فوڈ سیکیورٹی کی تشویش ناک صورتحال
ملک میں وافر اناج کی موجودگی کے باوجود غریب بھوکے مر رہے ہیں ...
ملک میں وافر اناج کی موجودگی کے باوجود غریب بھوکے مر رہے ہیں یہ ریمارکس سپریم کورٹ نے آٹے کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے دائر درخواست کی سماعت کے دوران دیے ۔ پاکستان وافر مقدار میں گندم پیدا کرتا ہے جو نہ صرف اس کی آبادی کی بنیادی غذائی ضروریات کے لیے کافی ہے بلکہ بیرون ملک برآمد سے قیمتی زرمبادلہ بھی حاصل ہوتا ہے ۔ لیکن زوال پذیر حکومتی و محکمہ جاتی نظام کا یہ سب کیا دھرا ہے کہ ملک بھر میں یکساں نرخوں پر نہ تو گندم دستیاب ہے اور نہ ہی اس کی اسمگلنگ پر قابو پایا جاسکا ہے۔
بعض جگہوں پر سات سو روپے اور کہیں 1100 میں 20 کلو آٹے کا تھیلا فروخت ہورہا ہے،کھلے عام اناج ملک سے باہر اسمگل ہو جاتا ہے اس کا کوئی تدارک نہیں ہے ۔عوام کی تکالیف کا احساس نہ تو عوامی فلاح کے محکموں کو ہے اور نہ ہی ارباب اختیار کو کہ خلق خدا کن مشکلات سے دوچار ہے اور اسے نان جویں کے لالے پڑے ہیں ۔وطن عزیز کے باشندوںکے بنیادی حقوق کو نظراندازکرنے کا وتیرہ کسی طور بھی لائق تحسین نہیں کہا جا سکتا کیونکہ حکومت کی اولین ذمے داری ہے کہ وہ عوام کے حقوق کا خیال رکھے ، غربت، بیروزگاری میں جکڑے عوام کے مسائل پہلے کیا کم ہیں کہ وہ آٹے کی زائد قیمت بھی ادا کریں اس کے حصول کے لیے ٹھوکریں بھی کھائیں اور ذخیرہ اندوز تاجر اور مڈل مین عیش کریں۔
کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جواد خواجہ نے ریمارکس دیے کہ آئین کو لاگو ہوئے 41 سال گزر چکے ہیں لیکن اب تک آئین کا اطلاق نہیں ہوسکا، اگر عوام کو جینے کا حق نہیں ہے تو پھر آرٹیکل 9 اور 38کو ختم کیا جائے،انتہائی صائب اور ہمدردانہ خیالات ہیں عدالت کے فاضل جج کے جو عوامی حقوق کی ترجمانی کرتے ہیں ۔ قابل افسوس امر ہے کہ پاکستان میں فوڈ سیکیورٹی کے حوالے سے محکموں کی کارکردگی بالکل صفر ہے ، یہ معاملہ انتہائی تشویشناک صورتحال اختیار کرچکا ہے، اس کو بہتر حکمت عملی سے حل کرنے کی فوری ضرورت ہے ۔
بعض جگہوں پر سات سو روپے اور کہیں 1100 میں 20 کلو آٹے کا تھیلا فروخت ہورہا ہے،کھلے عام اناج ملک سے باہر اسمگل ہو جاتا ہے اس کا کوئی تدارک نہیں ہے ۔عوام کی تکالیف کا احساس نہ تو عوامی فلاح کے محکموں کو ہے اور نہ ہی ارباب اختیار کو کہ خلق خدا کن مشکلات سے دوچار ہے اور اسے نان جویں کے لالے پڑے ہیں ۔وطن عزیز کے باشندوںکے بنیادی حقوق کو نظراندازکرنے کا وتیرہ کسی طور بھی لائق تحسین نہیں کہا جا سکتا کیونکہ حکومت کی اولین ذمے داری ہے کہ وہ عوام کے حقوق کا خیال رکھے ، غربت، بیروزگاری میں جکڑے عوام کے مسائل پہلے کیا کم ہیں کہ وہ آٹے کی زائد قیمت بھی ادا کریں اس کے حصول کے لیے ٹھوکریں بھی کھائیں اور ذخیرہ اندوز تاجر اور مڈل مین عیش کریں۔
کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جواد خواجہ نے ریمارکس دیے کہ آئین کو لاگو ہوئے 41 سال گزر چکے ہیں لیکن اب تک آئین کا اطلاق نہیں ہوسکا، اگر عوام کو جینے کا حق نہیں ہے تو پھر آرٹیکل 9 اور 38کو ختم کیا جائے،انتہائی صائب اور ہمدردانہ خیالات ہیں عدالت کے فاضل جج کے جو عوامی حقوق کی ترجمانی کرتے ہیں ۔ قابل افسوس امر ہے کہ پاکستان میں فوڈ سیکیورٹی کے حوالے سے محکموں کی کارکردگی بالکل صفر ہے ، یہ معاملہ انتہائی تشویشناک صورتحال اختیار کرچکا ہے، اس کو بہتر حکمت عملی سے حل کرنے کی فوری ضرورت ہے ۔