آٹو موبائل سیکٹر کی عالمی تجارت میں پاکستان کا حصہ بہت کم

گزشتہ سال 160 ملین ڈالر کی ایکسپورٹ کی گئی، 85 فیصد اسپیئر پارٹس پر مشتمل تھی

ایس ایم ایز کو سہولیات فراہم اور ریجنل اور گلوبل ویلیو چین میں شمولیت کرنی ہوگی ۔ فوٹو: اے ایف پی

پاکستان میں آٹو موبائل سیکٹر کو شدید معاشی بحران کا سامنا ہے، ادائیگیوں کے توازن کے معاملات کی وجہ سے درآمدات پر لگنے والی پابندیوں اور معاشی سست روی نے نئی آٹو موبائلز کی فروخت کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔

پاک وہیلز کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی کے دوران کاروں کی فروخت میں 44 فیصد جبکہ بسوں کی فروخت میں 32 کی کمی ہوئی ہے، آٹو موبائل سیکٹر کاعالمی تجارت میں حصہ 1.8 ہزار ارب ڈالر سے زیادہ ہے، جس میں 800 ارب ڈالر کی اسپیئر پارٹس، انجن آئل وغیرہ کی صنعت ہے۔

جرمنی، جاپان، چین، امریکا اور میکسیکیو پانچ بڑے ایکسپورٹر ہیں، جرمنی اور چین نے 100 ارب ڈالر کے فاضل پرزے اور دیگر سامان ایکسپورٹ کیا ہے، جبکہ پاکستان نے صرف 160 ملین ڈالر کی ایکسپورٹ کی ہے، جس میں 85 فیصد فاضل پرزہ جات اور اسیسیریز شامل ہیں۔


یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ؛ برآمدات میں اضافہ، تجارتی خسارے میں کمی

پاکستان کی تجارتی پالیسی انتہائی رجعتی ہے، جس کی وجہ سے اس سیکٹر کی گروتھ متاثر ہورہی ہے، گلوبل ویلیو چین میں پاکستان کا حصہ محض 80 ملین ڈالر ہے۔

گلوبل ویلیو چین میں شرکت کیلیے درآمدی ٹیرف میں کمی کی ضرورت ہے، پاکستان میں فاضل پرزوں اور اسیسیریز پر ٹیرف 18 فیصد کی بلند ترین سطح پر ہے، جبکہ دیگر ممالک اس کو کم کرکے 10 فیصد تک کرچکے ہیں۔

پاکستان میں ٹیکنیکل این ٹی ایم کا کم استعمال بھی ایک وجہ ہے، آٹو موبائل سیکٹر کی بہتری کیلیے حکومت کو ایس ایم ایز کو سہولیات فراہم کرنا ہوگی، اور ان کو ریجنل اور گلوبل ویلیو چین میں شمولیت پر اکسانا ہوگا، حکومت اور تجارتی انجمنوں کو پروڈیوسرز اور انسانی وسائل کی تکنیکی صلاحیتون کو بڑھانے کیلیے اقدامات کرنے ہوں گے۔
Load Next Story