسائی دی جائے۔
پولیس کے مطابق فواد چوہدری نے شہری سے 50 لاکھ روپے لیے تھے اور نوکری کا وعدہ کیا تھا لیکن نوکری نہیں دی گئی، جب پیسے واپس لینے کا تقاضا کیا تو جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق پولیس نے پستول اور نقدی ریکور کرنے کے لیے 5 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی لیکن فواد چوہدری کے وکیل نے فزیکل ریمانڈ کی مخالفت کی۔
عدالت نے دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا اور حکم دیا کہ فواد چوہدری کا ریمانڈ سے پہلے اور بعد میں طبی معائنہ کرایا جائے، فواد چوہدری کو سات نومبر کو دن 11 بجے پیش کیا جائے۔
فواد چوہدری کو ظہیر نامی شخص کی ایف آئی آر پر گرفتار کیا گیا، انہوں شہری سے 50 لاکھ روپے لیے تھے۔
دوران سماعت، پولیس نے عدالت سے پانچ روزہ ریمانڈ کی استدعا کی جس پر عدالت نے فواد چوہدری کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔ ایف آئی آر عدالت میں پڑھ کر سنائی گئی۔
فواد چوہدری کو بکتر بند گاڑی میں لایا گیا اور منہ کو کپڑے سے ڈھانپ کر کچہری پہنچایا گیا۔ فواد چوہدری کےدونوں بھائی اور اہلیہ کچہری میں موجود تھے۔
فیصل چوہدری نے کمرہ عدالت میں اعتراض کیا کہ چہرے پر کپڑا کیوں ڈالا گیا؟ جبکہ فواد چوہدری نے کہا کہ مجھے میرے وکلا سے ملنے دیا جائے۔ جج عباس شاہ نے فواد چوہدری کو وکلا سے ملنے کی اجازت دی۔
مزید پڑھیں؛ فواد چوہدری اسلام آباد سے گرفتار، عدالت کا بازیابی کا حکم
عدالت میں فواد چوہدری نے بتایا کہ میرے پھیپڑوں کا مسئلہ ہے لہٰذا مجھے ڈاکٹر تک رسائی دی جائے، ظہیر نامی شخص اتنا سست ہے کہ عدالت بھی نہیں آسکے، مجھے بچوں سے ملنے کے لیے بھی رسائی دی جائے۔
پولیس کے مطابق فواد چوہدری نے شہری سے 50 لاکھ روپے لیے تھے اور نوکری کا وعدہ کیا تھا لیکن نوکری نہیں دی گئی، جب پیسے واپس لینے کا تقاضا کیا تو جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق پولیس نے پستول اور نقدی ریکور کرنے کے لیے 5 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی لیکن فواد چوہدری کے وکیل نے فزیکل ریمانڈ کی مخالفت کی۔
عدالت نے دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا اور حکم دیا کہ فواد چوہدری کا ریمانڈ سے پہلے اور بعد میں طبی معائنہ کرایا جائے، فواد چوہدری کو سات نومبر کو دن 11 بجے پیش کیا جائے۔