کراچی میں ٹاؤنز اور یوسیز کو فوری بجٹ اور مالی اختیارات دینے کا حکم
عدالت نے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان و دیگر کی درخواست نمٹا دی
سندھ ہائیکورٹ نے بلدیاتی اداروں میں ٹرانزٹ افسران کی تقرری اور بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنانے سے متعلق جماعت اسلامی کی درخواست پر ٹاؤنز اور یوسیز کو فوری بجٹ اور مالی اختیارات دینے کا حکم دے دیا۔
قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو بلدیاتی اداروں میں ٹرانزٹ افسران کی تقرری اور بلدیاتی اداروں کو باااختیار بنانے سے متعلق جماعت اسلامی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
سرکاری وکیل نے مؤقف دیا کہ دیگر اضلاع کی یوسیز میں ضمنی الیکشن مکمل ہوجائے تو فنڈز منتقل کردیئے جائیں گے۔
قائم مقام چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیئے کہ کون سے الیکشنز رہ گئے ہیں؟ کیوں مکمل نہیں ہورہا یہ پروسیس؟
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے موقف دیا کہ مختلف اضلاع میں بتدریج ہورہے ہیں الیکشن۔
جماعت اسلامی کے وکیل عثمان فاروق ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ یوسیز کے ملازمین کے تبادلے اور ذمہ داریوں کی تفویض کا عمل بھی مکمل نہیں ہوا۔ جب تک یوسیز فعال نہیں ہوں گی، نچلی سطح تک اختیارات منتقلی کا عمل مکمل نہیں ہوگا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے مطابق ٹائونز اور یوسیز کو فوری مالی اختیارات دیئے جائیں۔ عدالت نے یوسیز کے ملازمین کی ذمہ داریوں کی تفویض کا عمل بھی فوری مکمل کرنے کا حکم دیدیا۔
عدالت نے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان و دیگر کی درخواست نمٹاتے ہوئے ٹاؤنز اور یوسیز کو فوری بجٹ اور مالی اختیارات دینے کا حکم دے دیا۔
گزشتہ سماعت میں عثمان فاروق ایڈوکیٹ نے موقف اپنایا تھا کہ حکومت سندھ نے نوٹیفیکشن جاری کرکے منتخب نمائندوں کو غیر فعال کردیا ہے۔ الیکشن تاخیر سے ہوئے،اپریل میں یوسیز کے الیکشن مکمل ہوئے۔ جون میں سٹی کونسل اور ٹاؤنز کے ایوان مکمل ہوئے،لیکن اختیارات منتقل نہیں کیے جارہے۔آئین پاکستان کے آرٹیکل 140 کے تحت مقامی حکومتوں کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا ہے۔ حکومت سندھ نے جماعت اسلامی کی جدوجہد کے بعد ڈھائی سال کی تاخیر سے بلدیاتی الیکشن کروائے۔ 15 جون کو میئر اور ٹاؤن چیئرمین سمیت منتخب نمائندوں کی حلف برداری بھی ہو چکی ہے۔
قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو بلدیاتی اداروں میں ٹرانزٹ افسران کی تقرری اور بلدیاتی اداروں کو باااختیار بنانے سے متعلق جماعت اسلامی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
سرکاری وکیل نے مؤقف دیا کہ دیگر اضلاع کی یوسیز میں ضمنی الیکشن مکمل ہوجائے تو فنڈز منتقل کردیئے جائیں گے۔
قائم مقام چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیئے کہ کون سے الیکشنز رہ گئے ہیں؟ کیوں مکمل نہیں ہورہا یہ پروسیس؟
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے موقف دیا کہ مختلف اضلاع میں بتدریج ہورہے ہیں الیکشن۔
جماعت اسلامی کے وکیل عثمان فاروق ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ یوسیز کے ملازمین کے تبادلے اور ذمہ داریوں کی تفویض کا عمل بھی مکمل نہیں ہوا۔ جب تک یوسیز فعال نہیں ہوں گی، نچلی سطح تک اختیارات منتقلی کا عمل مکمل نہیں ہوگا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے مطابق ٹائونز اور یوسیز کو فوری مالی اختیارات دیئے جائیں۔ عدالت نے یوسیز کے ملازمین کی ذمہ داریوں کی تفویض کا عمل بھی فوری مکمل کرنے کا حکم دیدیا۔
عدالت نے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان و دیگر کی درخواست نمٹاتے ہوئے ٹاؤنز اور یوسیز کو فوری بجٹ اور مالی اختیارات دینے کا حکم دے دیا۔
گزشتہ سماعت میں عثمان فاروق ایڈوکیٹ نے موقف اپنایا تھا کہ حکومت سندھ نے نوٹیفیکشن جاری کرکے منتخب نمائندوں کو غیر فعال کردیا ہے۔ الیکشن تاخیر سے ہوئے،اپریل میں یوسیز کے الیکشن مکمل ہوئے۔ جون میں سٹی کونسل اور ٹاؤنز کے ایوان مکمل ہوئے،لیکن اختیارات منتقل نہیں کیے جارہے۔آئین پاکستان کے آرٹیکل 140 کے تحت مقامی حکومتوں کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا ہے۔ حکومت سندھ نے جماعت اسلامی کی جدوجہد کے بعد ڈھائی سال کی تاخیر سے بلدیاتی الیکشن کروائے۔ 15 جون کو میئر اور ٹاؤن چیئرمین سمیت منتخب نمائندوں کی حلف برداری بھی ہو چکی ہے۔